کراچی فیکٹری میں آگ لگنے سے289 افرادجاں بحق

سانحہ بلدیہ ٹاؤن پرچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کانوٹس، ایم کیوایم کا تین روزہ سوگ کااعلان

ایدھی ایمبولینس اور فائر ایمرجنسی کے کارکن امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

بلدیہ ٹاؤن میں علی انٹرپرائزز گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی خوفنا ک آگ کے نتیجے میں289 افراد ہلاک ہوگئے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نےواقعے کا نوٹس لے لیا۔

بلدیہ ٹاؤن میں حب ریورروڈ پرمنگل کی رات گارمنٹس فیکٹری میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس نےدیکھتےہی دیکھتے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لےلیا۔واقعےکی اطلاع ملنےپرامدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں لیکن آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس پرقابوپانا مشکل ہوگیا۔

رات بھرامدادی کارروائیوں کےبعداب تک فیکٹری سےلاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔فیکٹری کے باہر ساری رات عمارت میں پھنسے ہوئے افراد کے اہل خانہ اور عزیزواقارب کا ہجوم رہاجو اپنے پیاروں کے زندہ بچ نکلنے کی امید میں باہر بیٹھےرہے۔ امدادی کارروائیوں میں تاخیرپروہاں موجود لوگ مشتعل بھی ہوگئےاورحب روڈپراحتجاج کیاجس سےٹریفک بلاک ہوگئی۔

سائٹ تھانے میں فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرکے آگ لگنے کی تحقیقات کے لئے جسٹس(ر)زاہد قربان علوی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹریبونل بھی قائم کردیا گیا۔


دوسری جانب فیکٹری میں آگ لگنے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ حکومت سندھ کو پیش کردی گئی ۔رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں آگ لگنے کے وقت ملازمین میں تنخواہیں تقسیم کی جارہی تھی جس کے باعث دروازے بند کردیئے گئے تھے یہی وجہ تھی کہ ملازمین فیکٹری سے نکل نہ پائے۔

گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے پرجتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔گورنرسندھ نے کہا کہ فیکٹری مالکان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں اوراگرکوئی محکمہ غفلت کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 5،5لاکھ روپے اوروزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے 3،3لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا۔

ایم کیوایم نے بھی اس اندوہناک سانحے پرتین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے اپنی تنظیمی سرگرمیاں 3دن کے لئے معطل کردیں۔۔
Load Next Story