جماعت اسلامی کا نئے انتخابات کے وعدے پر تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا فیصلہ

شہباز شریف کی سربراہی میں ن لیگ کے وفد نے جماعت اسلامی کے امیر سے ملاقات کر کے تحریک عدم اعتماد میں حمایت مانگی


ویب ڈیسک March 09, 2022
مريم اورنگزیب اور سعد رفيق بھی شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔

RAWALPINDI: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کرکے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر حمایت کی درخواست کردی۔

صدر مسلم لیگ ن میاں محمد شہباز شریف نے اسلام آباد میں میاں اسلم کی رہائشگاہ پہنچے تو امير جماعت اسلامی سراج الحق نے ان کا استقبال کيا۔ مريم اورنگزیب اور سعد رفيق بھی شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔

شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جماعت اسلامی سے حمایت کرنے کی درخواست کی۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے عدم اعتماد میں حمایت کے لیے نئے انتخابات کروانے کی شرط رکھتے ہوئے کہا کہ نئے انتخابات کے وعدے کی صورت میں ہی جماعت اسلامی اپوزیشن کا ساتھ دے گی۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اپوزیشن سے نئے انتخابات کروانے کی ضمانت بھی مانگی اور مطمئن کرنے پر ساتھ دینے کا فیصلہ سنایا۔

عام آدمی کے لیے عدم اعتماد لے کر آئے، شہباز شریف

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے درخواست کی ہے عدم اعتماد پر جماعت اسلامی ساتھ دے، یہ بائیس کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، ان وجوہات پر عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی، پی ٹی آئی کے لوگوں سے بھی بات کرینگے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تازہ مینڈیٹ کے ساتھ ملک کے عوام کی خدمت کی جائے، پی ٹی آئی کا کچھ اصل مینڈیٹ اور کچھ جعلی تھا، آج عمران خان کے دعوے کہاں گئے جو انہوں نے کئے تھے؟، عوام کے ووٹوں سے حکومت چلی جائے اس کے لیے ہم یہاں اکھٹے ہوئے ہیں، حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹا کر عوام کے پاس جائیں گے۔

پانی کے قطرے اور ہر لقمے پر بھی ٹیکس لگادیا گیا

سراج الحق نے کہا کہ شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہمارے سامنے آپشنز رکھے ہیں، موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے ، حکومت نے پانی کے قطرے اور ہر لقمے پر بھی ٹیکس لگادیا ہے اور عوام کے لیے زندگی کو مشکل بنا دیا گیا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ عدم اعتماد جمہوریت کا ایک طریقہ کار ہے، ہم شہباز شریف کی تجاویز پر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، افراد کی تبدیلی کے بجائے نظام کی تبدیلی مسائل کا حل ہے، ہم نے شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ عوام سے رجوع کیا جائے، تاکہ اگر نظام نہیں چل رہا تو نئے مینڈیٹ سے نئی حکومت مسائل حل کر سکے، شہباز شریف نے ایک حد تک اس پر اتفاق کیا ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر الیکشن اصلاحات کرنی چاہئیں، اس کے بغیر الیکشن کرانا مسئلے کا حل نہیں ، امید ہے سب جماعتیں اس پر سوچیں گی، پاکستان میں متناسب نمائندگی کا نظام ہونا چاہیے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں اللہ کا نظام نافذ ہو تو ملک میں ترقی ہوگی، اللہ کا نظام نہیں آیا اسی لیے ملکی وحدت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

علاوہ ازیں محمود خان اچکزئی بھی امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کے لیے پہنچ گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔