غیر ملکی لڑکیوں کے کیس میں ایف آئی اے کے افسر اور پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف

ایف آئی اے کا افسرخاتون انسانی اسمگلرسے ملا ہوا تھا جو اس سے ماہانہ ساڑھے 4 لاکھ روپے لیتا تھا،گرفتار خواتین کا انکشاف

وفاقی پولیس کا اہلکار لڑکیوں کو اپنی گاڑی میں ڈپلومیٹک اینکلیو پہنچاتا تھا، غیر ملکی خواتین کا انکشاف فوٹو: ایکسپریس نیوز/فائل

دارالحکومت کے پوش علاقوں سے گرفتار ہونے والی 12 غیر ملکی لڑکیوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ان کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ایف آئی اے کا ایک افسر اور پولیس اہلکار بھی ملوث تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گرفتارغیرملکی لڑکیوں نے دوران تفتیش بتایا کہ ایف آئی اے کا افسر ہمارے ساتھ موجود ظریفہ نامی خاتون سے ملاہوا تھا جو بہت بڑی انسانی اسمگلر ہے اور یہ سرکاری افسر اس سے ماہانہ ساڑھے 4 لاکھ روپے لیتا تھا جب کہ وفاقی پولیس کا ایک اہلکار بھی ان کے غیر اخلاقی کاروبار میں ملوث تھا اور وہ لڑکیوں کو اپنی گاڑی میں ڈپلومیٹک اینکلیو پہنچاتا تھا، آذربائیجان سے تعلق رکھنے والی خاتون ظریفہ کے دستاویزات کی جب جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ انٹرل پول کو مطلوب ایک انسانی اسمگلر ہے۔


دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے خواتین کی قومیت کے مطابق ان کے سفارتخانوں سے رابطہ کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ان تمام خواتین کے خلاف پری وینشن اینڈ کنٹرول آف ہیومن ٹریفکنگ آرڈیننس کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور خواتین کو انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں متاثرہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ان خواتین کو 2 روز قبل ایف آئی اے کی ٹیموں نے چھاپہ مار کر گرفتار کرکے جمعرات کو عدالت پیش کیا تھا جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

Recommended Stories

Load Next Story