والدین کو گھر سے نکالنے والے شخص کو ایک ماہ سزا ہوگی فروغ نسیم

وزیراعظم کو بہت سے والدین کی شکایات موصول ہوئیں تھیں، جس پر آرڈیننس تیار کیا، وزیر قانون

(فائل فوٹو)

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ والدین کو گھر سے نکالنے والے شخص کو ایک ماہ سزا دی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین علی ظفر کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرقانون فروغ نسیم نے شرکت کی۔

اس اجلاس میں والدین کے تحفظ کے حکومتی بل پر بحث کی گئی۔ وفاقی وزیر نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بچوں کو کسی صورت والدین کو گھر سے نکالنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم کو والدین کو گھروں سے نکالے جانے کی شکایات مل رہی تھیں، جس پر وزیراعظم نے کہا جتنا جلدی ہو سکے اس حوالے سے آرڈیننس تیار کرو۔


وزیر قانون نے کہا کہ آرڈیننس آنے سے بہت لوگوں کے مسائل حل ہوئے ہیں، آرڈیننس کے بعد والدین کو گھر سے نکالنے والے کو ایک ماہ سزا ہوگی، بچے اگر گھر کے مالک ہوں تو انہیں گھر سے نکالنا خلاف قانون ہوگا۔

معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک نے قابل ضمانت جرم میں پولیس کو گرفتاری کا اختیار دینے کو ضابطہ فوجداری کیخلاف قرار دیا جبکہ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ والدین اور بچوں کے معاملے عدالتوں میں آنا اچھی بات نہیں ہے، باپ بیٹے کا کیس تھانہ کچہری جائے گا تو بات ختم ہونے کے بجائے بڑھ جائے گی۔

سیکریٹری قانون نے شرکا کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کو 40 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، درخواست دینے والے 25 والدین کے گھر بچوں سے واگزار کرائے گئے۔
Load Next Story