ایک لفظ کاسفرنامہ
سنسکرت میں ’’لتا‘‘ شاخ کوبھی کہتے ہیں
سفرنامے توآپ نے بہت سارے پڑھے ہوں گے کیوں کہ آج کل سفرنامے اورصفرنامے عرف کالم تووہ بھی لکھنے لگے ہیں جنھیں لکھنا توکیا پڑھنا بھی نہیں آتا۔ لیکن آج ہم آپ کوانسانوں کے بجائے الفاظ کے سفرناموں سے روشناس کراتے ہیں جو انسانی صفرناموں سے زیادہ سچے اوراچھے ہوتے ہیں، فی الحال ایک چھوٹے سے لفظ ''لیت ''کاسفرنامہ سنیے ۔یہ لفظ آج کی پشتو زبان میں استعمال ہوتاہے اورمزے کی بات یہ ہے کہ اصلی لفظ یا وہ چیزجسے''لیت''(ایل ای ٹی) کہتے ہیں تقریباً متروک ہوچکاہے لیکن یہ تو الفاظ کاکمال ہے کہ غائب ہوکر بھی غائب نہیں ہوتے اورکسی نہ کسی شکل میں اپنے وجودکا ثبوت دوسرے الفاظ میں دیتے رہتے ہیں۔
اپنے ہونے کا ثبوت اورنشاں چھوڑتی ہے
راستہ کوئی ندی ایسے کہاں چھوڑتی ہے
یہ لفظ ''لیت'' پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں مروج ہوا کرتا تھا، ایک خاص قسم کے درخت کی ٹہنی یاچھڑی ہوتی تھی جس کے ایک سرے پرآگ لگا دی جاتی اورپھر اسے مشعل کی طرح دیوارمیں کھڑاکردیا جاتا، وہ روغن دار لکڑی ساری رات جلتی اورروشنی دیتی،کچھ علاقوںمیں اسے ''شونٹئی'' بھی کہاجاتاہے، یہ دیودار کے خاندان کا ایک درخت ہوتا ہے جس سے غالباًگندہ بیروزبھی نکلتاہے اورشاید چلغوزے بھی اسی درخت کو لگتے ہیں، سمندرخان سمندرنے ایک ناول بھی لکھاہے ''لیت اورلار''یعنی لیت اورراستہ یاروشنی اورراستہ۔
ابتدامیں بتادوں کہ انگریزی لفظ لائٹ(ایل آئی جی ایچ ٹی)یاامریکی (ایل آئی ٹی ای) بھی اسی سے مشتق ہے کیوں کہ یہ لکڑی یادرخت یالیت صرف شمالی پہاڑی علاقوں میںہوتاہے لیکن ابھی اس لفظ کاسفر ختم کہاں ہواہے۔ فارسی میںیہ لفظ ''لخت'' کی شکل میں ہے، لخت جگروغیرہ یااردومیں۔
کرتاہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہواہے دعوت مژگاں کیے ہوئے
پشتو میں ''لختہ'' پیڑکی شاخ کوکہتے ہیں اور عصا کو بھی لختہ کہتے ہیں جواردوہندی میں ''لاٹھی'' لٹھ ہوگیا ہے۔
سنسکرت میں ''لتا'' شاخ کوبھی کہتے ہیں اورکسی بھی چیزکے ٹکڑے کوبھی۔چنانچہ کپڑے کے ساتھ ''لتا'' بولا جاتاہے،کپڑالتا یاکپڑے لتے ۔ٹہنی اورشاخ کے معنی میں یہ عورتوں کے ناموں میں بھی آتا ہے۔ نزاکت خوبصورتی اوربارآوری کے مفہوم میں جیسے سورن لتا(سونے کی ٹہنی)پھول لتا،ششی لتا، وغیرہ، جو اکثرصرف لتابھی بولاجاتاہے۔
لٹھ ،لاٹھی ،لاٹھ سب اسی سے ہیں بلکہ لوتھ لوتھڑا بھی۔لیکن ابھی یہ ٹھہراکہاں ہے ''لیت ''چوں کہ روشنی دیتی ہے، روشنی میں ''دیکھنا'' ہوتاہے، اس لیے پشتو میں اس سے لیدل، لیدلے، لیدن کے الفاظ دیکھنے کے معنی میں ہیں۔
اب زبانوں میں ایک قاعدہ مروج ہے کہ کچھ حروف آپس میں ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں (د)اور(ل) بھی ایسے حروف ہیں ،چنانچہ پشتومیں جہاں(ل) آتاہے وہاں فارسی،ہندی، اردو میں (د) آتاہے اس لیے ''لید''سے فارسی دید، دیدن دیدار اور ہندی اردومیں دیکھ دیکھنا ہوجاتاہے لیکن سنسکرت میں درش درشن ہوجاتاہے۔(ل) اور(د) کے سلسلے کو تھوڑا سااوربڑھاتے ہیں، یہ بھی ذہن میں رہے کہ ہند یورپی زبانوں میں ل کاحرف تھا ہی نہیں جسے بادل کوبدریا،بجلی کو بجریا،سانول کوسنوریا کہا جاتا تھا۔ ل، لیت، لید سامی حرف ہے۔
چنانچہ پشتو میں ہاتھ کولاس کہتے ہیں جو اردوفارسی میں دست ہے، دیورکوپشتو میں لیوراوردیوانے کولیونے کہاجاتاہے، پشتو میں جو لم ہے وہ اردوہندی میں دم ہے جو پشتو میں لرے ہے وہ اردو فارسی میں دور ہے۔اسی طرح لیت سے لید اورفارسی اردومیں دیدجب کہ سنسکرت درشن ۔ یوں پشتو لیدن، فارسی دیدن اورسنسکرت درشن۔ سب کامفہوم ایک ہے۔انڈیا ٹی وی کودوردرشن کہا جاتا ہے جو انگریزی میں ٹیلی وژن ہوجاتاہے، ٹیلی کالفظ بھی حیرت انگیزطورپر پشتو ٹیلہ ٹیل وھل ٹیلہ کول بھی دور کرنے کے معنی دیتاہے، یوں اگرہم دوردرشن یاٹیلی ویژن کاترجمہ کریں گے توفارسی میں دوردیدن اورپشتو میں لرے لید یالرے لیدن ہوجاتاہے اور دیکھنا دید درشن سب کامادہ وہی لید لیت ہوگا۔
ہم نے دوسری زبانوں اورعلاقوں میں کھوجاہے کہ نہ توکہیں یہ لیت کاپیڑکہیں اورپایاجاتاہے اورنہ لیت نام کی یہ لکڑی روشنی اوردیکھنے کے معنی میں استعمال ہوتی ہے، یہ صرف ہندوکش کی پیداوارہے ۔لیکن درمیان میں مزے کی ایک اوربات آگئی ہے، یہ لکڑی یالیت جن جن علاقوں میں جلانے کے لیے مروج ہے وہ اکثرکوہستانی علاقے ہیں، ان کے رہنے والوں کوبھی کوہستانی کہاجاتاہے، چترال کوہستان، دیرکوہستان، سوات کوہستان اورہزارہ کوہستان۔
یہاںکے لوگوں خاص طورپرعورتوں کی آنکھیں بہت خوب صورت اورلمبی لمبی سی ہوتی ہیں اورمشہوریہ ہے کہ آنکھوں کی ہی لمبائی اورخوبصورتی اس لیت کے دھوئیں کی وجہ سے ہوتی ہے کیوں کہ لیت جب جلایا جاتا ہے تو روشنی کے ساتھ اس میںسے دھواں بھی نکلتاہے جس کی وجہ سے وہ لوگ مستقل آنکھیں ملتے رہتے ہیں اورظاہرہے کہ صدیوں کے تسلسل میں یہ فرق مستقل ہوجاتاہے اوریہ واقعی ثابت شدہ بات ہے کہ باوجود غربت اورنیستی کے یہاں کی آنکھیں کمال کی ہوتی ہیں۔ اب ایک مرتبہ آنکھوں لیت ،دید اورلید کے تعلق پر غور کیجیے یعنی لیت یالید سے آنکھوں کاروشنی کے علاوہ ایک اورتعلق نکل آیاانگریزی لائٹ، لائٹر، لائٹنگ پر بھی غورکرناچاہیے۔
یہ توصرف ایک لفظ کاسفرنامہ ہوااوربھی بہت سارے الفاظ کے بڑے دلچسپ سفرنامے ہیں۔
اپنے ہونے کا ثبوت اورنشاں چھوڑتی ہے
راستہ کوئی ندی ایسے کہاں چھوڑتی ہے
یہ لفظ ''لیت'' پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں مروج ہوا کرتا تھا، ایک خاص قسم کے درخت کی ٹہنی یاچھڑی ہوتی تھی جس کے ایک سرے پرآگ لگا دی جاتی اورپھر اسے مشعل کی طرح دیوارمیں کھڑاکردیا جاتا، وہ روغن دار لکڑی ساری رات جلتی اورروشنی دیتی،کچھ علاقوںمیں اسے ''شونٹئی'' بھی کہاجاتاہے، یہ دیودار کے خاندان کا ایک درخت ہوتا ہے جس سے غالباًگندہ بیروزبھی نکلتاہے اورشاید چلغوزے بھی اسی درخت کو لگتے ہیں، سمندرخان سمندرنے ایک ناول بھی لکھاہے ''لیت اورلار''یعنی لیت اورراستہ یاروشنی اورراستہ۔
ابتدامیں بتادوں کہ انگریزی لفظ لائٹ(ایل آئی جی ایچ ٹی)یاامریکی (ایل آئی ٹی ای) بھی اسی سے مشتق ہے کیوں کہ یہ لکڑی یادرخت یالیت صرف شمالی پہاڑی علاقوں میںہوتاہے لیکن ابھی اس لفظ کاسفر ختم کہاں ہواہے۔ فارسی میںیہ لفظ ''لخت'' کی شکل میں ہے، لخت جگروغیرہ یااردومیں۔
کرتاہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہواہے دعوت مژگاں کیے ہوئے
پشتو میں ''لختہ'' پیڑکی شاخ کوکہتے ہیں اور عصا کو بھی لختہ کہتے ہیں جواردوہندی میں ''لاٹھی'' لٹھ ہوگیا ہے۔
سنسکرت میں ''لتا'' شاخ کوبھی کہتے ہیں اورکسی بھی چیزکے ٹکڑے کوبھی۔چنانچہ کپڑے کے ساتھ ''لتا'' بولا جاتاہے،کپڑالتا یاکپڑے لتے ۔ٹہنی اورشاخ کے معنی میں یہ عورتوں کے ناموں میں بھی آتا ہے۔ نزاکت خوبصورتی اوربارآوری کے مفہوم میں جیسے سورن لتا(سونے کی ٹہنی)پھول لتا،ششی لتا، وغیرہ، جو اکثرصرف لتابھی بولاجاتاہے۔
لٹھ ،لاٹھی ،لاٹھ سب اسی سے ہیں بلکہ لوتھ لوتھڑا بھی۔لیکن ابھی یہ ٹھہراکہاں ہے ''لیت ''چوں کہ روشنی دیتی ہے، روشنی میں ''دیکھنا'' ہوتاہے، اس لیے پشتو میں اس سے لیدل، لیدلے، لیدن کے الفاظ دیکھنے کے معنی میں ہیں۔
اب زبانوں میں ایک قاعدہ مروج ہے کہ کچھ حروف آپس میں ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں (د)اور(ل) بھی ایسے حروف ہیں ،چنانچہ پشتومیں جہاں(ل) آتاہے وہاں فارسی،ہندی، اردو میں (د) آتاہے اس لیے ''لید''سے فارسی دید، دیدن دیدار اور ہندی اردومیں دیکھ دیکھنا ہوجاتاہے لیکن سنسکرت میں درش درشن ہوجاتاہے۔(ل) اور(د) کے سلسلے کو تھوڑا سااوربڑھاتے ہیں، یہ بھی ذہن میں رہے کہ ہند یورپی زبانوں میں ل کاحرف تھا ہی نہیں جسے بادل کوبدریا،بجلی کو بجریا،سانول کوسنوریا کہا جاتا تھا۔ ل، لیت، لید سامی حرف ہے۔
چنانچہ پشتو میں ہاتھ کولاس کہتے ہیں جو اردوفارسی میں دست ہے، دیورکوپشتو میں لیوراوردیوانے کولیونے کہاجاتاہے، پشتو میں جو لم ہے وہ اردوہندی میں دم ہے جو پشتو میں لرے ہے وہ اردو فارسی میں دور ہے۔اسی طرح لیت سے لید اورفارسی اردومیں دیدجب کہ سنسکرت درشن ۔ یوں پشتو لیدن، فارسی دیدن اورسنسکرت درشن۔ سب کامفہوم ایک ہے۔انڈیا ٹی وی کودوردرشن کہا جاتا ہے جو انگریزی میں ٹیلی وژن ہوجاتاہے، ٹیلی کالفظ بھی حیرت انگیزطورپر پشتو ٹیلہ ٹیل وھل ٹیلہ کول بھی دور کرنے کے معنی دیتاہے، یوں اگرہم دوردرشن یاٹیلی ویژن کاترجمہ کریں گے توفارسی میں دوردیدن اورپشتو میں لرے لید یالرے لیدن ہوجاتاہے اور دیکھنا دید درشن سب کامادہ وہی لید لیت ہوگا۔
ہم نے دوسری زبانوں اورعلاقوں میں کھوجاہے کہ نہ توکہیں یہ لیت کاپیڑکہیں اورپایاجاتاہے اورنہ لیت نام کی یہ لکڑی روشنی اوردیکھنے کے معنی میں استعمال ہوتی ہے، یہ صرف ہندوکش کی پیداوارہے ۔لیکن درمیان میں مزے کی ایک اوربات آگئی ہے، یہ لکڑی یالیت جن جن علاقوں میں جلانے کے لیے مروج ہے وہ اکثرکوہستانی علاقے ہیں، ان کے رہنے والوں کوبھی کوہستانی کہاجاتاہے، چترال کوہستان، دیرکوہستان، سوات کوہستان اورہزارہ کوہستان۔
یہاںکے لوگوں خاص طورپرعورتوں کی آنکھیں بہت خوب صورت اورلمبی لمبی سی ہوتی ہیں اورمشہوریہ ہے کہ آنکھوں کی ہی لمبائی اورخوبصورتی اس لیت کے دھوئیں کی وجہ سے ہوتی ہے کیوں کہ لیت جب جلایا جاتا ہے تو روشنی کے ساتھ اس میںسے دھواں بھی نکلتاہے جس کی وجہ سے وہ لوگ مستقل آنکھیں ملتے رہتے ہیں اورظاہرہے کہ صدیوں کے تسلسل میں یہ فرق مستقل ہوجاتاہے اوریہ واقعی ثابت شدہ بات ہے کہ باوجود غربت اورنیستی کے یہاں کی آنکھیں کمال کی ہوتی ہیں۔ اب ایک مرتبہ آنکھوں لیت ،دید اورلید کے تعلق پر غور کیجیے یعنی لیت یالید سے آنکھوں کاروشنی کے علاوہ ایک اورتعلق نکل آیاانگریزی لائٹ، لائٹر، لائٹنگ پر بھی غورکرناچاہیے۔
یہ توصرف ایک لفظ کاسفرنامہ ہوااوربھی بہت سارے الفاظ کے بڑے دلچسپ سفرنامے ہیں۔