تیل و گیس کی تلاش کیلیے3 کمپنیوں کو مزید 8 لائسنس جاری
ماڑی پٹرولیم کمپنی، پی پی ایل،اوجی ڈی سی ایل3سال کے دوران تیل وگیس سیکٹر میں5کروڑڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، معاہدہ
وفاقی حکومت نے ملک میں تیل و گیس کی تلاش کیلیے 3کمپنیوں کو مزید8 لائسنس جاری کر دیے، یہ کمپنیاں آئندہ 3 سال کے دوران تیل و گیس کے شعبے میں 5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔
جمعہ کو تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کیلیے وزارت پٹرولیم اور لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، معاہدے پر وفاقی سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے لیفٹننٹ جنرل (ر) ندیم احمد، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے محمد عاصم،او جی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن سعید اللہ شاہ نے دستخط کیے۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔ مذکورہ تقریب میں بتایا گیا کہ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کو 1، او جی ڈی سی ایل کو4 اور پی پی ایل کو 8 بلاکس کیلیے لائسنس جاری کیے گئے ان میں سے خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں 2، 2بلاکس ہیں جو 16 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں، تینوں کمپنیاں آئندہ 3 سال میں 5کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، موجودہ حکومت کے دور میں اس سے پہلے 12 لائسنس جاری کیے گئے تھے اور اب مزید 8 لائسنسوں کے اجرا کے بعد ان کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمدی قیمت کے حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، قطر سے قیمت کے معاملے پر ابھی کوئی بات نہیں ہوئی، درآمد کا تمام تر عمل شفاف ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے کے دوران بدین سے تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، نئے لائسنسوں کے اجرا سے ملک میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور تیل و گیس کے مزید نئے ذخائر دریافت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور ایل این جی کی قیمت مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق طے کی جائے گی، بھارت کی طرف سے 10ڈالر کے حساب سے ایل این جی درآمد کرنے کی خبریں درست نہیں ہیں، ایل این جی کی درآمد کے معاملے پر تنقید کرنے والے مفاد پرست ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 800 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے استعمال سے ہمیں 1ارب ڈالر کی سالانہ بچت ہو گی، گزشتہ 10 سال کے دوران اس معاملے پر توجہ نہ دیے جانے کی وجہ سے پاکستان کو 10ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمینل سروسز کا معاہدہ شفاف انداز میں ہوا ہے، حکومتی سطح کے علاوہ ٹینڈر کے اجرا کا عمل بھی ہو گا، اس شعبے کے ماہرین کو حقائق کا بخوبی علم ہے، ایل این جی کی درآمد یکم نومبر سے شروع ہو گی، پہلے معاہدہ ہو گا اور پھر قیمت پر بات کی جائے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے شعبے کو سبسڈی دے رہی ہے، اگر کوئی سستی ایل این جی لا سکتا ہے تو ہم اس سے بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدین میں رواں ہفتے کے دوران پٹرولیم ایکسپلوریشن لمیٹڈ کو الاٹ کیے گئے بلاک سے 14 ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور 115 بیرل یومیہ تیل کی دریافت ہوئی ہے۔
جمعہ کو تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کیلیے وزارت پٹرولیم اور لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، معاہدے پر وفاقی سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے لیفٹننٹ جنرل (ر) ندیم احمد، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے محمد عاصم،او جی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن سعید اللہ شاہ نے دستخط کیے۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔ مذکورہ تقریب میں بتایا گیا کہ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کو 1، او جی ڈی سی ایل کو4 اور پی پی ایل کو 8 بلاکس کیلیے لائسنس جاری کیے گئے ان میں سے خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں 2، 2بلاکس ہیں جو 16 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں، تینوں کمپنیاں آئندہ 3 سال میں 5کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، موجودہ حکومت کے دور میں اس سے پہلے 12 لائسنس جاری کیے گئے تھے اور اب مزید 8 لائسنسوں کے اجرا کے بعد ان کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمدی قیمت کے حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، قطر سے قیمت کے معاملے پر ابھی کوئی بات نہیں ہوئی، درآمد کا تمام تر عمل شفاف ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے کے دوران بدین سے تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، نئے لائسنسوں کے اجرا سے ملک میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور تیل و گیس کے مزید نئے ذخائر دریافت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور ایل این جی کی قیمت مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق طے کی جائے گی، بھارت کی طرف سے 10ڈالر کے حساب سے ایل این جی درآمد کرنے کی خبریں درست نہیں ہیں، ایل این جی کی درآمد کے معاملے پر تنقید کرنے والے مفاد پرست ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 800 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے استعمال سے ہمیں 1ارب ڈالر کی سالانہ بچت ہو گی، گزشتہ 10 سال کے دوران اس معاملے پر توجہ نہ دیے جانے کی وجہ سے پاکستان کو 10ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمینل سروسز کا معاہدہ شفاف انداز میں ہوا ہے، حکومتی سطح کے علاوہ ٹینڈر کے اجرا کا عمل بھی ہو گا، اس شعبے کے ماہرین کو حقائق کا بخوبی علم ہے، ایل این جی کی درآمد یکم نومبر سے شروع ہو گی، پہلے معاہدہ ہو گا اور پھر قیمت پر بات کی جائے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے شعبے کو سبسڈی دے رہی ہے، اگر کوئی سستی ایل این جی لا سکتا ہے تو ہم اس سے بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدین میں رواں ہفتے کے دوران پٹرولیم ایکسپلوریشن لمیٹڈ کو الاٹ کیے گئے بلاک سے 14 ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور 115 بیرل یومیہ تیل کی دریافت ہوئی ہے۔