بھارتی میزائل گرنے کا واقعہ

بھارت کی حکومت نے اس واقعہ کو تکنیکی غلطی قرار دے افسوس کا اظہار کردیا ہے


Editorial March 13, 2022
بھارت کی حکومت نے اس واقعہ کو تکنیکی غلطی قرار دے افسوس کا اظہار کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

SAN FRANCISCO: بھارت کی حکومت نے پاکستان کی حدود میں میزائل گرنے کا اعتراف کر لیا ہے اور سرکاری طور پر اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی حکومت نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں،بھارتی حکومت کے محکمہ دفاع نے پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں میزائل گرنے کے واقعے کو تکنیکی غلطی قرار دیا ہے۔

بھارتی محکمہ دفاع کے پریس انفارمیشن بیورو کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان جو میڈیا میں شایع ہوا ہے کے مطابق 9مارچ کومعمول کی سرگرمیوں کے دوران تکنیکی غلطی سے ایک میزائل چل گیا، جو پاکستان کے علاقے میں جاگرا، خوش قسمتی سے میزائل گرنے کے واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس واقعے پر سخت افسوس ہے، بھارتی حکومت نے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی حکومت نے پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں میزائل گرنے کے واقعے کی جو وضاحت پیش کی ہے ، اس میں کتنی سچائی ہے، اس کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا،البتہ اگر کسی عالمی ادارے کے تحت تحقیقات کرائی جائیں تو سچ سامنے آسکتاہے۔

بھارت کی حکومت نے اس واقعہ کو تکنیکی غلطی قرار دے افسوس کا اظہار کردیا ہے، کیا پاکستان کو اسی وضاحت پر قناعت کرلینی چاہیے یا اپنے طور پر بھی اس کی تحقیق کرنی چاہیے تاکہ اصل حقیقت تک پہنچا جاسکے اور پاکستان کے عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں کیونکہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔

بہرحال پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا معاملہ ویٹو پاور کے حامل ممالک کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کو اس حرکت کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز کہا ہے کہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے، 26 فروری 2019کو بھارت نے جارحیت کی اور پاکستان نے اسے مناسب اور بروقت جواب دیا تھا، ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی کہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے 2019 میں بھی بھارتی جارحیت پر مدبرانہ ردعمل دیا تھا، اب بھی بھارتی حرکت تشویش ناک ہے،بین الاقوامی برادری کو اس بھارت کی اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیے، انھوں نے واضع کیا کہ بھارت نے اس حرکت سے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے، ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،سعودی ایئرلائن ، قطر اور پاکستان کی اندرونی پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں،ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی،بھارت کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے،ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں،لیکن اپنا دفاع کل بھی کیا تھا اور آیندہ بھی کریں گے۔

پاک فوج کے ترجمان نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر وضاحت مانگی تھی۔

ادھر وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ 9مارچ کو ایک انہونہ اور خطرناک واقعہ رونما ہوا ہے، پاکستان ایک پر امن ملک ہے،ہمیں پر امن رہنے دیا جائے، اپنے بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ بھارت سے ایک سپر سانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا ہے، یہ کیسا ملک ہے جس کا میزائل غلطی سے چل گیا اور وہ تین دن بعد وضاحت کر رہا ہے،بھارت کو پاکستان کو اعتماد میں لینے کی بھی توفیق نہیں ہوئی،ہم دنیا کو بارباربھارت کے ناقص دفاعی نظام کی طرف توجہ دلاتے رہے ہیں،ایسا غیر ذمے دار ملک کیسے ایٹمی صلاحیت رکھ سکتا ہے،بھارت میں اکثر یورینیم کی خریدوفروخت کے واقعات دنیا کے سامنے آئے ہیں۔

بھارت کے ایسے غیر ذمے دارانہ اقدامات خطے سمیت دنیا بھر کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔بھارتی غیر ذمے داری کی انتہا ہے کہ انھوں نے ایک ایٹمی ملک پر میزائل برسا دیا ہے، یہ ایک بہت سنجیدہ واقعہ ہے،دنیا اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔ بھارتی میزائل کا غلطی سے فائر ہو جانے کی بھارتی وضاحت بھی مشکوک ہے۔ بھارتی میزائل 40ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں گرا ہے ،بھارتی میزائل کا روٹ عالمی فضائی روٹ ہے، اس واقعے کے وقت کمرشل فلائٹس محو پرواز تھیں۔

بھارت کی حکومت کی یہ انتہائی غیر ذمے داری ہے کہ بھارتی حکام نے پاکستان کو فوری طور پر یہ اطلاع نہیں دی کہ کروز میزائل کا نادانستہ تجربہ کیا گیا ہے اور تکنیکی غلطی ہوگئی ہے ، اگر بھارت فوری طور پر پاکستانی حکام کو اعتماد میں لے لیتا تو موجودہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔جوہری ماحول میں اس طرح کی بے حسی، نااہلی بھارت کے روائتی اور غیرروایتی ہتھیاروں کے نظام پر سوال اٹھاتی ہے کہ بھارتی کا دفاعی نظام کمزوریوں سے بھرا ہوا ہے اور جو کسی بڑے سانحہ کا باعث ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت میں پہلے ہی یورینیم کی چوری کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں اور ماضی قریب میں اس کے شہریوں کو یورینیم اسمگل کرتے ہوئے گرفتار بھی کیا جاچکا ہے لہٰذا میاں چنوں میں ہونے والے واقعہ اور اس سے پہلے کے واقعات کو دیکھتے ہوئے دنیا کو غور کرنا چاہیے کہ کیا بھارت اپنے جوہری اور دیگر اعلیٰ ترین ہتھیاروں کا حفاظتی نظام فول پروف بنانے کے قابل بھی ہے؟

بھارتی حکام کی طرف سے غلطی کے اعتراف کے بعد ان پر یقین کرنا مشکل ہے، لہٰذا اس واقعے کی تحقیق کی جانی چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے آیا یہ نادانستہ لانچ تھا یا کچھ اور جان بوجھ کرکیا گیا ہے۔ دنیا بھارتی رویے، سفارتی سمت اور اپنے پڑوس میں امن و استحکام کی ضرورت کو نظر انداز کرنے کے بارے میں اپنی آنکھیں بند نہ کرے، دنیا کو میاں چنوں واقعے کو حساسیت اور خطرے کی گھنٹی کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔

بھارت کے پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے واقعے کی تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں' اسے محض غلطی یا تکنیکی خرابی قرار دے کر نظر انداز کر دینا درست نہیں ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اعلیٰ سے اعلیٰ سطح پر بھی غلطی کا احتمال موجود ہوتا ہے ' جدید ترین ٹیکنالوجی میں بھی نقص یا رکاوٹ پیدا ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔

امریکا کے خلائی ادارے ناسا کی خلا میں بھیجی گئی شٹل اڑان بھرنے کے بعد تباہ ہو گئی تھی حالانکہ لانچ کرنے سے پہلے اس کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ لیکن ناسا نے اس کی مکمل تحقیقات کرنے کے بعد اعلان کیا کہ تکنیکی خرابی تھی۔ اس لیے بھارتی حکام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی تحقیقاتی ٹیمیں پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شامل کرے۔ اس کے علاوہ عالمی اداروں کے ماہرین کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے۔

یہ جوائنٹ تحقیقاتی ٹیم اس واقعے کا جائزہ لے ' تحقیقات کرے اور نتائج مرتب کرے' اگر واقعی تکنیکی خرابی نکلتی ہے تو تب بھی بھارت کے جدید ہتھیاروں کی حفاظت کے نظام پر عالمی اداروں خصوصاً آئی اے ای اے کے حکام کو غور کرنا چاہیے۔ بھارت کا نظام کمزوریوں سے بھرا ہوا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بھارت نے چندریان نامی خلائی جہاز چاند پر بھیجا تھا۔ وہ بھی تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکا۔

کئی برس پہلے بھارت کے شہر گوپال میں بھی ایک فیکٹری سے گیس لیکیج کا واقعہ رونما ہوا تھا جس میں شہریوں کی اموات بھی ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ بھی بھارت میں کئی ایک مواقع پر ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان نے ایٹمی دھماکے بھی کیے اور جدید ترین میزائلوں کے بھی تجربات کیے لیکن کسی ایک موقع پر بھی کسی قسم کی تکنیکی خرابی پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی انسانی غلطی سامنے آئی۔ ان تمام حقائق کو سامنے رکھ کر پاکستان کو اپنی حکمت عملی بنانی چاہیے اور عالمی سطح پر اس ایشو کو اٹھانا چاہیے۔ اس خطے میں تین ممالک ایٹمی صلاحیت کے مالک ہیں' ان میں پاکستان 'چین اور بھارت شامل ہیں۔

تینوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور تینوں کے آپس میں تنازعات ہیں بلکہ بھارت خطے کا ایسا ملک ہے جس کے جنوبی ایشیا کے تقریباً باقی تمام ملکوں سے کسی نہ کسی حوالے سے اختلافات ہیں۔ پاکستان اور چین کے ساتھ تو بھارت کی جنگیں ہو چکی ہیں۔ سری لنکا میں بھارت اپنی فوجیں اتار چکا ہے جب کہ مالدیپ میں بھی بھارت نے ایسا ہی کیا تھا۔ اس لیے عالمی طاقتوں اور اداروں کو بھارت کے عزائم اور اس کے ہتھیاروں کے حفاظتی نظام کی خامیوں کے بارے میں آگاہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں