برطانیہ کے سفاری پارک میں شیروں کا پورا خاندان مارڈالا گیا
شیروں کا خاندان مشتعل اور جارح ہوکر تماشائیوں پر حملے کرنے کی کوشش کرتاتھا، سفاری پارک مالکان کا موقف
گذشتہ ماہ جنوبی انگلستان میں واقع Longleatکے سفاری پارک میں ایک شیر (ہنری) اس کی شیرنی (لوسیا) اور ان کے چار بچے بے دردی سے ہلاک کردیے گئے، جب کہ Longleat کو شیروں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے قائم سب سے اہم سفاری پارک سمجھا جاتا تھا، مگر انہیں ان کی اپنی ہی پناہ گاہ میں جس طرح موت کے گھاٹ اتارا گیا، اس پر دنیا بھر میں بڑے غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ بالا سفاری پارک جنوبی انگلستان کی کاؤنٹی Wiltshire کے Marquess of Bath نامی مقام پر 1966میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ برطانیہ کا پہلا وائلڈ لائف سفاری پارک ہے جہاں کی خاص اور پرکشش چیز ''شیر'' ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے بے شمار لوگ یہاں آتے ہیں۔
اس بار موسم سرما کی طویل چھٹیوں کے بعد جب اہل برطانیہ نے سکون کا سانس لیا تو انہوں نے سیر و تفریح کی خاطر اس سفاری پارک کا رخ کیا، مگر شیروں کو وہاں نہ پاکر وہ حیران ہوگئے، کیوں کہ وہاں آنے والے اکثر تماشائی صرف شیروں کو دیکھنے کی خاطر ہی وہاں پہنچے تھے۔ جب انہوں نے شیروں کی غیرحاضری کے بارے میں عملے سے سوال کیا تو نہ تو کسی نے انہیں جواب دینے کی کوشش کی اور نہ ہی انہیں مطمئن کرسکے۔ اس چیز نے تماشائیوں کو اور بھی مشتعل کردیا اور ہر طرف سے سوال کیے جانے لگے کہ جو سفاری پارک اپنے شیروں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور تھا، اس کے شیروں کو یکایک کیا ہوگیا۔ ان کی صحت کے بارے میں سوال کیا گیا تب بھی کوئی جواب نہ مل سکا۔ کچھ ہی دن بعد یہ خبر ہر طرف پھیل گئی کہ شیروں کے اس پورے خاندان کو خود مالکان نے ہلاک کروایا ہے۔
اس حوالے سے جب Longleat کے ذمے داروں اور مالکان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا:''چند نامعلوم وجوہ کی بنا پر شیروں کا یہ خاندان نہ جانے کیوں مشتعل اور جارح ہوتا جارہا تھا، یہ آنے والے تماشائیوں پر بھی حملے کرنے کی کوشش کرتے تھے اور اپنی نگہداشت پر مامور عملے کے لیے بھی خطرہ بن رہے تھے، چناں چہ عوامی تحفظ اور سلامتی کی خاطر انہیں ہلاک کردیا گیا۔''
یہ بات تو اپنی جگہ تھی، مگر جب Longleat کے عملے کو اس کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان کے محبوب جانوروں کے ساتھ کیسا وحشیانہ سلوک کیا گیا ہے تو وہ بلک بلک کر رو پڑے اور انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ وہ شیر عملے یا تماشائیوں کے لیے خطرناک ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیروں کی یہ پوری ہی فیملی بڑی ہنس مکھ تھی اور تماشائیوں کے ساتھ کھیل تماشے کرتی تھی، ایسے جانور خطرناک کیسے ہوسکتے ہیں۔ Longleat سفاری پارک میں چھے شیروں کو ہلاک کرنے پر عملے کے ساتھ ساتھ بے شمار افراد غم و اندوہ میں ڈوب گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان شیروں کو ہلاک کرنے کی کوئی معقول ظاہری وجہ نہیں تھی۔
شیروں کی ہلاکت کا کام بڑے منظم طریقے سے انجام دیا گیا تھا اور جنوری کے مہینے میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی نگرانی میں اس کے لیے خصوصی آپریشن ہوا تھا، جس میں شیر (ہنری) شیرنی (لوسیا) اور ان کے چار بچے، یہ سب بے دردی سے ہلاک کردیے گئے۔ سفاری پارک میں آنے والے بے شمار تماشائیوں نے اس ''آپریشن'' کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے اس کی کھل کر مذمت کی۔
لیکن جنوبی انگلستان کی کاؤنٹی Wiltshire کے Marquess of Bath پر قائم سفاری پارک کے مالکان نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ شیروں کی اس فیملی کی وجہ سے صحت کے سنگین خطرات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیروں کے اس خاندان کے سبھی ارکان کے رویے وحشت ناک ہوتے جارہے تھے اور ان کی وجہ سے متعدد خطرات پیدا ہونے لگے تھے۔ لیکن شیروں کی اس پناہ گاہ میں کام کرنے والے متعدد سابق ورکرز نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ سچ ہوتا کہ شیروں کی اس فیملی کا رویہ خطرناک ہوچکا تھا تو عملے کے افراد اس طرح پھوٹ پھوٹ کر نہ روتے جس طرح وہ ان جانوروں کی ہلاکت پر روئے ہیں۔
یہ صرف تین ہفتے پہلے ہی کی تو بات ہے جب مشہور و معروف Longleat سفاری پارک کی شان ''شیروں کے اس خاندان'' کی تصاویر کھینچی گئی تھیں جو پارک میں ہنسی خوشی کھیل رہے تھے جن میں سے ایک شرارتی چھوٹا شیر شاہ بلوط کے تیس فٹ بلند درخت پر چڑھ گیا تھا، پھر اس نے درخت سے چھلانگ ماری تو زمین پر اس طرح گرا کہ اپنے چاروں پیروں پر سیدھا کھڑا ہوگیا۔ اس منظر کو دیکھ کر تماشائی حیران رہ گئے تھے۔
اندر کے ایک آدمی کا کہنا تھا کہ ان شیروں کو مہلک اور زہر آلود انجیکشن لگاکر ہلاک کیا گیا تھا جو ان جانوروں کو ایک tranquiliser gun کے ذریعے لگایا گیا تھا۔ شیروں کی اس پناہ گاہ میں کام کرنے والے کچھ سابق کارکنوں نے یہ سوال کیا ہے کہ اس طرح شیروں کو موت کے حوالے کرنے کا حق اس پارک کے مالکان کو کس نے دیا تھا؟
واضح رہے کہ شیرنی (لوسیا) 2011میں اس سفاری پارک میں پہنچی تھی۔ اس سے پہلے وہ سمرسٹ میں ریکسل کے Noah's Ark Zoo Farm میں رہتی تھی۔ شیروں کے خاندان میں لوسیا کی شمولیت یہ خاندان لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز بن گیا، یہاں پہنچنے کے بعد اس کے ہاں بچہ بھی پیدا ہوا جس کے بعد اس کا اور دیگر شیروں کا رشتہ اور بھی مضبوط ہوگیا۔
سفاری پارک کے ایک ملازم نے جس کا کام نئے آنے والے جانوروں کی خصوصی دیکھ بھال کرنا ہے، پوچھنے پر بتایا کہ یہ وہ وقت تھا جب یہ جوڑی اپنے بچوں کے ساتھ خوب کھیلتی تھی اور لطف اندوز ہوتی تھی۔ ان دونوں نے مل کر دل و جان سے اپنے بچوں کی حفاظت بھی کی اور سب کو یکساں محبت دی۔
Noah's Ark Zoo کے ایک ترجمان نے کہا:''اس شیرنی کی ہلاکت کے بارے میں Longleat سفاری پارک کی جانب سے ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ میرے خیال میں لوسیا جیسی شیرنی کو مارنے کی وجہ کچھ اور نہیں ہوسکتی، سوائے اس کے کہ اسے کوئی موذی بیماری لگ گئی ہو۔ ویسے اس ضمن میں ہم Longleat کے عہدے داروں اور انتظامیہ سے رابطہ کریں گے اور ان سے پوچھیں گے کہ ہمارے تحفے کو اس طرح کیوں رخصت کردیا گیا۔''
جان نائٹ شیروں کے عالمی ماہرین میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے:''شیروں کے اس طرح ہلاک کیے جانے پر مجھے دلی صدمہ ہوا ہے۔ بظاہر تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ ایک عجیب و غریب حرکت ہے جس کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی اور میرے خیال میں Longleat کی انتظامیہ ایسی نامعقول حرکت نہیں کرسکتی۔ یقیناً اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی ٹھوس سبب ہوگا۔ ویسے بھی Longleat والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی حرکت سے ان کے عملے اور ارکان میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔ وہ پریشان ہوسکتے ہیں۔''
جیسا کہ ہم نے شروع میں لکھا ہے کہ جان نائٹ دنیا بھر میں شیروں کے ٹاپ کلاس ماہرین میں شامل ہیں اور وہ کافی عرصے تک ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ساتھ مشاورتی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں:''جو کچھ ہم نے سنا، وہ شیروں کے تحفظ کے پروگرام کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ ایک شیرنی اور اس کے بچوں کو جس طرح ہلاک کیا گیا ہے، اس پر بحث ہوسکتی ہے، لیکن جب تک تمام حقائق سامنے نہیں آجاتے، اس وقت تک ہم Longleatکی انتظامیہ اور عہدے داروں کی بات کو نہیں سمجھ سکتے۔ اکثر چڑیا گھروں میں برتھ کنٹرول پروگرام چلائے جاتے ہیں جس سے جانوروں کی آبادی کو عمدگی سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور ان کی افزائش نسل کے لیے اچھے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ لیکن Longleat میں شیروں کی اس انداز سے ہلاک یقینی طور پر لمحۂ فکریہ ہے۔ چڑیا گھروں میں جانور مشتعل ہوتے رہتے ہیں اور ان کی انتظامیہ اس کے لیے مؤثر اقدامات بھی اٹھاتی ہے، مگر اس انداز سے تمام چھ شیروں کی ہلاکت نہایت افسوس ناک ہے۔''
شیروں کے ایک اور عالمی ماہر اینڈریو گرین وڈ ہیں جن کا تعلق انٹرنیشنل زو ویٹ گروپ سے ہے۔ ان کا کہنا ہے:''چڑیا گھروں کو جانوروں کی افزائش پر پابندی لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہاں، شیروں کو زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کے لیے خصوصی اقدامات بھی کرنے ہوتے ہیں، اس لیے بعض چڑیا گھر انہیں رکھنا پسند نہیں کرتے۔''
Longleat میں کام کرنے والے ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ شیروں کو اس طرح ہلاک نہیں کرنا چاہیے تھا، ہنری کو کسی دوسرے چڑیا گھر کے ہاتھ فروخت کیا جاسکتا تھا۔ لیکن افسوس کہ یہ تمام کام اس وقت انجام دیا گیا جب Longleat سردی کی چھٹیوں کے لیے بند تھا، اس لیے کسی کو کچھ پتا نہیں چل سکا اور شیر صفحۂ ہستی سے مٹادیے گئے جس کا بے شمار لوگوں کو افسوس ہے۔''
Longleat کے ذرائع کا کہنا ہے:''شیرنیوں میں امید سے ہونے کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ان کے رویے بھی وحشت ناک ہوتے جارہے ہیں۔ اس سے خود ان کے اپنے بچوں کے لیے بھی خطرات بڑھ رہے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لیے بھی۔ ویسے بھی اسی سال ہنری نامی شیر اپنے دیگر ساتھیوں سے لڑپڑا جس کے نتیجے میں وہ خود بھی زخمی ہوا اور اس کے دوسرے شیر ساتھی بھی۔ اس کے بعد Longleat کی انتظامیہ فکرمند ہوگئی۔
کچھ اور شیروں میں بعض ایسی موذی بیماریوں کے جراثیم پائے گئے جن کی وجہ سے ان کی اپنی جانوں کو بھی خطرہ لاحق تھا اور دیگر بھی ان کی زد میں آسکتے تھے۔ اس لیے انہیں مجبوراً ہمیشہ کے لیے رخصت کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ مذکورہ بالا سفاری پارک جنوبی انگلستان کی کاؤنٹی Wiltshire کے Marquess of Bath نامی مقام پر 1966میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ برطانیہ کا پہلا وائلڈ لائف سفاری پارک ہے جہاں کی خاص اور پرکشش چیز ''شیر'' ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے بے شمار لوگ یہاں آتے ہیں۔
اس بار موسم سرما کی طویل چھٹیوں کے بعد جب اہل برطانیہ نے سکون کا سانس لیا تو انہوں نے سیر و تفریح کی خاطر اس سفاری پارک کا رخ کیا، مگر شیروں کو وہاں نہ پاکر وہ حیران ہوگئے، کیوں کہ وہاں آنے والے اکثر تماشائی صرف شیروں کو دیکھنے کی خاطر ہی وہاں پہنچے تھے۔ جب انہوں نے شیروں کی غیرحاضری کے بارے میں عملے سے سوال کیا تو نہ تو کسی نے انہیں جواب دینے کی کوشش کی اور نہ ہی انہیں مطمئن کرسکے۔ اس چیز نے تماشائیوں کو اور بھی مشتعل کردیا اور ہر طرف سے سوال کیے جانے لگے کہ جو سفاری پارک اپنے شیروں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور تھا، اس کے شیروں کو یکایک کیا ہوگیا۔ ان کی صحت کے بارے میں سوال کیا گیا تب بھی کوئی جواب نہ مل سکا۔ کچھ ہی دن بعد یہ خبر ہر طرف پھیل گئی کہ شیروں کے اس پورے خاندان کو خود مالکان نے ہلاک کروایا ہے۔
اس حوالے سے جب Longleat کے ذمے داروں اور مالکان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا:''چند نامعلوم وجوہ کی بنا پر شیروں کا یہ خاندان نہ جانے کیوں مشتعل اور جارح ہوتا جارہا تھا، یہ آنے والے تماشائیوں پر بھی حملے کرنے کی کوشش کرتے تھے اور اپنی نگہداشت پر مامور عملے کے لیے بھی خطرہ بن رہے تھے، چناں چہ عوامی تحفظ اور سلامتی کی خاطر انہیں ہلاک کردیا گیا۔''
یہ بات تو اپنی جگہ تھی، مگر جب Longleat کے عملے کو اس کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان کے محبوب جانوروں کے ساتھ کیسا وحشیانہ سلوک کیا گیا ہے تو وہ بلک بلک کر رو پڑے اور انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ وہ شیر عملے یا تماشائیوں کے لیے خطرناک ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیروں کی یہ پوری ہی فیملی بڑی ہنس مکھ تھی اور تماشائیوں کے ساتھ کھیل تماشے کرتی تھی، ایسے جانور خطرناک کیسے ہوسکتے ہیں۔ Longleat سفاری پارک میں چھے شیروں کو ہلاک کرنے پر عملے کے ساتھ ساتھ بے شمار افراد غم و اندوہ میں ڈوب گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان شیروں کو ہلاک کرنے کی کوئی معقول ظاہری وجہ نہیں تھی۔
شیروں کی ہلاکت کا کام بڑے منظم طریقے سے انجام دیا گیا تھا اور جنوری کے مہینے میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی نگرانی میں اس کے لیے خصوصی آپریشن ہوا تھا، جس میں شیر (ہنری) شیرنی (لوسیا) اور ان کے چار بچے، یہ سب بے دردی سے ہلاک کردیے گئے۔ سفاری پارک میں آنے والے بے شمار تماشائیوں نے اس ''آپریشن'' کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے اس کی کھل کر مذمت کی۔
لیکن جنوبی انگلستان کی کاؤنٹی Wiltshire کے Marquess of Bath پر قائم سفاری پارک کے مالکان نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ شیروں کی اس فیملی کی وجہ سے صحت کے سنگین خطرات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیروں کے اس خاندان کے سبھی ارکان کے رویے وحشت ناک ہوتے جارہے تھے اور ان کی وجہ سے متعدد خطرات پیدا ہونے لگے تھے۔ لیکن شیروں کی اس پناہ گاہ میں کام کرنے والے متعدد سابق ورکرز نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ سچ ہوتا کہ شیروں کی اس فیملی کا رویہ خطرناک ہوچکا تھا تو عملے کے افراد اس طرح پھوٹ پھوٹ کر نہ روتے جس طرح وہ ان جانوروں کی ہلاکت پر روئے ہیں۔
یہ صرف تین ہفتے پہلے ہی کی تو بات ہے جب مشہور و معروف Longleat سفاری پارک کی شان ''شیروں کے اس خاندان'' کی تصاویر کھینچی گئی تھیں جو پارک میں ہنسی خوشی کھیل رہے تھے جن میں سے ایک شرارتی چھوٹا شیر شاہ بلوط کے تیس فٹ بلند درخت پر چڑھ گیا تھا، پھر اس نے درخت سے چھلانگ ماری تو زمین پر اس طرح گرا کہ اپنے چاروں پیروں پر سیدھا کھڑا ہوگیا۔ اس منظر کو دیکھ کر تماشائی حیران رہ گئے تھے۔
اندر کے ایک آدمی کا کہنا تھا کہ ان شیروں کو مہلک اور زہر آلود انجیکشن لگاکر ہلاک کیا گیا تھا جو ان جانوروں کو ایک tranquiliser gun کے ذریعے لگایا گیا تھا۔ شیروں کی اس پناہ گاہ میں کام کرنے والے کچھ سابق کارکنوں نے یہ سوال کیا ہے کہ اس طرح شیروں کو موت کے حوالے کرنے کا حق اس پارک کے مالکان کو کس نے دیا تھا؟
واضح رہے کہ شیرنی (لوسیا) 2011میں اس سفاری پارک میں پہنچی تھی۔ اس سے پہلے وہ سمرسٹ میں ریکسل کے Noah's Ark Zoo Farm میں رہتی تھی۔ شیروں کے خاندان میں لوسیا کی شمولیت یہ خاندان لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز بن گیا، یہاں پہنچنے کے بعد اس کے ہاں بچہ بھی پیدا ہوا جس کے بعد اس کا اور دیگر شیروں کا رشتہ اور بھی مضبوط ہوگیا۔
سفاری پارک کے ایک ملازم نے جس کا کام نئے آنے والے جانوروں کی خصوصی دیکھ بھال کرنا ہے، پوچھنے پر بتایا کہ یہ وہ وقت تھا جب یہ جوڑی اپنے بچوں کے ساتھ خوب کھیلتی تھی اور لطف اندوز ہوتی تھی۔ ان دونوں نے مل کر دل و جان سے اپنے بچوں کی حفاظت بھی کی اور سب کو یکساں محبت دی۔
Noah's Ark Zoo کے ایک ترجمان نے کہا:''اس شیرنی کی ہلاکت کے بارے میں Longleat سفاری پارک کی جانب سے ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ میرے خیال میں لوسیا جیسی شیرنی کو مارنے کی وجہ کچھ اور نہیں ہوسکتی، سوائے اس کے کہ اسے کوئی موذی بیماری لگ گئی ہو۔ ویسے اس ضمن میں ہم Longleat کے عہدے داروں اور انتظامیہ سے رابطہ کریں گے اور ان سے پوچھیں گے کہ ہمارے تحفے کو اس طرح کیوں رخصت کردیا گیا۔''
جان نائٹ شیروں کے عالمی ماہرین میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے:''شیروں کے اس طرح ہلاک کیے جانے پر مجھے دلی صدمہ ہوا ہے۔ بظاہر تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ ایک عجیب و غریب حرکت ہے جس کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی اور میرے خیال میں Longleat کی انتظامیہ ایسی نامعقول حرکت نہیں کرسکتی۔ یقیناً اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی ٹھوس سبب ہوگا۔ ویسے بھی Longleat والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی حرکت سے ان کے عملے اور ارکان میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔ وہ پریشان ہوسکتے ہیں۔''
جیسا کہ ہم نے شروع میں لکھا ہے کہ جان نائٹ دنیا بھر میں شیروں کے ٹاپ کلاس ماہرین میں شامل ہیں اور وہ کافی عرصے تک ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ساتھ مشاورتی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں:''جو کچھ ہم نے سنا، وہ شیروں کے تحفظ کے پروگرام کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ ایک شیرنی اور اس کے بچوں کو جس طرح ہلاک کیا گیا ہے، اس پر بحث ہوسکتی ہے، لیکن جب تک تمام حقائق سامنے نہیں آجاتے، اس وقت تک ہم Longleatکی انتظامیہ اور عہدے داروں کی بات کو نہیں سمجھ سکتے۔ اکثر چڑیا گھروں میں برتھ کنٹرول پروگرام چلائے جاتے ہیں جس سے جانوروں کی آبادی کو عمدگی سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور ان کی افزائش نسل کے لیے اچھے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ لیکن Longleat میں شیروں کی اس انداز سے ہلاک یقینی طور پر لمحۂ فکریہ ہے۔ چڑیا گھروں میں جانور مشتعل ہوتے رہتے ہیں اور ان کی انتظامیہ اس کے لیے مؤثر اقدامات بھی اٹھاتی ہے، مگر اس انداز سے تمام چھ شیروں کی ہلاکت نہایت افسوس ناک ہے۔''
شیروں کے ایک اور عالمی ماہر اینڈریو گرین وڈ ہیں جن کا تعلق انٹرنیشنل زو ویٹ گروپ سے ہے۔ ان کا کہنا ہے:''چڑیا گھروں کو جانوروں کی افزائش پر پابندی لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہاں، شیروں کو زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کے لیے خصوصی اقدامات بھی کرنے ہوتے ہیں، اس لیے بعض چڑیا گھر انہیں رکھنا پسند نہیں کرتے۔''
Longleat میں کام کرنے والے ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ شیروں کو اس طرح ہلاک نہیں کرنا چاہیے تھا، ہنری کو کسی دوسرے چڑیا گھر کے ہاتھ فروخت کیا جاسکتا تھا۔ لیکن افسوس کہ یہ تمام کام اس وقت انجام دیا گیا جب Longleat سردی کی چھٹیوں کے لیے بند تھا، اس لیے کسی کو کچھ پتا نہیں چل سکا اور شیر صفحۂ ہستی سے مٹادیے گئے جس کا بے شمار لوگوں کو افسوس ہے۔''
Longleat کے ذرائع کا کہنا ہے:''شیرنیوں میں امید سے ہونے کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ان کے رویے بھی وحشت ناک ہوتے جارہے ہیں۔ اس سے خود ان کے اپنے بچوں کے لیے بھی خطرات بڑھ رہے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لیے بھی۔ ویسے بھی اسی سال ہنری نامی شیر اپنے دیگر ساتھیوں سے لڑپڑا جس کے نتیجے میں وہ خود بھی زخمی ہوا اور اس کے دوسرے شیر ساتھی بھی۔ اس کے بعد Longleat کی انتظامیہ فکرمند ہوگئی۔
کچھ اور شیروں میں بعض ایسی موذی بیماریوں کے جراثیم پائے گئے جن کی وجہ سے ان کی اپنی جانوں کو بھی خطرہ لاحق تھا اور دیگر بھی ان کی زد میں آسکتے تھے۔ اس لیے انہیں مجبوراً ہمیشہ کے لیے رخصت کرنا پڑا۔