وزیر اعظم کی امید افزا باتیں

وزیراعظم میاں نواز شریف نے قوم کو امید کا پیغام دیا ہے، جو ایک اچھی بات ہے...


Editorial February 22, 2014
وزیراعظم میاں نواز شریف نے قوم کو امید کا پیغام دیا ہے، جو ایک اچھی بات ہے. فوٹو : فائل

وطن عزیز میں پھیلی بے چینی کو اب ہر ایک نے شدت سے محسوس کرنا شروع کر دیا ہے جب کہ بعض ذود رنج احباب مایوسی کے دریا میں غوطے لگاتے ہوئے ترک وطن کی سوچ سے مغلوب ہو گئے ہیں تاہم مایوسی اور دل گرفتگی کی فضا میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے قوم کو فکر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے اللہ تبارک کے کرم و فضل سے حالات بہت جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ لاہور میں شریف میڈیکل کالج کی سالانہ اسپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ مقابلے کے اس دور میں صرف وہی قومیں سرخرو ہو سکتی ہیں جو محنت اور لگن سے اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کرتی ہیں، علم کے حصول کی جستجو اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہیں لیکن میری خواہش ہے کہ طالبعلم اچھے انسان بن کر ابھریں۔''

اپنے ملک کے لیے کارنامے انجام دینے کی تمنا تقریباً ہر محب وطن نوجوان کے دل میں ہوتی ہے بلکہ مچلتی رہتی ہے تا آنکہ ان کو آگے بڑھنے کی راہ مسدود نظر آتی ہے اور درست سمت میں آگے بڑھنے کی کوشش کو بے اعتنائی سے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے جس سے مایوسی جنم لیتی ہے تاہم ملک میں پھیلی جس مایوسی کا اولین سطور میں جو ذکر ہے اس کا زیادہ تعلق مملکت خدا داد کی سلامتی کے امور سے ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں طلوع الاسلام کے اولین دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ ہم پیغمبر اسلامؐ کی پیروی کرتے ہوئے حقوق العباد پر توجہ دیں اور انسانی خدمت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انھوں نے کہا کہ اللہ کی بعد عبادت کا دوسرا درجہ مخلوق خدا اور دکھی انسانیت کی خدمت ہے۔ اللہ اپنے حقوق کی نافرمانی پر درگزر تو کر سکتا ہے لیکن حقوق العباد کا معاملہ اس نے اپنی مخلوق پر چھوڑ رکھا ہے اس سے حقوق العباد اور انسانی خدمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور عوام کو بہتر طبی سہولتیں باہم پہنچانے کے لیے نہ صرف وسائل بروئے کار لا رہی ہے بلکہ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی بھی کر رہی ہے۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ دنیا میں اپنے کام اور پیشہ سے مکمل ذمے داری کا مظاہرہ کامیابی کا زینہ ہے، اس لیے میری طلبا کو نصیحت ہے کہ اپنے پیشہ اور اس سے جڑے فرائض کو انتہائی ایمانداری سے نبھائیں اور انسانی خدمت کے لیے اپنی بہترین خدمات پیش کریں۔ اسی میں دین اور دنیا کی بھلائی ہے۔ اپنی نوجوانی کی دلچسپیوں کے ضمن میں نواز شریف نے کہا کہ میں خود بھی کرکٹ کھیلتا رہا ہوں اور کرکٹ سے اب بھی بہت لگاؤ ہے۔ مجھے کھیل صرف اس لیے پسند نہیں کہ وہ آپ کو صحتمند رکھتا ہے بلکہ اس لیے بھی کہ کھیل آپ کو قابل قدر مقابلے کا موقع فراہم کرتا ہے جو عمدہ کردار کی ضمانت ہے۔ ایک صحت مند جسم ہی تخلیقی ذہن کو پروان چڑھا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کھیل کی اہمیت کی جو بات کی ہے اس میں انھیں اپنے عملے کو اس بات کی بھی تلقین کرنا چاہیے کہ مختلف آبادیوں میں قائم چھوٹی چھوٹی پارکوں گراونڈز کو مقامی قبضہ گروپوں کی دستبرد سے بچایا جائے۔ سرکاری اراضی اور مفادعامہ کی جگہوں پر ناجائز قبضے نہ ہونے دیے جائیں تاکہ عوام کو صحت بخش تفریح میسر آ سکے۔ ملک میں بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے اقدامات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل جل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس سلسلے میں عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کیا ہے۔

بلوچستان کے وزیراعلیٰ بھی ترکی سے تعاون چاہتے ہیں۔ سندھ کی حکومت کو بھی ان ہی لائنز پر کام کرنا چاہیے اور خیبرپختونخوا کی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھی صوبے میں ترقی کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔ صدر مملکت ممنون حسین بھی چین گئے ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو پاکستان کی مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں، سب اپنی اپنی جگہ تعمیر و ترقی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔ یہاں گیس بھی موجود ہے اور تیل بھی۔ بجلی پیدا کرنے کے ذرائع بھی موجود ہیں۔ ہوا صرف یہ ہے کہ ماضی میں برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے ڈنگ ٹپاؤ پالیسیاں اپنائے رکھیں۔ کسی نے ملک کے مسائل کا درست تجزیہ کر کے طویل المدتی پالیسی اختیار نہیں کی۔ زراعت کو بھی نظرانداز کیا گیا۔ آج پاکستان زرعی اعتبار سے پسماندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے حالانکہ یہاں دنیا کا بہترین نہری نظام موجود ہے۔ بہرحال وزیراعظم میاں نواز شریف نے قوم کو امید کا پیغام دیا ہے، جو ایک اچھی بات ہے۔ پاکستان کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ اس وقت ملک میں جاری بدامنی ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن توانائی کی کمی بھی اتنا ہی بڑا مسئلہ ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتیں ان معاملات میں یکساں سوچ کی حامل ہیں۔ سندھ میں کوئلے سے بجلی تیار کرنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے تو پنجاب میں بھی بجلی پیدا کرنے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں اگر اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر صرف وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کریں تو وہ دن دو رنہیں جب وطن عزیز ایشیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں