وزیراعظم اور اسد عمر نے الیکشن کمیشن کا نوٹس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیراعظم عمران کی پٹیشن پر اعتراض
وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر نے الیکشن کمیشن کا نوٹس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا حکم نامہ خلاف قانون ہے اور الیکشن کمیشن آرڈی ننس کے بعد انتخابی مہم پر پابندی نہیں لگا سکتا، الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ آمد پر اسد عمر نے کہا کہ قانونی سازی کے ذریعے پبلک آفس ہولڈر کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم سمیت ہم سب کو نوٹس جاری کیے۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور میرے دستخط سے پیٹیشن دائر کی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں تھا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران کی پٹیشن پر اعتراض عائد کر دیا۔ اعتراض لگایا کہ وزیر اعظم عمران کا بیان حلفی بھی نہیں ہے اور بائیو میٹرک بھی نہیں ہوئی۔
کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 31 مارچ کو شیڈول ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا حکم نامہ خلاف قانون ہے اور الیکشن کمیشن آرڈی ننس کے بعد انتخابی مہم پر پابندی نہیں لگا سکتا، الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ آمد پر اسد عمر نے کہا کہ قانونی سازی کے ذریعے پبلک آفس ہولڈر کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم سمیت ہم سب کو نوٹس جاری کیے۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور میرے دستخط سے پیٹیشن دائر کی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں تھا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران کی پٹیشن پر اعتراض عائد کر دیا۔ اعتراض لگایا کہ وزیر اعظم عمران کا بیان حلفی بھی نہیں ہے اور بائیو میٹرک بھی نہیں ہوئی۔
کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 31 مارچ کو شیڈول ہے۔