ایلون مسک نے پیوٹن کو ’ایک ہاتھ‘ سے لڑنے کا نیا چیلنج دے دیا

چیچن صدر رمضان قدیروف نے اپنی ایک ٹیلیگرام پوسٹ میں ایلون مسک کو طنزاً ’ایلونا‘ (عورت) کہہ کر مخاطب کیا تھا


ویب ڈیسک March 17, 2022
ایلون مسک اس سے پہلے بھی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دست بدست لڑائی کا چیلنج دے چکے ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

RAWALPINDI: دنیا کے امیر ترین شخص، کھرب پتی امریکی تاجر اور اسٹارلنک اور ٹیسلا جیسی مشہور کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ایک ہاتھ سے لڑائی کا نیا چیلنج دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ ولادیمیر پیوٹن کو تائی کوانڈو اور جوڈو کا ماہر سمجھا جاتا ہے جس کا عملی مظاہرہ وہ کئی بار دنیا کے سامنے کرچکے ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے کے بعد ایلون مسک نے ٹوئٹر پر پیوٹن کو چیلنج دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ پیوٹن کو دست بدست لڑائی میں ہرا دیں گے۔

اس ٹویٹ پر پیوٹن نے تو کوئی جواب نہیں دیا لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ''ٹیلی گرام'' پر چیچن صدر رمضان قدیروف نے اس چیلنج پر تبصرہ کرتے ہوئے ایلون مسک کو طنزیہ انداز میں ''ایلونا'' (زنانہ نام) سے مخاطب کیا اور کہا کہ وہ تو صرف ایک تاجر اور ٹوئٹر صارف ہے جسے لڑائی بھڑائی کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں۔

رمضان قدیروف نے ٹیلی گرام پر روسی زبان میں اپنی تفصیلی پوسٹ میں لکھا تھا کہ فی الحال ایلون مسک اور پیوٹن میں کوئی جوڑ نہیں؛ اور اگر ان دونوں میں مقابلہ ہوگیا تھا ''ایلونا'' کو پیوٹن سے بہت مار پڑے گی۔

اسی کے ساتھ رمضان قدیروف نے ایلون مسک کو یہ پیشکش بھی کی کہ اگر وہ پیوٹن سے لڑنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں چاہیے کہ چیچنیا میں قائم مراکز سے جسمانی اور ذہنی تربیت حاصل کریں۔
یہاں سے وہ گھونسے برداشت کرنا سیکھیں گے جبکہ یہ تربیت ان کے اعصاب کو فولادی بنا دے گی۔

اس طرح جب وہ جمہوریہ چیچنیا سے واپس جائیں تو ''ایلونا'' کے بجائے ایک مختلف شخصیت یعنی ''ایلون'' بن چکے ہوں۔



اس طنزیہ پوسٹ کے جواب میں ایلون مسک نے اپنی ٹویٹ میں لکھا:

''آپ کی پیشکش کا شکریہ، لیکن یہ زبردست تربیت مجھے کچھ زیادہ ہی فائدہ پہنچا دے گی۔ اگر وہ (پیوٹن) لڑائی سے خوفزدہ ہیں تو میں ان کے ساتھ اپنے بائیں ہاتھ سے لڑنے کےلیے بھی تیار ہوں، حالانکہ میں 'بائیں ہتھا' (لیفٹ ہینڈڈ) بھی نہیں ہوں۔'' ایلونا



پیوٹن نے اب تک اس ٹویٹ کا بھی کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن سوشل میڈیا صارفین کے ہاتھ ایک بار پھر نئی تفریح آگئی اور یہ ٹویٹ بھی دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں