شب برأت میں نبی کریمؐ کے معمولات
مسنون دعا: اے اﷲ! مجھے ایسا پاکیزہ دل عطا فرما جس میں شرک کا شائبہ بھی نہ ہو اور نہ بدکار ہو اور نہ بدبخت ہو
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات رسول اﷲ ﷺ کو نہ پایا۔ تو آپؐ کو بقیع (مدینہ کے قبرستان) میں پایا۔ آپؐ نے فرمایا: ''اے عائشہؓ! کیا تجھے اس بات کا ڈر تھا کہ اﷲ اور اس کا رسولؐ تجھ پر زیادتی کرے گا ؟ انہوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ ﷺ! میں نے خیال کیا شاید آپؐ ازواج مطہراتؓ میں سے کسی کے ہاں تشریف لے گئے ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: بے شک! اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، پس قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ (دوزخی لوگوں کی) مغفرت فرماتا ہے۔''
شب برأت کی مزید حقیقت اس روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے جو بیہقی میں حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ آپؐ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ شعبان کی اس پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ عرض کیا: فرمائیے کیا ہوتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ''اس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اس سال جتنے پیدا ہونے والے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے مرنے والے ہیں وہ بھی سب لکھ دیے جاتے ہیں اور اس رات میں سب بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے۔''
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''جب شعبان کی پندرہویں شب آئے۔ تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔'' اس حدیث سے شعبان کی پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھنے کا حکم معلوم ہوا یہ روزہ رکھنا مستحب ہے اگر کوئی رکھے تو ثواب ہے نہ رکھے تو گناہ نہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اس رات کان لگا کر غور سے سنا تو آپ ﷺ یہ دعا فرما رہے تھے: ''اے اﷲ! میں تیرے عفو کی پناہ چاہتا ہوں تیری سزا سے اور تیری رضا کی پناہ چاہتا ہوں تیرے غصہ سے اور پناہ چاہتا ہوں تیری سختیوں سے۔ اے اﷲ! میں آپ کی تعریف کا شمار نہیں کرسکتا۔ آپ کی ذات ایسی ہی بلند و بالا ہے جیسے آپ نے خود فرمایا۔''
حضرت عائشہؓ نے دریافت کیا: یارسول اﷲ ﷺ! آپؐ رات کو یہ دعا پڑھ رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا: ہاں تم بھی یہ کلمات یاد کرلو اور دوسروں کو بھی بتا دو۔ یہ کلمات جبرئیل علیہ السلام نے مجھے بتائے ہیں۔
بیہقی میں آپ ﷺ سے سجدہ میں یہ دعا مانگنا بھی ثابت ہے، مفہوم: ''سجدہ کیا تجھے میرے ظاہر و باطن نے اور میں سچے دل سے تجھ پر ایمان لایا۔ پس میرا یہ ہاتھ اور جو کچھ میں نے اس سے اپنی جان پر گناہ کیے ہیں اے عظمت و بزرگی والے! ان بے شمار گناہوں کو معاف فرمادے۔ سجدہ کیا میں نے اس ذات اقدس کو جس نے پیدا فرمایا اور اس کی صورت بنائی کان اور آنکھیں دیں۔''
اس کے علاوہ یہ دعا بھی آپ ﷺ سے اس رات میں مانگنا ثابت ہے، مفہوم: ''اے اﷲ! مجھے ایسا پاکیزہ دل عطا فرما جس میں شرک کا شائبہ بھی نہ ہو اور نہ بدکار ہو اور نہ بدبخت ہو۔''
اے رب العزت ہمیں اس رات کی برکتوں سے مستفیض فرما اور ہمارا نام بھی ان لوگوں میں شامل فرما دے جن کی مغفرت کا فیصلہ اس رات میں ہوتا ہے اور آنے والے سال میں جو زندگی دے وہ خیر و برکت اور نیکی کے ساتھ ہو اور موت لکھی جاچکی ہے تو اے رب ذوالجلال! ایمان پر خاتمہ نصیب فرما۔ آمین
شب برأت کی مزید حقیقت اس روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے جو بیہقی میں حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ آپؐ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ شعبان کی اس پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ عرض کیا: فرمائیے کیا ہوتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ''اس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اس سال جتنے پیدا ہونے والے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے مرنے والے ہیں وہ بھی سب لکھ دیے جاتے ہیں اور اس رات میں سب بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے۔''
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''جب شعبان کی پندرہویں شب آئے۔ تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔'' اس حدیث سے شعبان کی پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھنے کا حکم معلوم ہوا یہ روزہ رکھنا مستحب ہے اگر کوئی رکھے تو ثواب ہے نہ رکھے تو گناہ نہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اس رات کان لگا کر غور سے سنا تو آپ ﷺ یہ دعا فرما رہے تھے: ''اے اﷲ! میں تیرے عفو کی پناہ چاہتا ہوں تیری سزا سے اور تیری رضا کی پناہ چاہتا ہوں تیرے غصہ سے اور پناہ چاہتا ہوں تیری سختیوں سے۔ اے اﷲ! میں آپ کی تعریف کا شمار نہیں کرسکتا۔ آپ کی ذات ایسی ہی بلند و بالا ہے جیسے آپ نے خود فرمایا۔''
حضرت عائشہؓ نے دریافت کیا: یارسول اﷲ ﷺ! آپؐ رات کو یہ دعا پڑھ رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا: ہاں تم بھی یہ کلمات یاد کرلو اور دوسروں کو بھی بتا دو۔ یہ کلمات جبرئیل علیہ السلام نے مجھے بتائے ہیں۔
بیہقی میں آپ ﷺ سے سجدہ میں یہ دعا مانگنا بھی ثابت ہے، مفہوم: ''سجدہ کیا تجھے میرے ظاہر و باطن نے اور میں سچے دل سے تجھ پر ایمان لایا۔ پس میرا یہ ہاتھ اور جو کچھ میں نے اس سے اپنی جان پر گناہ کیے ہیں اے عظمت و بزرگی والے! ان بے شمار گناہوں کو معاف فرمادے۔ سجدہ کیا میں نے اس ذات اقدس کو جس نے پیدا فرمایا اور اس کی صورت بنائی کان اور آنکھیں دیں۔''
اس کے علاوہ یہ دعا بھی آپ ﷺ سے اس رات میں مانگنا ثابت ہے، مفہوم: ''اے اﷲ! مجھے ایسا پاکیزہ دل عطا فرما جس میں شرک کا شائبہ بھی نہ ہو اور نہ بدکار ہو اور نہ بدبخت ہو۔''
اے رب العزت ہمیں اس رات کی برکتوں سے مستفیض فرما اور ہمارا نام بھی ان لوگوں میں شامل فرما دے جن کی مغفرت کا فیصلہ اس رات میں ہوتا ہے اور آنے والے سال میں جو زندگی دے وہ خیر و برکت اور نیکی کے ساتھ ہو اور موت لکھی جاچکی ہے تو اے رب ذوالجلال! ایمان پر خاتمہ نصیب فرما۔ آمین