جامعہ کراچی اسکالرشپ کی رقم دیگر کاموں میں خرچ کرکے طلبا کو محروم رکھنے کا انکشاف
ضرورت مند اور ذہین طلبہ کو کئی برس سے اسکالر شپ کے 13 کروڑ روپے جاری نہیں ہوئے
جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کی جانب سے طلباء وطالبات کی اسکالر شپس کی رقم کے دیگر مدوں میں غلط استعمال اور ضرورت مند و ذہین طلبہ کو ان کی اسکالر شپس کی رقم سے محروم رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق یہ سلسلہ شعبہ مالیات کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے جاری ہے جس میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی need base scholarship اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے احساس پروگرام کی اسکالرشپ سمیت دیگر اسکالر شپس کی 13 کروڑ سے زائد کی رقم شامل ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ جامعہ کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم اوران سے قبل کام کرنے والے افسران کی جانب سے یہ رقم تنخواہوں، لیوو انکیشمنٹ، پینشن اور دیگرمدوں میں خرچ کردی گئی ہے۔
اس سلسلے میں "ایکسپریس"سے جامعہ کراچی میں داخلہ لینے والے مختلف ضابطوں اورسیشنز کے کئی طلبہ نے رابطہ کیا ہے اوربتایا ہے کہ ان کانام ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ اوراحساس پروگرام کی اسکالر شپ میں موجود ہے تاہم جب بھی وہ اسٹوڈینٹس فنانشل ایڈ آفس جاتے ہیں تو وہاں کاعملہ انھیں کہتا ہے کہ ہم اپنا کام مکمل کرچکے ہیں اب ڈائریکٹر فنانس کے دفترا و رشعبہ مالیات کو یہ اسکالرشپ جاری کرنا ہے۔
"ایکسپریس"نے جب اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کے ایک افسر سے رابطہ کیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے حال ہی میں ایک خط بھی ڈائریکٹر فنانس کولکھا گیا ہے جس میں اس فنڈ کے غلط استعمال اورطلبہ کو کئی برس سے اسکالرشپس نہ دینے کا تذکرہ موجود ہے۔
مذکورہ افسرنے بتایاکہ خط میں کہاگیا ہے کہ ڈونرز کی جانب سے موصول ہونے والاا سکالرشپ فنڈ دیگر مدوں میں استعمال ہورہا ہے، ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ کا فنڈ مسلسل سالانہ غیرترقیاتی گرانٹ میں موصول ہورہا ہے جو 350 ملین سے بھی بڑھ چکاہے تاہم اسے طلبہ کو منتقل نہیں کیاجاسکا۔
مالیاتی افسرکے مطابق خط میں اس بات کابھی ذکرموجود ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے بھی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی رقم ملی ہے جس سے فنانشل ایڈ آفس کولاعلم رکھاگیا ہے، افسرکا کہناتھا کہ اگراسی کوئی رقم موصول بھی ہوئی ہے تواس سلسلے میں ہم بھی آگاہ نہیں ہیں مالیاتی افسر کے مطابق اس خط میں اس بات کابھی انکشاف موجود ہے کہ کون کون سی رقوم اسکالرشپ کی مد میں آئی ہیں۔
جب وہاں کے عملے نے اس سلسلے میں ڈائریکٹرفنانس کے دفترسے رابطہ کیاتو دفترنے انھیں بتایاکہ ہماری پہلی ذمے داری تنخواہوں کا اجراء ہے۔ دوسری جانب ڈائریکٹر فنانس کے دفترذرائع نے بتایاکہ اس سلسلے میں ایک اجلاس 11 جنوری 2022ء کواسی دفترمیں چیف اکاؤنٹنٹ اورڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹر کی موجودگی میں ہواتھا جس میں کہا گیا تھا کہ تین روز کے اندراحساس اسکالرشپ جاری کی جائے تاہم یہ اسکالرشپ بھی اب تک فائلوں کے کاغذوں کی نذرہے۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ احساس اسکالرشپ پروگرام کاعلیحدہ اکاؤنٹ بھی نہیں کھلوایاجاسکاہے بلکہ اس کی رقم بھی یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں ہی موجود ہے۔
ادھر"ایکسپریس"نے اس صورتحال پر جب جامعہ کراچی کے ڈائریکٹرفنانس طارق کلیم سے ان کے دفترجاکراس سلسلے میں معلومات اوران کاموقف لینا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ"ہم چند روز میں ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ جاری کردیں گے تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر دو برس سے ان کے دورمیں یہ اسکالرشپ جاری کیوں نہیں ہورہی جس پر وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔
جب ان سے مزید پوچھا گیا کہ ان سے قبل یہاں موجود افسران نے یہ اسکالر شپ جاری کیوں نہیں کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو وہ فائلیں دیکھ کر ہی بتاسکیں گے۔ احساس پروگرام کی اسکالرشپ کی عدم ادائیگی کے حوالے سے کیے گئے سوال پر انھوں نے ایک ماتحت افسر سے پوچھا جس پر اس افسرکا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کا گزشتہ فنڈ ہم جاری کرچکے ہیں نیا فنڈ ابھی موصول نہیں ہوا ہے۔
ڈائریکٹر فنانس کا نمائندہ ایکسپریس سے کہنا تھا کہ وہ مزید معلومات اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس سے بھی حاصل کرلیں"۔ مزید براں جب "ایکسپریس" نے اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس کارخ کیا تو پبلک ڈیلنگ کے اوقات ختم ہوجانے کے سبب وہاں اسکالرشپ کی ذمے دار ڈاکٹر مصطفیٰ اور سپرنٹنڈنٹ احسان میں سے کوئی موجود نہیں تھا۔
وہاں موجود ایک کلرک سے "ایکسپریس" نے پوچھا کہ اسکالرشپ کیوں جاری نہیں ہورہی ہے جس پر متعلقہ کلرک کا کہنا تھاکہ"ہم یہاں سے اپناکام مکمل کرچکے ہیں اور نیا اشتہار بھی جلد جاری ہوجائے گا''۔
احساس پروگرام کے حوالے سے ڈائریکٹر فنانس کے دعوے کا جب "ایکسپریس" نے وہاں تذکرہ کیا تو متعلقہ کلرک کا کہناتھا کہ احساس پروگرام کی اسکالر شپ جاری نہیں ہوئی صرف ہر طالب علم کو اضافی 40 ہزار روپے جاری ہوئے تھے تاہم طلبہ آج بھی اصل فیس کا تقاضا کررہے ہیں"۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے محکمہ مالیات سے ملنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ احساس پروگرام فیز ون اور ٹو کی 260 اسکالرشپس کی رقم 1 کروڑ سے زائد ہے جو طلبہ کو نہیں مل سکی۔ اسی طرح سندھ ایچ ای سی کی 33 اسکالرشپ کی رقم 39 لاکھ روپے اور پرائم منسٹر ری امبرسمنٹ اسکیم کی 75 اسکالرشپس کی رقم 80 لاکھ روپے اور ایچ ای سی نیڈ بیس 700 اسکالرشپس کی رقم 10 کروڑ سے زائد ہے۔
ایکسپریس کے مطابق یہ سلسلہ شعبہ مالیات کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے جاری ہے جس میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی need base scholarship اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے احساس پروگرام کی اسکالرشپ سمیت دیگر اسکالر شپس کی 13 کروڑ سے زائد کی رقم شامل ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ جامعہ کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم اوران سے قبل کام کرنے والے افسران کی جانب سے یہ رقم تنخواہوں، لیوو انکیشمنٹ، پینشن اور دیگرمدوں میں خرچ کردی گئی ہے۔
اس سلسلے میں "ایکسپریس"سے جامعہ کراچی میں داخلہ لینے والے مختلف ضابطوں اورسیشنز کے کئی طلبہ نے رابطہ کیا ہے اوربتایا ہے کہ ان کانام ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ اوراحساس پروگرام کی اسکالر شپ میں موجود ہے تاہم جب بھی وہ اسٹوڈینٹس فنانشل ایڈ آفس جاتے ہیں تو وہاں کاعملہ انھیں کہتا ہے کہ ہم اپنا کام مکمل کرچکے ہیں اب ڈائریکٹر فنانس کے دفترا و رشعبہ مالیات کو یہ اسکالرشپ جاری کرنا ہے۔
"ایکسپریس"نے جب اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کے ایک افسر سے رابطہ کیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے حال ہی میں ایک خط بھی ڈائریکٹر فنانس کولکھا گیا ہے جس میں اس فنڈ کے غلط استعمال اورطلبہ کو کئی برس سے اسکالرشپس نہ دینے کا تذکرہ موجود ہے۔
مذکورہ افسرنے بتایاکہ خط میں کہاگیا ہے کہ ڈونرز کی جانب سے موصول ہونے والاا سکالرشپ فنڈ دیگر مدوں میں استعمال ہورہا ہے، ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ کا فنڈ مسلسل سالانہ غیرترقیاتی گرانٹ میں موصول ہورہا ہے جو 350 ملین سے بھی بڑھ چکاہے تاہم اسے طلبہ کو منتقل نہیں کیاجاسکا۔
مالیاتی افسرکے مطابق خط میں اس بات کابھی ذکرموجود ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے بھی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی رقم ملی ہے جس سے فنانشل ایڈ آفس کولاعلم رکھاگیا ہے، افسرکا کہناتھا کہ اگراسی کوئی رقم موصول بھی ہوئی ہے تواس سلسلے میں ہم بھی آگاہ نہیں ہیں مالیاتی افسر کے مطابق اس خط میں اس بات کابھی انکشاف موجود ہے کہ کون کون سی رقوم اسکالرشپ کی مد میں آئی ہیں۔
جب وہاں کے عملے نے اس سلسلے میں ڈائریکٹرفنانس کے دفترسے رابطہ کیاتو دفترنے انھیں بتایاکہ ہماری پہلی ذمے داری تنخواہوں کا اجراء ہے۔ دوسری جانب ڈائریکٹر فنانس کے دفترذرائع نے بتایاکہ اس سلسلے میں ایک اجلاس 11 جنوری 2022ء کواسی دفترمیں چیف اکاؤنٹنٹ اورڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹر کی موجودگی میں ہواتھا جس میں کہا گیا تھا کہ تین روز کے اندراحساس اسکالرشپ جاری کی جائے تاہم یہ اسکالرشپ بھی اب تک فائلوں کے کاغذوں کی نذرہے۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ احساس اسکالرشپ پروگرام کاعلیحدہ اکاؤنٹ بھی نہیں کھلوایاجاسکاہے بلکہ اس کی رقم بھی یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں ہی موجود ہے۔
ادھر"ایکسپریس"نے اس صورتحال پر جب جامعہ کراچی کے ڈائریکٹرفنانس طارق کلیم سے ان کے دفترجاکراس سلسلے میں معلومات اوران کاموقف لینا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ"ہم چند روز میں ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ جاری کردیں گے تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر دو برس سے ان کے دورمیں یہ اسکالرشپ جاری کیوں نہیں ہورہی جس پر وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔
جب ان سے مزید پوچھا گیا کہ ان سے قبل یہاں موجود افسران نے یہ اسکالر شپ جاری کیوں نہیں کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو وہ فائلیں دیکھ کر ہی بتاسکیں گے۔ احساس پروگرام کی اسکالرشپ کی عدم ادائیگی کے حوالے سے کیے گئے سوال پر انھوں نے ایک ماتحت افسر سے پوچھا جس پر اس افسرکا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کا گزشتہ فنڈ ہم جاری کرچکے ہیں نیا فنڈ ابھی موصول نہیں ہوا ہے۔
ڈائریکٹر فنانس کا نمائندہ ایکسپریس سے کہنا تھا کہ وہ مزید معلومات اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس سے بھی حاصل کرلیں"۔ مزید براں جب "ایکسپریس" نے اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس کارخ کیا تو پبلک ڈیلنگ کے اوقات ختم ہوجانے کے سبب وہاں اسکالرشپ کی ذمے دار ڈاکٹر مصطفیٰ اور سپرنٹنڈنٹ احسان میں سے کوئی موجود نہیں تھا۔
وہاں موجود ایک کلرک سے "ایکسپریس" نے پوچھا کہ اسکالرشپ کیوں جاری نہیں ہورہی ہے جس پر متعلقہ کلرک کا کہنا تھاکہ"ہم یہاں سے اپناکام مکمل کرچکے ہیں اور نیا اشتہار بھی جلد جاری ہوجائے گا''۔
احساس پروگرام کے حوالے سے ڈائریکٹر فنانس کے دعوے کا جب "ایکسپریس" نے وہاں تذکرہ کیا تو متعلقہ کلرک کا کہناتھا کہ احساس پروگرام کی اسکالر شپ جاری نہیں ہوئی صرف ہر طالب علم کو اضافی 40 ہزار روپے جاری ہوئے تھے تاہم طلبہ آج بھی اصل فیس کا تقاضا کررہے ہیں"۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے محکمہ مالیات سے ملنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ احساس پروگرام فیز ون اور ٹو کی 260 اسکالرشپس کی رقم 1 کروڑ سے زائد ہے جو طلبہ کو نہیں مل سکی۔ اسی طرح سندھ ایچ ای سی کی 33 اسکالرشپ کی رقم 39 لاکھ روپے اور پرائم منسٹر ری امبرسمنٹ اسکیم کی 75 اسکالرشپس کی رقم 80 لاکھ روپے اور ایچ ای سی نیڈ بیس 700 اسکالرشپس کی رقم 10 کروڑ سے زائد ہے۔