سینٹرل جیل کے قیدی کا آئی کیپ میں داخلے کیلیے ٹیسٹ
قیدی نعیم شاہ نے انٹربورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارگردگی کا مظاہرہ کیا تھا
LONDON:
انٹربورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے سینٹرل جیل کے قیدی کا آئی کیپ میں داخلے کے لیے ٹیسٹ ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قیدی نعیم شاہ نے انٹربورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارگردگی کا مظاہرہ کیا تھا جس کی بنیاد پر آئی کیپ نے اسے 10 لاکھ روپے کی اسکالر شپ کی آفر کی تھی۔
نعیم شاہ نے ٹیسٹ دینے کے بعد ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اتوار کی صبح پونے دس بجے آئی کیپ پہنچا جہاں دیگر طالب علم موجود تھے جو مجھے دیکھ کر حیران ہوئے اور سمجھنے لگے کہ میں کوئی خطرناک قیدی ہوں۔
اُس نے کہا کہ میں سمجھا کہ تمام طالب علموں کے ساتھ مجھے بیٹھایا جائیگا مگر مجھے ایک کمرے میں الگ سے بیٹھا کر ٹیسٹ لیا گیا جو کہ سراسر غلط تھا، 3 دن قبل جیل انتظامیہ سے معلوم ہوا کہ 19 مارچ کو پیپر ہے 3 دن میں کیا تیار کرتا کیوں کہ میرے پاس جیل میں وسائل بہت کم ہیں جبکہ کمپیوٹر اور اچھی کتابوں کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔
نعیم شاہ نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو کی وجہ سے مجھے بہت سہولت ملی اور اُسی وجہ سے میں یہاں تک پہنچا ہوں، آج بھی جیل سے آئی کیپ جاتے ہوئے جیل سپرنٹینڈنٹ اور دیگر انتظامیہ نے میرے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ اچھا پیپر دے کر آنا ، واپسی آنے کے بعد بھی جیل انتظامیہ نے مجھے سے پوچھا ٹیسٹ کیسے ہوا جس پر میں نے کہا اپنی طرف سے میں ٹیسٹ اچھا دیا ہے اورانشااللہ کامیاب بھی ہوجاؤں گا ۔
نعیم نے بتایا کہ میں نے آئی کیپ انتظامیہ کو جنوری کے مہینے میں خط لکھا تھا کہ مجھے ٹیسٹ سے ایک سے ڈیڑھ مہینے پہلے اطلاع کی جائے مگر انھوں نے معلومات فراہم نہیں کیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹ آف پاکستان کی انتظامیہ کا کہنا تھا ہم نے سب کو آن لائن اطلاع کردی تھی جس پر میں نے کہا میں قیدی ہوں میرے پاس کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
انٹربورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے سینٹرل جیل کے قیدی کا آئی کیپ میں داخلے کے لیے ٹیسٹ ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قیدی نعیم شاہ نے انٹربورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارگردگی کا مظاہرہ کیا تھا جس کی بنیاد پر آئی کیپ نے اسے 10 لاکھ روپے کی اسکالر شپ کی آفر کی تھی۔
نعیم شاہ نے ٹیسٹ دینے کے بعد ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اتوار کی صبح پونے دس بجے آئی کیپ پہنچا جہاں دیگر طالب علم موجود تھے جو مجھے دیکھ کر حیران ہوئے اور سمجھنے لگے کہ میں کوئی خطرناک قیدی ہوں۔
اُس نے کہا کہ میں سمجھا کہ تمام طالب علموں کے ساتھ مجھے بیٹھایا جائیگا مگر مجھے ایک کمرے میں الگ سے بیٹھا کر ٹیسٹ لیا گیا جو کہ سراسر غلط تھا، 3 دن قبل جیل انتظامیہ سے معلوم ہوا کہ 19 مارچ کو پیپر ہے 3 دن میں کیا تیار کرتا کیوں کہ میرے پاس جیل میں وسائل بہت کم ہیں جبکہ کمپیوٹر اور اچھی کتابوں کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔
نعیم شاہ نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو کی وجہ سے مجھے بہت سہولت ملی اور اُسی وجہ سے میں یہاں تک پہنچا ہوں، آج بھی جیل سے آئی کیپ جاتے ہوئے جیل سپرنٹینڈنٹ اور دیگر انتظامیہ نے میرے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ اچھا پیپر دے کر آنا ، واپسی آنے کے بعد بھی جیل انتظامیہ نے مجھے سے پوچھا ٹیسٹ کیسے ہوا جس پر میں نے کہا اپنی طرف سے میں ٹیسٹ اچھا دیا ہے اورانشااللہ کامیاب بھی ہوجاؤں گا ۔
نعیم نے بتایا کہ میں نے آئی کیپ انتظامیہ کو جنوری کے مہینے میں خط لکھا تھا کہ مجھے ٹیسٹ سے ایک سے ڈیڑھ مہینے پہلے اطلاع کی جائے مگر انھوں نے معلومات فراہم نہیں کیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹ آف پاکستان کی انتظامیہ کا کہنا تھا ہم نے سب کو آن لائن اطلاع کردی تھی جس پر میں نے کہا میں قیدی ہوں میرے پاس کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔