
ایکسپریس نیوز کے مطابق عثمان مرزا کیس کا ٹرائل ساڑھے 5 ماہ بعد مکمل ہوگیا۔ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی جانب سے 25 مارچ کو کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔ عدالت نے فریقین کے حتمی دلائل کے بعد آج عثمان مرزا کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔ متاثرہ لڑکا اسد اور لڑکی سندس اپنے بیان سے منحرف ہو چکے ہیں۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے حتمی دلائل میں کہا کہ منحرف ہونے کے باوجود بھی ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر ملزمان کے خلاف زیادہ سے زیادہ سزا کا کیس ثابت ہوتا ہے۔
مرکزی ملزم عثمان مرزا کے وکیل جاوید اقبال وینس نے مؤقف اپنایا کہ ویڈیو جعلی بنائی گئی، ابھی تک وقوعہ کے ہونے اور عثمان کی موجودگی کو ثابت نہیں کیا جاسکا، پراسیکوشن کے ثبوتوں میں تضادات ہیں، عدالت شک کا فائدہ ملزمان کو دے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس کی چھے جولائی کو جنسی تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 28 ستمبر کو مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی تھی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔