قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس 25 مارچ کو طلب

اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوگا جسے تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے


ویب ڈیسک March 20, 2022
اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوگا جسے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے (فوٹو : فائل)

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد کے لیے اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس 25 مارچ کو طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ جمعہ کو صبح 11 بجے طلب کرلیا۔ یہ اجلاس انہوں نے آئین کی شق 54 (3) اور شق 254 کے تحت تفویص اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔

جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق یہ موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہوگا جسے اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔

یہ پڑھیں : بلاول کی دھمکی کے بعد قومی اسمبلی اجلاس 25 مارچ کو بلانے کا فیصلہ

واضح رہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹانے کی غرض سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے یہ اجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس بلانے میں تاخیر پر اپوزیشن نے او آئی سی کانفرنس کا انعقاد روکنے کی دھمکی دی تھی تاہم اب حکومت نے اجلاس بلالیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی وجوہات بھی اپنے حکم نامے میں بیان کردیں۔ اسپیکر نے کہا ہے کہ 8 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے اجلاس بلانے کی ریکوزیشن موصول ہوئی، قومی اسمبلی نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے قومی اسمبلی ہال میں انعقاد کے لیے 21 جنوری کو قرار داد منظور کی تھی، او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے قومی اسمبلی چیمبر کو فروری کے آخر میں ضروری تزئین و آرائش کے لیے وزارت خارجہ کے سپرد کردیا گیا۔

اسپیکر نے کہا کہ اجلاس کی ریکوزیشن ملتے ہی سینیٹ سیکریٹریٹ سے سینیٹ ہال دینے کی درخواست کی گئی، سینیٹ سیکریٹریٹ نے بھی ہال کی تزئین و آرائش کے باعث چیمبر دینے سے انکار کردیا، چئیرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی قومی اسمبلی اجلاس منعقد کرانے کے لیے کوئی موزوں جگہ تلاش کرنے کا کہا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین سی ڈی اے نے بھی تحریری طور پر قومی اسمبلی اجلاس کے کوئی مناسب جگہ نہ ہونے سے تحریری طور پر آگاہ کیا، تمام حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس اب25 مارچ کو بلایا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔