او آئی سی پاکستان پر نہیں طالبان کیلئے بلوائی جارہی ہے بلاول بھٹو زرداری

پی ٹی آئی کی حکمراں جماعت کا کام کشمیر کاز کو سبوتاژ کرنا تھا، چیئرمین پیپلز پارٹی


ویب ڈیسک March 20, 2022
—فائل فوٹو

ISLAMABAD: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں منعقد او آئی سی سے متعلق کہا ہے کہ اچھا ہے یہ کانفرنس ہو رہی ہے لیکن یہ پاکستان پر نہیں افغانستان پر ہو رہی ہے، یہ کانفرنس طالبان کے لیے بلوائی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکمراں جماعت کا کام تھا کشمیر کاز کو سبوتاژ کرنا اور حکومت کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ ملک کی خودمختاری کو نقصان پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے سی پیک، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا اور وزیرا عظم عمران خان کا کام ہی یہ تھا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرو اور آپ نے یہ کیا، ہم آپ کی فارن فنڈنگ کیس کی کرپشن کا حساب مانگ رہے ہیں، آپ کے پاس ہر ادارہ تھا 3سال میں کیوں کسی کے خلاف کرپشن کا ثبوت پیش نہیں کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے اب آخری دن شروع ہوچکے ہیں، اب آپ کو ہر چیز کا حساب دینا ہوگا، تاریخ میں لکھا جائے گا کہ کون سا ممبر آئین اور عوام کے ساتھ کھڑا تھا، عوام ہر اس شخص سے نفرت کرتے ہیں جو 3 سال سے آپ کے سہولت کار بنے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے آخری دن شروع ہوچکے ہیں،بلاول بھٹو اب اپ کو حساب دینا پڑے گا،بلاول بھٹو اپ کو معاشی پالیسی اور کرپشن کا حساب دینا ہوگا،بلاول بھٹو اپ کے پاس نیب اور ایف آئی اے تھا کیوں کرپشن ثابت نہیں کرسکے،بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ منحرف ممبران کو سندھ ہاؤس منتقل کیا گیا تو وفاقی وزرا نے پروپیگنڈاشروع کر دیا، سب نے دیکھا عمران خان نے پارلیمان اور لاجز پر حملہ کیا، چیف جسٹس پاکستان نے کل کے لیے سیاسی جماعتوں کو نوٹس بھجوائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بزدل عمران خان کو پہلے دن سے شکست نظر آرہی ہے، عمران خان نے آئین توڑا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان پر عمل نہیں کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے آج 14 دن گزرنے کے باوجود سیشن نہیں بلایا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان پر عمل نہیں کیا، عمران خان نے اپنے اسپیکر سے آئین کی خلاف ورزی کرائی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے آج 14 دن گزرنے کے باوجود سیشن نہیں بلایا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔