بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 20 تارکین وطن ہلاک
حادثے میں زیادہ تر ہلاک افراد کا تعلق ملکِ شام سے ہے جو بحیرہ روم کے راستے یورپی ملک اٹلی جارہے تھے
بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 20 مہاجرین زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ کئی لاپتہ افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحیرہ روم سے جڑے تونس کی سمندری حدود میں کشتی کی غرقابی کا واقعہ پیش آیا جس میں میں اب تک بیس تارکین وطن کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ ریسکیو عملہ لاپتہ غیرملکیوں کو تلاش کررہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق ملک شام سے ہے جو کشتی میں سوار ہوکر بحیرہ روم کے راستے یورپی ملک اٹلی جارہے تھے لیکن تونس کی حدود میں ڈوب گئے۔
تونس اور لیبیا کی سمندری حدود تارکین وطن کے یورپ جانے کے لیے اہم گزر گاہ سمجھی جاتی ہے۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کے لیے بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ کئی کشتیاں ڈوبنے سے اب تک سیکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق افریقی اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک سے زیادہ تر افراد بہترین زندگی کی خواہش لیے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحیرہ روم سے جڑے تونس کی سمندری حدود میں کشتی کی غرقابی کا واقعہ پیش آیا جس میں میں اب تک بیس تارکین وطن کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ ریسکیو عملہ لاپتہ غیرملکیوں کو تلاش کررہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق ملک شام سے ہے جو کشتی میں سوار ہوکر بحیرہ روم کے راستے یورپی ملک اٹلی جارہے تھے لیکن تونس کی حدود میں ڈوب گئے۔
تونس اور لیبیا کی سمندری حدود تارکین وطن کے یورپ جانے کے لیے اہم گزر گاہ سمجھی جاتی ہے۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کے لیے بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ کئی کشتیاں ڈوبنے سے اب تک سیکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق افریقی اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک سے زیادہ تر افراد بہترین زندگی کی خواہش لیے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔