قوم بنانے تو نہیں آئے تھے

قوم بنانے والے بانیان پاکستان دنیا سے جا چکے اب ملک میں صرف قوم کو تقسیم کرنے والے سیاستدان باقی رہ گئے ہیں


Muhammad Saeed Arain March 21, 2022
[email protected]

تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا یہ انکشاف سب کے لیے حیرت کا باعث بنا جس میں انھوں نے کہا ہے کہ 25 سال پہلے میں سیاست میں آلو ٹماٹر کی قیمتیں پتا کرنے نہیں، قوم بنانے کے لیے آیا تھا۔ حافظ آباد میں عمران خان کے خطاب نے ملک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

اپوزیشن لیڈر اور دیگر رہنماؤں نے تو عمران خان کے خطاب پر انھیں سیاسی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا مگر عوامی سطح پر لوگ اس لیے حیران تھے کہ عمران خان نے اقتدار سے قبل اپنی 22 سالہ سیاسی جدوجہد میں کبھی نہیں کہا کہ وہ قوم بنانے سیاست میں آئے تھے۔

2011 تک عمران خان بڑے قومی رہنما نہیں تھے اور ان کی پارٹی بھی بڑی پارٹیوں میں شمار نہیں ہوتی تھی۔ عمران خان ملک میں ایک جیسے قانون و انصاف کے نفاذ اور ماضی میں طویل عرصہ اقتدار میں رہنے والی دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مبینہ کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرکے دونوں پارٹیوں کے حکمرانوں سے لوٹی گئی دولت ملک میں واپس لانے کے لیے اقتدار میں آنا چاہتے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار میں نہیں رہے اور ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ ان کے بقول ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا اور ملک سے باہر جائیدادیں بنائیں اور اربوں کھربوں روپے منی لانڈرنگ سے بیرون ملک منتقل کیے ، جس کی وجہ سے ملک کے عوام غریب سے غریب تر اور حکمران نہایت امیر ہوگئے تھے۔ عمران خان نے تو کہا تھا کہ میرے پاس عزت، دولت اور شہرت اللہ نے پہلے ہی دے رکھی ہے دنیا مجھے جانتی ہے اور میں دنیا خصوصاً مغرب کو سب سے زیادہ جانتا ہوں۔

عمران خان نے کہا تھا کہ جب ملک میں مہنگائی و بے روزگاری ہو تو ملک کا وزیر اعظم چور ڈاکو ہوتا ہے۔ ملک میں بجلی، پٹرول و گیس مہنگی ہو تو ذمے دار حکمران ہوتے ہیں جنھیں عوام کا کوئی احساس نہیں ہوتا وہ کرپشن کرکے اپنی دولت بڑھاتے ہیں۔ اقتدار میں آ کر اپنے خاندان اور دوستوں عزیزوں کو نوازتے ہیں مگر میں ایسا نہیں کروں گا۔ میرے خاندان میں سیاسی وراثت منتقل نہیں ہوگی۔ میں اقتدار میں آ کر بادشاہت قائم نہیں کروں گا۔ غیر ملکی دورے تفریح کے لیے نہیں ملک و قوم کے مفاد اور کم اخراجات میں کروں گا۔

عمران خان نے حافظ آباد میں بتایا کہ نواز شریف اور آصف زرداری نے امریکا کے دورے پر بارہ چودہ لاکھ ڈالر اور میں نے صرف ایک لاکھ ڈالر خرچ کیا۔ میں مہنگے ہوٹلوں میں رہا نہ بڑے وفود لے کر غیر ملکی دوروں پر گیا۔ انھوں نے اپنی کابینہ 17 رکنی رکھنے کا کہا تھا جو اب تقریباً ساٹھ ارکان پر مشتمل ہے۔ عمران خان نے پاکستانیوں اور نوجوانوں سے کہا تھا کہ وہ ملک میں تبدیلی لائیں گے جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی اور دنیا میں پاکستان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔ ملک سے کرپشن اس لیے ختم ہو جائے گی کہ ملک کا وزیر اعظم خود ایمان دار ہوگا تو نچلی کرپشن ختم ہو جائے گی۔

ملک میں کرپشن ختم ہوئی نہ غیر جانب دارانہ احتساب ممکن ہوا نہ لوٹی گئی دولت واپس آئی۔ یہ معاملات پھر بھی سیاستدانوں کے ہیں وہ جانے اور وزیر اعظم۔ ان ہی سب کے لیے عمران خان کو ان کے حامیوں نے ووٹ دیے تھے اور ان کے بلند و بانگ دعوؤں اور اعلانات پر ملک کے عام لوگوں نے اعتراف اور اعتماد کیا تھا مگر ساڑھے تین سالوں میں کچھ نہیں ہوا۔ انھوں نے قوم بنانے کی تقریر کرکے اپنے سابقہ اعلانات کی نفی خود ہی کردی ہے اور اس پر عوام بھی حیران ہیں کیونکہ انھیں ووٹ قوم بنانے کے لیے نہیں دیے گئے تھے۔

قوم بنانے والے بانیان پاکستان دنیا سے جا چکے اب ملک میں صرف قوم کو تقسیم کرنے والے سیاستدان باقی رہ گئے ہیں۔ جنھوں نے کبھی بھی قوم بنانے کی بات نہیں کی اور سب ہی نے مال ضرور بنایا ہے۔ آج کی حکومت میں قوم جتنی تقسیم ہے اتنی تقسیم ماضی میں کبھی نہیں تھی اور باہم تقسیم یہ الگ الگ جتھے قوم بننا ہی نہیں چاہتے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں پر مشتمل یہ ہجوم آج ملک میں بے حد بڑھی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہے۔

ہر ایک مہنگائی سے متاثر شخص یہ چاہتا ہے کہ حکومت انھیں مناسب نرخوں پر آٹا، چاول، گھی، دالیں، سبزیاں اور اشیائے خور و نوش فراہم کرے۔ مہنگائی و بے روزگاری ختم نہیں کنٹرول ہی کرلی جائے۔ ملک کے عوام کو جب خود ہی قوم بننے میں دلچسپی نہ ہو تو حکومت کا فرض یہ ہے کہ وہ عوام کی بنیادی ضروریات کی فراہمی ممکن بنائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔