اسحٰق ڈار کی کرزئی سے ملاقات پاکستان و افغانستان مشترکہ دشمنوں سے ملکر نمٹنے پر متفق

دوطرفہ برادرانہ روابط کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھی جائے گی، دونوں رہنماؤں میں اتفاق


News Agencies/Numainda Express February 23, 2014
کابل:وزیرخزانہ سینیٹرمحمداسحاق ڈار افغانستان کے صدرحامدکرزئی سے ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی

MUMBAI: پاکستان اور افغانستان نے افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھنے، مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلیے مل کر کوششیں کرنے اور دو طرفہ برادرانہ روابط کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ اتفاق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں کیا گیا۔ اسحاق ڈار مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 9 ویں اجلاس میں شرکت کیلیے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ کابل کا دورہ کر رہے ہیں۔ افغان صدر سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا جس پر صدر کرزئی نے ویسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔ ملاقات میں افغان وزیر خزانہ، قومی سلامتی کے مشیر اور خارجہ امور کے بارے میں صدارتی مشیر بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے افغان صدر کو مشترکہ اقتصادی کونسل کے ایجنڈے اور افغانستان کی تعمیر نو میں پاکستان کی کوششوں کو بارے میں آگاہ کیا۔

صدر کرزئی نے یقین دلایا کہ افغانستان دو طرفہ اقتصادی شعبوں میں تمام اقدامات کی بھر پور حمایت کریگا انہوں افغان عوام کے پرامن مستقبل کو یقینی بنانے کیلیے افغانستان میں مفاہمتی عمل کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں پاکستانی حمایت کی اہمیت بھی اجاگر کی۔ صدر کرزئی اور اسحاق ڈار نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجوں اور مشترکہ دشمنوں کا سامنا ہے اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ دورے کے دوران افغانستان میں پاکستان کی جانب سے دو طرفہ معاونت پروگرام کے تحت تعمیر کئے گئے منصوبوں کا بھی دورہ کرینگے، وہ ننگرہار اور مزار شریف بھی جائیں گے۔ حکام کے مطابق پاک افغان مُشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور کنہار ڈیم پر مشترکہ پاور پلانٹ کی تعمیر پر بات ہوگی جبکہ پشاور تا کابل موٹروے کی تعمیر سے متعلق بھی ضروری امور طے کئے جائیں گے اس کے علاوہ سپن بولدک ٹرین چلانے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک تک تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں