حکومت کا قیدیوں کی سزاؤں میں 90 دن کمی کا اعلان
مالی غبن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے قیدی شامل نہیں
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر 23 مارچ کے موقع کی مناسبت سے پنجاب بھر کی جیلوں میں مقید قیدیوں کے لیے 90 دن کی سزاوں میں کمی کا اعلان کر دیا۔
قیدیوں کی سزاوں میں کمی آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 45 کے تحت کی جائے گی۔
سزاوں میں کمی کا اطلاق ان تمام قیدیوں پر ہوگا جو اپنی سزا کا 2/3 حصہ کاٹ چکے ہیں سوائے انکے جن کو دہشت گردی، منشیات اور حدود آرڈیننس کی دفعات کے تحت سزا ہوئی ہوں۔
مرد قیدی جن کی عمر 65 سال سے اور خواتین قیدی جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے اور اپنی سزا کا 1/3 حصہ کاٹ چکے ہیں ان پر بھی سزاوں میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
سزاوں میں کمی کا اطلاق 18 سال سے کم عمر والے قیدیوں پر بھی ہوگا اگر وہ اپنی سزا کا 1/3 حصہ کاٹ چکے ہوں گے۔
مالی غبن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے قیدیوں پر ان سزاوں میں کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
سزاوں میں کمی کے اعلان پر پنجاب بھر کی جیلوں میں مقید قیدیوں اور ان کے ورثاء نے خوشی کا اظہار کیا اور صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
قیدیوں کی سزاوں میں کمی آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 45 کے تحت کی جائے گی۔
سزاوں میں کمی کا اطلاق ان تمام قیدیوں پر ہوگا جو اپنی سزا کا 2/3 حصہ کاٹ چکے ہیں سوائے انکے جن کو دہشت گردی، منشیات اور حدود آرڈیننس کی دفعات کے تحت سزا ہوئی ہوں۔
مرد قیدی جن کی عمر 65 سال سے اور خواتین قیدی جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے اور اپنی سزا کا 1/3 حصہ کاٹ چکے ہیں ان پر بھی سزاوں میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
سزاوں میں کمی کا اطلاق 18 سال سے کم عمر والے قیدیوں پر بھی ہوگا اگر وہ اپنی سزا کا 1/3 حصہ کاٹ چکے ہوں گے۔
مالی غبن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے قیدیوں پر ان سزاوں میں کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
سزاوں میں کمی کے اعلان پر پنجاب بھر کی جیلوں میں مقید قیدیوں اور ان کے ورثاء نے خوشی کا اظہار کیا اور صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔