نیند کم کرنے والے جین دماغی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں تحقیق
اب تک ہمارے پاس ایسی کوئی دوا نہیں جسے دماغی بیماریوں کا مکمل اور شافی علاج قرار دیا جاسکے
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ رات میں صرف چار سے چھ گھنٹے سو کر تازہ دم ہوجانے والوں میں پائے جانے والے کچھ خاص جین نہ صرف نیند کی قدرتی ضرورت کم کرتے ہیں بلکہ ہیں ان پر تحقیق سے دماغی بیماریوں کا منفرد علاج ڈھونڈنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 7 گھنٹے سے کم اور 9 گھنٹے سے زیادہ نیند لینے والوں کو ان لوگوں کے مقابلے میں دماغی بیماریوں اور مسائل کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے جو روزانہ اوسطاً 8 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں۔
البتہ، ان تحقیقات میں ایسے افراد بھی سامنے آئے جو پوری رات میں صرف 4 سے 6 گھنٹے کی نیند لے کر تازہ دم ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں دماغی اور اعصابی بیماریوں کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔
ان لوگوں کو ''اشرافیہ خوابیدگان'' (elite sleepers) یعنی ''اعلیٰ درجے کے سونے والے'' بھی کہا جاتا ہے۔
ماضی میں کی گئی مختلف تحقیقات سے کم از کم 5 ایسے جین دریافت ہوچکے ہیں جن کی بدولت نیند کا قدرتی دورانیہ معمول سے بہت کم رہتا ہے، یعنی کم سونے پر بھی مکمل تازگی حاصل ہوتی ہے۔
اسی تسلسل میں چوہوں پر تحقیق کرتے ہوئے، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کی ڈاکٹر یِنگ ہوئی فُو اور ان کے ساتھیوں نے ان ہی میں سے دو ایسے تبدیل شدہ (میوٹینٹ) جین شناخت کیے ہیں جو نیند کی قدرتی ضرورت کم کرنے کے علاوہ دماغ کی تنزلی اور دماغی بیماریوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا اضافی کام بھی کرتے ہیں۔
یہ دونوں جین بالترتیب ''میوٹینٹ DEC2'' اور ''میوٹینٹ Npsr1'' کہلاتے ہیں۔
ڈاکٹر یِنگ ہوئی کا کہنا ہے کہ اب ہمیں دماغ کو مختلف بیماریوں سے بچانے کےلیے ایک ممکنہ اور امید افزاء ہدف مل گیا ہے جس پر کام کرکے مستقبل میں دماغی امراض کی مؤثر دوائیں بھی تیار کی جاسکیں گی۔
واضح رہے کہ اب تک ہمارے پاس کسی بھی دماغی بیماری کی کوئی شافی دوا موجود نہیں۔ سرِدست دماغ کی بہترین موجودہ دوائیں بھی صرف دماغی امراض کی پیش رفت آہستہ کر پاتی ہیں، جنہیں کسی بھی صورت مکمل و مؤثر علاج قرار نہیں دیا جاسکتا۔
آن لائن اوپن ایکسس ریسرچ جرنل ''آئی سائنس'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق اس لحاظ سے امید افزاء ہے کیونکہ اس سے ہمیں وہ مخصوص پروٹین بھی شناخت کرنے میں مدد ملے گی جو آنے والے برسوں میں متوقع طور پر کئی ایک دماغی امراض کا شافی علاج بن سکیں گے۔
اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 7 گھنٹے سے کم اور 9 گھنٹے سے زیادہ نیند لینے والوں کو ان لوگوں کے مقابلے میں دماغی بیماریوں اور مسائل کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے جو روزانہ اوسطاً 8 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں۔
البتہ، ان تحقیقات میں ایسے افراد بھی سامنے آئے جو پوری رات میں صرف 4 سے 6 گھنٹے کی نیند لے کر تازہ دم ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں دماغی اور اعصابی بیماریوں کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔
ان لوگوں کو ''اشرافیہ خوابیدگان'' (elite sleepers) یعنی ''اعلیٰ درجے کے سونے والے'' بھی کہا جاتا ہے۔
ماضی میں کی گئی مختلف تحقیقات سے کم از کم 5 ایسے جین دریافت ہوچکے ہیں جن کی بدولت نیند کا قدرتی دورانیہ معمول سے بہت کم رہتا ہے، یعنی کم سونے پر بھی مکمل تازگی حاصل ہوتی ہے۔
اسی تسلسل میں چوہوں پر تحقیق کرتے ہوئے، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کی ڈاکٹر یِنگ ہوئی فُو اور ان کے ساتھیوں نے ان ہی میں سے دو ایسے تبدیل شدہ (میوٹینٹ) جین شناخت کیے ہیں جو نیند کی قدرتی ضرورت کم کرنے کے علاوہ دماغ کی تنزلی اور دماغی بیماریوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا اضافی کام بھی کرتے ہیں۔
یہ دونوں جین بالترتیب ''میوٹینٹ DEC2'' اور ''میوٹینٹ Npsr1'' کہلاتے ہیں۔
ڈاکٹر یِنگ ہوئی کا کہنا ہے کہ اب ہمیں دماغ کو مختلف بیماریوں سے بچانے کےلیے ایک ممکنہ اور امید افزاء ہدف مل گیا ہے جس پر کام کرکے مستقبل میں دماغی امراض کی مؤثر دوائیں بھی تیار کی جاسکیں گی۔
واضح رہے کہ اب تک ہمارے پاس کسی بھی دماغی بیماری کی کوئی شافی دوا موجود نہیں۔ سرِدست دماغ کی بہترین موجودہ دوائیں بھی صرف دماغی امراض کی پیش رفت آہستہ کر پاتی ہیں، جنہیں کسی بھی صورت مکمل و مؤثر علاج قرار نہیں دیا جاسکتا۔
آن لائن اوپن ایکسس ریسرچ جرنل ''آئی سائنس'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق اس لحاظ سے امید افزاء ہے کیونکہ اس سے ہمیں وہ مخصوص پروٹین بھی شناخت کرنے میں مدد ملے گی جو آنے والے برسوں میں متوقع طور پر کئی ایک دماغی امراض کا شافی علاج بن سکیں گے۔