جعلی اسٹنٹ کیس پی آئی سی کے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ اور ہیڈ آف کارڈیو قصوروار قرار
جسٹس شاہد وحید نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جعلی اسٹنٹ ڈالنے کیخلاف درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں جعلی اسٹنٹ کیس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں پی آئی سی کے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ اور ہیڈ آف کارڈیالوجی سمیت دیگر کو قصور وار قراردے دیا۔
ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تمام افسران نے عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جعلی اسٹنٹ ڈالنے کے خلاف درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں ایف آئی اے کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے اور انہیں فیصلہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جعلی اسٹنٹ کیس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ جسٹس شاہد وحید کی عدالت میں جمع کروائی۔
عدالتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں سابقہ پی آئی سی کے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ، ہیڈ آف کارڈیالوجی، لیب آفیشل، فارماسسٹ، کنسلٹنٹس اور انٹرنل آڈیٹرز تمام قصور وار ہیں۔
ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جعلی اسٹنٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ان تمام افسران نے عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلا۔ جعلی اسٹنٹ کیس میں سی سی پی او لاہور نے بھی جعلی اسٹنٹ کیس کی رپورٹ جمع کروادی۔
سی سی پی او لاہور کی رپورٹ کے مطابق جعلی اسٹنٹ کیس پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ جعلی اسٹنٹ کی شکایات ایڈیشنل سیکرٹری ڈرگ کنٹرول کو بھجوادی۔ تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں عدالت نے صوبائی ڈرگ آفیسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور پوچھا ہے کہ ڈرگ آفیسر بتائے اب تک کیا کاروائی کی گئی؟ گزشتہ سماعت پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے رپورٹ جمع کروادی۔
سرکاری وکیل کے مطابق تمام ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری ہے انکوائری آفیسر آئندہ 6 روز تک سیکرٹری اسپشلائزڈ ہیلتھ کئیر کو جمع کروائے گا۔
ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تمام افسران نے عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جعلی اسٹنٹ ڈالنے کے خلاف درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں ایف آئی اے کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے اور انہیں فیصلہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جعلی اسٹنٹ کیس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ جسٹس شاہد وحید کی عدالت میں جمع کروائی۔
عدالتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں سابقہ پی آئی سی کے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ، ہیڈ آف کارڈیالوجی، لیب آفیشل، فارماسسٹ، کنسلٹنٹس اور انٹرنل آڈیٹرز تمام قصور وار ہیں۔
ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جعلی اسٹنٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ان تمام افسران نے عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلا۔ جعلی اسٹنٹ کیس میں سی سی پی او لاہور نے بھی جعلی اسٹنٹ کیس کی رپورٹ جمع کروادی۔
سی سی پی او لاہور کی رپورٹ کے مطابق جعلی اسٹنٹ کیس پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ جعلی اسٹنٹ کی شکایات ایڈیشنل سیکرٹری ڈرگ کنٹرول کو بھجوادی۔ تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں عدالت نے صوبائی ڈرگ آفیسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور پوچھا ہے کہ ڈرگ آفیسر بتائے اب تک کیا کاروائی کی گئی؟ گزشتہ سماعت پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے رپورٹ جمع کروادی۔
سرکاری وکیل کے مطابق تمام ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری ہے انکوائری آفیسر آئندہ 6 روز تک سیکرٹری اسپشلائزڈ ہیلتھ کئیر کو جمع کروائے گا۔