او آئی سی اجلاس میں طالبان حکومت کے نمائندے کی بھی شرکت
وزیر خارجہ امیر اللہ متقی مصروفیات کے باعث شریک نہ ہوسکے
HYDERABAD:
اسلامی تعاون کونسل کے اجلاس میں طالبان حکومت کی جانب سے امارات اسلامیہ افغانستان کی نمائندگی محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی کی مصروفیات کے باعث او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر امیر اللہ خان متقی ترکی کے طویل دورے کے بعد کل شام ہی اپنے ملک واپس لوٹے ہیں اور انتہائی اہم شوریٰ اجلاسوں اور ضروری سرکاری امور میں مصروفیت کے باعث او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
وزیر خارجہ امیر اللہ متقی کی غیر موجودگی میں امارت اسلامیہ کا اعلیٰ سطح کا وفد او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے جس کے سربراہ محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ او آئی سی نے حال ہی میں کابل میں اپنا دفتر کھولا ہے اور طالبان حکومت کے وزیر اعظم ،نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں جس میں او آئی سی اور طالبان حکومت کے درمیان اشتراک عمل کا فارمولا طے پا گیا تھا۔
اسلامی تعاون کونسل کے اجلاس میں طالبان حکومت کی جانب سے امارات اسلامیہ افغانستان کی نمائندگی محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی کی مصروفیات کے باعث او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر امیر اللہ خان متقی ترکی کے طویل دورے کے بعد کل شام ہی اپنے ملک واپس لوٹے ہیں اور انتہائی اہم شوریٰ اجلاسوں اور ضروری سرکاری امور میں مصروفیت کے باعث او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
وزیر خارجہ امیر اللہ متقی کی غیر موجودگی میں امارت اسلامیہ کا اعلیٰ سطح کا وفد او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے جس کے سربراہ محمد اکبر عظیمی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ او آئی سی نے حال ہی میں کابل میں اپنا دفتر کھولا ہے اور طالبان حکومت کے وزیر اعظم ،نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں جس میں او آئی سی اور طالبان حکومت کے درمیان اشتراک عمل کا فارمولا طے پا گیا تھا۔