وزیراعظم سے سعودی عرب چین سمیت دیگر وزرائے خارجہ کی ملاقات
وزیراعظم نے سعودی وزیرخارجہ سے ملاقات میں شاہ سلمان اور محمد بن سلمان کے لیے تہنیتی پیغام پہنچایا
وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب، چین اور او آئی سی میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ نے ملاقاتیں کیں جن میں دو طرفہ تعلقات اور عالمی سطح پر جاری کشیدگی اور اسلامو فوبیا کے خلاف مؤثر مہم کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نے سعودی وزیرخارجہ سے ملاقات میں حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے تہنیتی پیغام پہنچایا اور دونوں ممالک کے تعلقات کی خصوصی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات قریبی برادرانہ ، تاریخی روابط اور مجموعی سطح پر تعاون پر مبنی ہیں۔ عمران خان نے اکتوبر 2021 میں اپنے دورہ سعودی عرب کو یاد کرتے ہوئے تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے اسلامی تعاون کی تنظیم کو اسلامی دنیا کے مقاصد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم میں آگے بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہا۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے امت کو درپیش بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کے اجتماعی اقدام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں او آئی سی اجلاس، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی مذمت
سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی اور بین الاقوامی امور، افغانستان اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال زیر بحث آئی۔ جس پر وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے منصفانہ کاز کے لیے سعودی عرب کی مستقل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
شہزادہ فرحان نے اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم کو مبارک باد بھی پیش کی۔
قبل ازیں وزیراعظم سے او آئی سی اجلاس کی سائیڈ لائن پر چینی وزیر خارجہ وانگ زی سے ملاقات ہوئی، جس میں وزیراعظم نے چین میں پیش آنے والے طیارہ حادثے اور قیمتوں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ ملاقات میں پاک چین دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال اور علاقائی صورت حال سمیت بین الاقوامی منظر نامے پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ صنعتی ترقی کا باعث بنے گا، زراعت اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون اقتصادی ترقی کو تقویت دے گا۔ عمران خان نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں پرکشش مواقع سے فائدہ اٹھانے کا بھی خیر مقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، سعودی وزیر خارجہ
ملاقات میں دونوں فریقین نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور پائیدار مذاکرات، سفارت کاری کے ذریعے تنازع کے حل کی ضرورت کا اعادہ کیا، وزیراعظم عمران خان نے چینی وزیر خارجہ کو بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بھارتی رویہ علاقائی امن و سلامتی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
وزیراعظم نے ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی حدود میں میزائل کے نام نہاد "حادثاتی" فائر کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی طرف سے مشترکہ تحقیقات کے مطالبے اور بھارت کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کو افغانستان میں امن اور استحکام کو فروغ دینے اور وہاں انسانی بحران کو روکنے کے لیے گہرے تعلقات کو جاری رکھنا چاہیے۔
اسے بھی پڑھیں: کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے، وزیراعظم کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے او آئی سی کے وزرا خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے عراق، فلسطین اور قازقستان کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے حقوق اور انکی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کی واضح حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے عراق کی علاقائی سالمیت و خود مختاری کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کی کامیابیوں اور تعمیرنو کی کوششوں کو سراہا۔ قازقستان کے وزیرخارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے تعاون کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں افغانستان سمیت مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نے سعودی وزیرخارجہ سے ملاقات میں حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے تہنیتی پیغام پہنچایا اور دونوں ممالک کے تعلقات کی خصوصی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات قریبی برادرانہ ، تاریخی روابط اور مجموعی سطح پر تعاون پر مبنی ہیں۔ عمران خان نے اکتوبر 2021 میں اپنے دورہ سعودی عرب کو یاد کرتے ہوئے تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے اسلامی تعاون کی تنظیم کو اسلامی دنیا کے مقاصد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم میں آگے بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہا۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے امت کو درپیش بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کے اجتماعی اقدام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں او آئی سی اجلاس، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی مذمت
سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی اور بین الاقوامی امور، افغانستان اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال زیر بحث آئی۔ جس پر وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے منصفانہ کاز کے لیے سعودی عرب کی مستقل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
شہزادہ فرحان نے اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم کو مبارک باد بھی پیش کی۔
قبل ازیں وزیراعظم سے او آئی سی اجلاس کی سائیڈ لائن پر چینی وزیر خارجہ وانگ زی سے ملاقات ہوئی، جس میں وزیراعظم نے چین میں پیش آنے والے طیارہ حادثے اور قیمتوں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ ملاقات میں پاک چین دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال اور علاقائی صورت حال سمیت بین الاقوامی منظر نامے پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ صنعتی ترقی کا باعث بنے گا، زراعت اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون اقتصادی ترقی کو تقویت دے گا۔ عمران خان نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں پرکشش مواقع سے فائدہ اٹھانے کا بھی خیر مقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، سعودی وزیر خارجہ
ملاقات میں دونوں فریقین نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور پائیدار مذاکرات، سفارت کاری کے ذریعے تنازع کے حل کی ضرورت کا اعادہ کیا، وزیراعظم عمران خان نے چینی وزیر خارجہ کو بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بھارتی رویہ علاقائی امن و سلامتی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
وزیراعظم نے ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی حدود میں میزائل کے نام نہاد "حادثاتی" فائر کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی طرف سے مشترکہ تحقیقات کے مطالبے اور بھارت کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کو افغانستان میں امن اور استحکام کو فروغ دینے اور وہاں انسانی بحران کو روکنے کے لیے گہرے تعلقات کو جاری رکھنا چاہیے۔
اسے بھی پڑھیں: کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے، وزیراعظم کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے او آئی سی کے وزرا خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے عراق، فلسطین اور قازقستان کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے حقوق اور انکی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کی واضح حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے عراق کی علاقائی سالمیت و خود مختاری کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کی کامیابیوں اور تعمیرنو کی کوششوں کو سراہا۔ قازقستان کے وزیرخارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے تعاون کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں افغانستان سمیت مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔