KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ طالبان کے حامی لوگ پاکستان کے دوست نہیں بلکہ منافق ہیں جبکہ طالبان پاکستان اور انسانیت کیلئے کینسر ہیں۔
پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ گردنے کاٹنا، خواتین کو کوڑے مارنا اور لڑکیوں کے اسکولوں کو اڑانا کہاں کا اسلام ہے، یہ سب کچھ کرنے والوں کو ملک کی بعض جماعتیں شہید کہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ملکی بقا اور سلامتی کیلئے اپنی اپنی جماعتوں کے رہنماؤں سے پوچھیں کہ وہ طالبان کی حمایت کس طرح اور کیوں کر رہے ہیں، 3 سال قبل خطے میں عالمی دہشتگردی اور کراچی میں طالبان کے قبضے سے آگاہ کیا تھا لیکن اس وقت میری باتوں کا مذاق اڑایا گیا اور انہیں پروپیگنڈہ اور بیرونی ایجنڈا قراردیا گیا۔
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان خطرے میں ہے، گریٹر بلوچستان اور پختونستان کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اگر پالیسی سازوں نے موجودہ حالات میں درست قدم نہ اٹھایا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، ایم کیو ایم کا ایک ایک کارکن اور ہمدرد فوج کے ساتھ ہے، اگر گھراندر سے مضبوط ہوتو کوئی طاقت ملک کو توڑ نہیں سکتی، ماضی کے اختلافات بھلا کر پوری قوم ایک نکتہ پر جمع ہوجائے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کو خطے میں اہم مقام دینا چاہتی ہے، ملکی سلامتی خطرے میں ہے اور طالبان کو اتنا آگے لایا جاچکا ہے کہ اب اگر مسلح افواج اورعوام ایک ساتھ ان کے خلاف باہر نہ نکلے تو ملک دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1970 کے آخری عشرے میں خطے میں روس اور امریکا کے درمیان سرد جنگ ہوئی لیکن وہ کبھی براہ راست آمنے سامنے نہیں آئے لیکن امریکا نے پاکستان اور عرب ممالک حتیٰ کے یورپی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو روس کیخللاف استعمال کیا اور ہمارے اداروں کو بھی کبھی فنڈز اور کبھی مالی امداد کے نام پر استعمال کیاجاتا رہا۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ سازش کے تحت پوری دنیا میں دو فرقوں کو لڑایا جارہا ہے، عراق میں کبھی شیعہ سنی فسادات نے جنم نہیں لیا لیکن مہلک ہتھیاروں کی موجودگی کو جواز بنا کر وہاں فوج کشی کی گئی جس کے بعد تواتر سے شیعہ سنی فسادات ہورہے ہیں، اسی طرح سعودی عرب بھی کمزور صورتحال سے گزر رہا ہے جب کہ لبنان، شام، بحرین، یمن اور متحدہ عرب امارات میں بھی شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی گئی، اگر موجودہ حالات میں ملت اسلامیہ نہ جاگی تو کئی حصوں میں بٹ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کسی لسانی یا ثقافتی اکائی کی دشمن نہیں بلکہ سب کو ساتھ ملا کر چلنا چاہتی ہے اور ملک سے جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ اور چند خاندانوں کی اجادہ داری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ الطاف حسین نے حکومت سندھ سے اپیل کی کہ صوبے میں رہنے والوں کے درمیان نفرتیں ختم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور سندھ میں رہنے والے مستقل کشمیریوں، پنجابیوں، پختونوں اور دیگر اقوام کو حقوق دیئے جائیں۔
اس سے قبل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم کیو ایم نے جو پہلا قدم اٹھایا ہے وہ ملک میں استحکام کیلئے مثال بنے گا، آج عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں یا امن کیلئے جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ ہیں، رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنیوالوں کےساتھ آہنی ہاتھوں سےنمٹاجائے اور دہشتگردوں کی حمایت کرنیوالی جماعتوں کابائیکاٹ کیاجائے، جلسہ میں افواج پاکستان اور سیکیورٹی اداروں سے اظہار یکجہتی سمیت دیگر کئی قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔