بھارتی حکومت کی دعوت پر عرب سرمایہ کار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے
درجنوں سعودی اور اماراتی کمپنیوں نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ معاہدے بھی کیے تھے
ISLAMABAD:
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درجنوں سرمایہ کار مودی حکومت کی دعوت پر مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے جہاں وہ مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی میں ایکسپو 2020 کے دوران کئی عرب کمپنیوں نے بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے لیے معاہدے کئے تھے اور رواں ہفتے درجنوں کمپنیوں کے نمائندے مقبوضہ کشمیر پہنچے ہیں۔
سعودی اور اماراتی کمپنیاں مقبوضہ کشمیر میں زراعت، ریئیل اسٹیٹ اور فوڈ پروسیسنگ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی رکھتی ہیں تاہم ان کمپنیوں کے وفد نے حکومت سے امن و امان کی مخدوش صورت حال پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
مودی سرکار نے کالے قانون کے ذریعے اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا جس کے بعد پہلی بار وادی میں مسلم ممالک نے سرمایہ کاری کے لیے ہامی بھری ہے۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلم ممالک کی سرمایہ کاری کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ حیثیت کو مستحکم کرکے اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درجنوں سرمایہ کار مودی حکومت کی دعوت پر مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے جہاں وہ مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی میں ایکسپو 2020 کے دوران کئی عرب کمپنیوں نے بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے لیے معاہدے کئے تھے اور رواں ہفتے درجنوں کمپنیوں کے نمائندے مقبوضہ کشمیر پہنچے ہیں۔
سعودی اور اماراتی کمپنیاں مقبوضہ کشمیر میں زراعت، ریئیل اسٹیٹ اور فوڈ پروسیسنگ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی رکھتی ہیں تاہم ان کمپنیوں کے وفد نے حکومت سے امن و امان کی مخدوش صورت حال پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
مودی سرکار نے کالے قانون کے ذریعے اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا جس کے بعد پہلی بار وادی میں مسلم ممالک نے سرمایہ کاری کے لیے ہامی بھری ہے۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلم ممالک کی سرمایہ کاری کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ حیثیت کو مستحکم کرکے اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتا ہے۔