’’نظام تعلیم کو انڈسٹری سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے‘‘

’’اعلیٰ تعلیم کے مسائل اور امکانات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ فورم سے ماہر تعلیم اوردانش وروں کا خطاب

’’اعلیٰ تعلیم کے مسائل اور امکانات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ فورم سے ماہر تعلیم اوردانش وروں کا خطاب۔ فوٹو: فائل

غربت اور امارات سے بالاآج دنیا کا ہر ملک اس حقیقت سے مکمل طور پر آگاہ ہے کہ تعلیم کے بغیر اسے معاشی استحکام حاصل ہو سکتا ہے نہ بہترین معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے وطن عزیز میں بھی حکومت اور نجی سطح پر فروغ تعلیم کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میں یونیورسٹی آف گجرات اور کوئینز ویلفیئر فائونڈیشن کے زیر اہتمام ''پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے مسائل اور امکانات'' کے عنوان سے لاہور میں ایک فورم کا انعقاد کیا گیا۔ فورم میں ملک کے ممتاز دانش وروں اور اہل فکر کے ساتھ عام شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکائے فورم سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم اور خاص طور پر پیشہ ورانہ تعلیم میں سرمایہ کاری ہی وہ واحد حل ہے جو پاکستان کو معاشی ، سماجی اور دوسرے مسائل سے نکال کر ترقی کی سنہری شاہراہ پر گامزن کر سکتا ہے ۔ پاکستان میں تعلیم کا موضوع سب سے اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں کے بانوے فیصد طلباء و طالبات کا مؤقف یہ ہے کہ ہمارا مروجہ تعلیمی نظام فائدہ مند نہیں ہے ۔ اگر اگلے چار پانچ برس میں بھی ہم اپنے تعلیمی نظام کو مفید اور پائیدار بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو ہم بہت زیادہ مسائل کا شکار ہو جائیں گے۔



ہمارا تعلیمی نظام صرف اسی صورت میں بہترین تعلیمی نظام بن سکتا ہے جب ہم پیشہ ورانہ اور مہارت یافتگی کی حامل تعلیم و تربیت پر توجہ دیں گے۔ بصورت دیگر ہمارے ہر قسم کے تعلیمی پروگرام تباہ ہو کر رہ جائیں گے۔ ڈاکٹر نظام الدین نے مزید کہا کہ پاکستان میں تعلیم کو فوری طور پر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل افراد پیدا کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کا شمار زیادہ آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے انسانی وسائل کو بہتر طریقہ سے بروئے کار لائیں۔ دنیا میں کئی ممالک نے اپنی آبادی کے بیشتر حصہ کو اعلیٰ تکنیکی صلاحیتوں سے آراستہ کر کے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ تعلیم نظام کو انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی تعلیم کے ذریعے پیشہ وارانہ مہارت یافتہ افرادی قوت کو پروان چڑھانا چاہیے جو ہماری صنعتوں اور کارخانوں کو بہتر طریقہ سے چلا سکے۔ ہمارے اہل دانش اور صحافیوں کا اولین فرض ہے کہ وہ ہمارے تعلیمی نظام میں بہتر اور تبدیلی لانے کے لیے اہم تعلیمی مسائل کے متعلق اپنی مثبت تجاویز پیش کریں۔




ممتاز قلم کار اور صحافی الطاف حسن قریشی نے کہا کہ ہمارے ہاں تعلیم کے سنگین مسائل پر احساس ذمہ داری کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دورِ حاضر میں دنیا کی بیشتر قوموں نے پیشہ وارانہ تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنا کر ترقی کی ہے۔ مگر افسوس! پاکستان کے منصوبہ سازوں کی اولین ترجیح کبھی بھی تعلیم نہیں رہی۔ اس اعلیٰ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنے پالیسی میکرز میں احساس منصوبہ بندی پیدا کرنا ہو گا۔ معروف دانشور اور صحافی امتیاز عالم نے کہا کہ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ علم کو بطور علم فروغ دیتے ہوئے تعلیمی نظام کو تحقیق کی مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جائے۔ ہم تعلیمی نظام کے حوالہ سے بھی مقلد بن چکے ہیں اور جدت کو فروغ نہیں دے رہے۔ ہم ایک علم کُش معاشرہ کی حیثیت اختیار چکے ہیں۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو کامیاب بنانے کے لیے بین الاقوامی معیار کے مطابق تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ کالم نگاریاسر پیر زادہ نے کہا کہ چھ دہائیاںگزرنے کے باوجود پاکستان میں ہم ایک علمی فضا قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔



کسی بھی معاشرہ کو علمی بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ریاست کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے مگر ہمارے سرکاری محکموں نے تعلیمی نظام کو پائیدار اور فائدہ مند بنانے کے لیے کوئی اہم اقدامات نہیں کیے ۔ کالم نگار سجاد میر نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا معیار وقت کے ساتھ زوال پذیر ہوا ہے۔ ہمارے طالب علم انسان بننے کی بجائے روبوٹ بنتے جا رہے ہیں۔ ہم نے ڈاکٹر اور انجینئر بنانے کی طرف توجہ دی مگر عمرانیاتی علوم کی طرف بہت کم توجہ دی۔ ہمیں اپنے اداروں کے مابین اشتراک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ عمرانیاتی علوم کی جانب عدم توجہ سے تطہیرکا عمل ختم ہو چکا ہے اور تعلیم کی مقصدیت ختم ہو چکی ہے۔ سینئر کالم نگار ارشاد احمد عارف نے کہا کہ میری تجویز یہ ہے کہ جس طرح میڈیکل تعلیم، ہسپتالوں کے ساتھ منسلک ہے اور کارآمد ہے اسی طرح پیشہ وارانہ اور تکنیکی تعلیم کو بھی صنعتوں اور کارخانوںکے ساتھ منسلک کر دیا جائے تاکہ ہمارا نظام تعلیم زیادہ سے زیادہ جدید اور کارآمد بن جائے۔



فورم سے تجزیہ نگار و کالم نگارسلمان غنی، ریاض چوھدری، ڈائریکٹرPILAC ڈاکٹر صغریٰ صدف، ڈاکٹر احسن اختر ناز، رؤف طاہر، ڈاکٹر اسلم ڈوگر، فرخ سہیل گوئندی، ماہر تعلیم رخسانہ نور نے بھی خطاب کیا۔ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پبلی کیشنز شیخ عبدالرشید نے فورم کی نظامت کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اعلیٰ تعلیمی نظام میں جدید اصلاحات کو متعارف کروانا اور انہیں صحیح معنوں میں لاگو کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اعلیٰ تعلیم کا معاملہ حساس ہی نہیں بلکہ سب سے زیادہ توجہ طلب مسئلہ ہے۔ تعلیم میں بطریق احسن سرمایہ کاری سے پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔ دیکھا جائے تو اس وقت وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم ہی ہے اور اسے حل کرنے اور جدید بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ہم سب کی متحدہ کوششیں درکار ہیں۔
Load Next Story