’’مجھے یہاں پیار بانٹنا ہے‘‘

نو بیاہتا بیٹی کا ماں کے نام خط

نو بیاہتا بیٹی کا ماں کے نام خط۔ فوٹو: فائل

پیاری امی جان،

آداب۔۔۔!

امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔ آپ، بابا جانی، دادو، بھیا اور چھوٹی، سب بہت یاد آتے ہیں۔ سب کی خدمت میں میرا سلام عرض کیجیے گا۔

امی جان! ہر عام لڑکی کی طرح میں بھی بچپن سے ہی اپنے گھر کے سنہرے سپنے دیکھا کرتی تھی۔ اپنے خوابوں کے شہزادے کے ساتھ زندگی گزارنے کے علاوہ میں نے کبھی کچھ نہیں سوچا تھا، لیکن آج جب میں شادی شدہ ہوں۔ مجھ پر یہ حقیقت کھل چکی ہے کہ یہ رشتہ سپنوں کی دنیا سے مختلف ہے۔ یہ بندھن مہکتے گلابوں کی طرح خوب صورت ضرور ہے، لیکن یہ صرف اپنے محبوب کے سنگ خوشیوں بھرے لمحات گزارنے کا نام نہیں، بلکہ ان سب چیزوں کے ساتھ شادی فرائض، ذمے داریوں، قربانیوں اور سمجھوتوں کا نام ہے۔

یہاں کی زندگی شادی سے پہلے کی زندگی سے قطعی مختلف ہے۔ یہاں میں صبح دیر سے سو کر نہیں اٹھ سکتی۔ مجھ سے توقع کی جاتی ہے کہ میں صبح سب کے جاگنے سے قبل اٹھ کر تیار ہو جائوں۔ مجھ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ میں ہر وقت بہترین لباس میں ملبوس، بنی سنوری رہوں۔ یہاں مجھے باہر جانا ہو تو بہت سے کاموں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ مجھ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ میں اہل خانہ کی ضروریات کا خیال رکھوں۔


میں جب دل چاہے بستر میں دبک کے نہیں سو سکتی۔ ہر وقت متحرک اور افراد خانہ کے ارد گرد رہنا میری ذمہ داری تصور کی جاتی ہے۔



میں یہاں ہر گز یہ توقع نہیں رکھ سکتی کہ آپ کے گھر کی طرح مجھے شہزادیوں کی طرح رکھا جائے گا، بلکہ مجھ سے تمام افراد کا بھرپور خیال رکھنے کی توقع کی جاتی ہے اور کبھی کبھی میں یہ سوچنے لگتی ہوںکہ ''آخر میں نے شادی کیوں کی۔۔۔؟'' اسی لیے میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے پاس دوبارہ آجائوں۔ پہلے کی طرح روزانہ دن چڑھے بیدار ہوں، تو چند ہی لمحوں میں ناشتا تیار ہو جائے۔ دن بھر میں گھر کی کوئی ذمہ داری ہو اور نہ ہی کوئی ایسا کام، کہ جس کے نہ کرنے پر مجھے خفگی کا اندیشہ ہو۔ من موجی انداز میں دن بِتانے کے بعد شام کو سہیلیوں کے ساتھ کھیلوں کودوں اور گھنٹوں گپ شپ لگائوں۔

اس کے بعد جب گھر لوٹوں تو میرا من پسند کھانا تیار ہو، پھر میں کسی بھی فکر سے آزاد آپ کی گود میں سر رکھ کر سو جائوں، لیکن پھر حقیقت کی نگاہ سے دیکھتی اور سوچتی ہوں کہ کیا آپ کی شادی نہیں ہوئی تھی؟ اور کیا آپ نے بھی اپنی زندگی میں قربانیاں دے کر یہ مقام حاصل نہیں کیا؟ یوں میرے سامنے تہہ در تہہ زندگی کا سفر آشکار ہوتا چلا گیا۔ وہ تمام پیار، آرام، خوشیاں اور سکون جو مجھے آپ سے ملا وہ مجھے اپنے سسرال میں بانٹنا ہے۔ گھر اور ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے جو مشکلات مجھے درپیش ہیں، ان سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اپنی مرضی اور مزاج کے خلاف ہونے والی بہت سی باتوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ میری مشکلات حل ہوتی چلی جائیں گی۔ شکریہ امی جان، ان تمام قربانیوں اور سمجھوتوں کے لیے، جو آپ نے اب تک ہمارے لیے کیے۔۔۔یہ سب مجھے بھی زندگی کے مسائل و مصائب سے حوصلہ مندی سے سامنا کرنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ اپنی پرخلوص دعائوں میں مجھے یاد رکھیے، اجازت چاہتی ہوں۔

نیک تمنائوں کے ساتھ

آپ کی بیٹی
Load Next Story