کیا آپ جانتے ہیں کیچپ بطور دوا متعارف ہوا تھا
کیچپ کو اسہال، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا کا علاج کیلئے استعمال کیا جاتا تھا
امریکی ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان کک بینیٹ نے 1830 میں ٹماٹو کیچپ کے لیے دوا کا ایک نسخہ تیار کیا۔
ڈاکٹر بینیٹ نے اپنے تیار کردہ کیچپ کی تشہیر ایک ایسی دوا کے طور پر کی جس سے اسہال، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا کا علاج ممکن تھا۔ کچھ ہی عرصے بعد ڈاکٹر بینیٹ نے وسیع پیمانے پر ٹماٹو کیچپ کی ترکیبیں شائع کرنا شروع کردیں، جنہیں پھر گولیوں کی شکل میں بھی مرکوز کر کے ملک بھر میں ایک موثر دوا کے طور پر فروخت کیا گیا۔
پہلے کیچپ مچھلی یا مشروم کا مرکب ہوتا تھا لیکن بعد میں ڈاکٹر بینیٹ نے کیچپ میں ٹماٹر شامل کیے۔ ٹماٹر کے اضافے کا مقصد وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار کو اس میں شامل کرنا تھا۔
آج جو ہم کیچپ کو کئی ڈشز کے ساتھ ایک لوازم کے طور پر جانتے ہیں، 19ویں صدی کے آخر تک اس کی یہ وجہِ مقبولیت نہیں تھی۔
ڈاکٹر بینیٹ نے اپنے تیار کردہ کیچپ کی تشہیر ایک ایسی دوا کے طور پر کی جس سے اسہال، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا کا علاج ممکن تھا۔ کچھ ہی عرصے بعد ڈاکٹر بینیٹ نے وسیع پیمانے پر ٹماٹو کیچپ کی ترکیبیں شائع کرنا شروع کردیں، جنہیں پھر گولیوں کی شکل میں بھی مرکوز کر کے ملک بھر میں ایک موثر دوا کے طور پر فروخت کیا گیا۔
پہلے کیچپ مچھلی یا مشروم کا مرکب ہوتا تھا لیکن بعد میں ڈاکٹر بینیٹ نے کیچپ میں ٹماٹر شامل کیے۔ ٹماٹر کے اضافے کا مقصد وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار کو اس میں شامل کرنا تھا۔
آج جو ہم کیچپ کو کئی ڈشز کے ساتھ ایک لوازم کے طور پر جانتے ہیں، 19ویں صدی کے آخر تک اس کی یہ وجہِ مقبولیت نہیں تھی۔