راشن کی تقسیم بد ترین مہنگائی سے مخیر افراد بھی متاثر
گزشتہ سال کے مقاابلے میں رواں سال راشن پیک کی لاگت میں2000 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے، دکاندار
خوردنی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث رواں سال رمضان میں مخیر حضرات کی جانب سے مستحق خاندانوں کی مدد کے لیے راشن کی فراہمی بھی مہنگائی کی لپیٹ میں آگئی۔
دکانداروں کے مطابق راشن پیک کے آرڈرز میں نمایاں کمی کا سامنا ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میںرواں سال راشن پیک کی لاگت میں2000 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے،10 بنیادی اشیا پر مشتمل راشن پیک کی قیمت گزشتہ سال 4000 روپے تھی جواب بڑھ کر 6000 روپے پرآگئی، کراچی ریٹیل گراسرزگروپ کے جنرل سیکریٹری محمد فرید قریشی کے مطابق خوردنی اشیا کی قیمتوں میںسب سے نمایاں اضافہ خوردنی تیل میں ہوا ہے جس کی درجہ اول برانڈکی قیمت 490روپے لیٹرتک پہنچ گئی۔
رمضان سے قبل مہنگائی کی لہر میں آٹا 75 روپے کلو، چاول 170روپے کلو، کابلی چنا300روپے کلو، بیسن 210 رواپے کلو، سرخ شربت 280روپے، کھجور نصف کلو کا پیکٹ 220روپے، سویاں 80روپے کا پیکٹ، چینی 95روپے کلو، چنے کی دال 190روپے کلو جبکہ خوردنی تیل کا 5کلو کا کارٹن 2450 روپے میں فروخت ہورہا ہے، ان بنیادی اشیا پر مشتمل راشن کا پیک گزشتہ سال 3800سے 4000 روپے میں فروخت ہوا تھا جو اب 5900 روپے میں بن رہا ہے، مہنگائی کی وجہ سے مستحق افراد کی مدد کرنے والے مخیر حضرات بھی محدود پیمانے پر راشن عطیہ کررہے ہیں ،محمد فرید قریشی نے بتایا کہ دو سال کے دوران راشن پیک کے آرڈرز تقریبا 50فیصد تک کم ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال راشن پیک بنوانے کے رجحان میں 20سے 25فیصد کمی آئی تھی اور رواں سال 30فیصد تک آرڈر کم مل رہے ہیں جو آرڈر مل رہے ہیں ان میں سے بھی اکثر چائے کی پتی، خشک دودھ اور دیگر اشیاکم کردی گئی ہیں اور صرف بنیادی استعمال کی اشیاکو راشن پیک میں شامل کیا جا رہا ہے۔
رمضان میں خوردنی تیل سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی ہوچکی ہے اسی طرح کابلی چنا، بیسن، کھجور کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، رمضان میں تھوک سطح پر راشن کے امدادی پیکٹ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے مخیر حضرات بھی نسبتاً کم لاگت کی اشیا پیک میں شامل کررہے ہیں زیادہ تر سپر اسٹورز اور آن لائن کمپنیوں سے راشن تیار کروائے جارہے ہیں۔
دکانداروں کے مطابق راشن پیک کے آرڈرز میں نمایاں کمی کا سامنا ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میںرواں سال راشن پیک کی لاگت میں2000 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے،10 بنیادی اشیا پر مشتمل راشن پیک کی قیمت گزشتہ سال 4000 روپے تھی جواب بڑھ کر 6000 روپے پرآگئی، کراچی ریٹیل گراسرزگروپ کے جنرل سیکریٹری محمد فرید قریشی کے مطابق خوردنی اشیا کی قیمتوں میںسب سے نمایاں اضافہ خوردنی تیل میں ہوا ہے جس کی درجہ اول برانڈکی قیمت 490روپے لیٹرتک پہنچ گئی۔
رمضان سے قبل مہنگائی کی لہر میں آٹا 75 روپے کلو، چاول 170روپے کلو، کابلی چنا300روپے کلو، بیسن 210 رواپے کلو، سرخ شربت 280روپے، کھجور نصف کلو کا پیکٹ 220روپے، سویاں 80روپے کا پیکٹ، چینی 95روپے کلو، چنے کی دال 190روپے کلو جبکہ خوردنی تیل کا 5کلو کا کارٹن 2450 روپے میں فروخت ہورہا ہے، ان بنیادی اشیا پر مشتمل راشن کا پیک گزشتہ سال 3800سے 4000 روپے میں فروخت ہوا تھا جو اب 5900 روپے میں بن رہا ہے، مہنگائی کی وجہ سے مستحق افراد کی مدد کرنے والے مخیر حضرات بھی محدود پیمانے پر راشن عطیہ کررہے ہیں ،محمد فرید قریشی نے بتایا کہ دو سال کے دوران راشن پیک کے آرڈرز تقریبا 50فیصد تک کم ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال راشن پیک بنوانے کے رجحان میں 20سے 25فیصد کمی آئی تھی اور رواں سال 30فیصد تک آرڈر کم مل رہے ہیں جو آرڈر مل رہے ہیں ان میں سے بھی اکثر چائے کی پتی، خشک دودھ اور دیگر اشیاکم کردی گئی ہیں اور صرف بنیادی استعمال کی اشیاکو راشن پیک میں شامل کیا جا رہا ہے۔
رمضان میں خوردنی تیل سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی ہوچکی ہے اسی طرح کابلی چنا، بیسن، کھجور کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، رمضان میں تھوک سطح پر راشن کے امدادی پیکٹ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے مخیر حضرات بھی نسبتاً کم لاگت کی اشیا پیک میں شامل کررہے ہیں زیادہ تر سپر اسٹورز اور آن لائن کمپنیوں سے راشن تیار کروائے جارہے ہیں۔