کراچی میں شاہراہوں اور سڑکوں پر فوڈ اسٹریٹ سے کوڑے دان غائب

حسین آباد، برنس روڈ، طارق روڈ، بہادرآباد، عالمگیر روڈ، صدر سمیت متعدد علاقوں میں کچرے کے ڈھیر


 شہر میں 25فیصدپلاسٹک ڈس بین مختلف علاقوں میں رکھے ہیں، 75فیصد ہٹا دیے گئے، صفائی کے عملے کو کام میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے

شہر قائد میں اہم شاہراہوں، سڑکوں، فوڈ اسٹریٹس اور شاپنگ مال میں حکومت اور شاپنگ مالز کی انتظامیہ کی غفلت کے باعث کوڑے دان(ڈس بن) غائب ہوتے جارہے ہیں اور اب ان کی جگہ بڑے کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہونے اور شہریوں کی فوری رسائی نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر ہی کچرا گرانے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

سندھ حکومت نے شہرکراچی کے بلدیاتی اداروں سے سالڈ ویسٹ کا کام لینے کے لیے 2016 میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قائم کیا، صوبائی ادارے نے آغاز میں بلدیہ عظمیٰ کراچی، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم سی) ایسٹ اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپویشن ساوتھ میں صفائی کی ذمے داری سنبھالی اور بتدریج دیگر میونسپل کارپوریشنزمیں بھی سالڈ ویسٹ کا کام سینٹرلائز کردیا گیا، اس وقت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی 32 اہم شاہراؤں، ڈی ایم سی ایسٹ، ڈی ایم سی ویسٹ، ڈی ایم سی ساؤتھ، ڈی ایم سی کورنگی، ڈی ایم سی ملیر، ڈی ایم سی کیماڑی میں مکمل طور پر صفائی کے کام انجام دے رہا ہے، بلدیہ وسطی میں صرف سوئپنگ کے کام انجام دے رہا ہے۔

ایکسپریس سروے کے مطابق ڈس بین کی کمی کی وجہ سے سب سے خراب صورتحال فوڈ اسٹریٹس اور دیگر کاروباری علاقوںکی ہے،حسین آباد، برنس روڈ، طارق روڈ، بہادرآباد، عالمگیر روڈ، پیر الہی بخش کالونی،ایم اے جناح روڈ، بولٹن مارکیٹ، صدر ایریاز، لی مارکیٹ، عائشہ منزل، شاہراہ پاکستان اور دیگر علاقوں میں روزانہ جگہ جگہ کچرے کے چھوٹے کے ڈھیر قائم ہوجاتے ہیں اگرچہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا عملہ دوسرے دن صبح وہاں صفائی کردیتا ہے لیکن ڈس بین کی کمی کی وجہ صفائی کا کلچر قائم نہیں ہوپارہا ہے،عملے کو بھی زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے،اگروہاں ڈس بین رکھ دیے جائیں تو عوام میں صفائی کا کلچر بھی پیدا ہوگا، سڑکیں اور کاروباری مراکز بھی صاف ستھرے رہیں گے اور صفائی کے عملے کو بھی اتنی محنت نہیں کرنی پڑیگی۔

بلدیاتی اداروں میں مزدوروں کی سی بی اے سجن یونین کے چیئرمین ذوالفقار شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے صفائی کا پورا کام مختلف چینی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دیا ہوا ہے، بورڈ کے اپنے پاس کوئی وسائل نہیں، یہ صرف افسران کی تنخواہیں ادا کرتا ہے جو صفائی کے امور کی نگرانی کرتے ہیں، چینی کمپنیاں صفائی کے نچلے عملے کی تنخواہیں ادا کرتی ہیں،مشینری، ڈس بین، بڑے کنٹینرز بھی ان ہی کے ہیں۔

صفائی کے تمام امور سوئپنگ سے لے کر کچرا اٹھانے اور ٹھکانے کے کام بھی یہ کمپنیاں انجام دیتی ہیں، ان کمپنیوں نے آغاز میں اہم شاہراہوں، سڑکوں اور گلی محلوں میں لوہے کے ڈس بین رکھے تھے، بعدازاں ان کی جگہ کئی ہزار پلاسٹک کے ڈس بین رکھے گئے، جگہ جگہ ڈس بین رکھے جانے سے شہریوں میں بتدریج صفائی کا کلچر پیدا ہورہا تھا اور وہ ان ڈس بین میں کچرا ڈال رہے تھے،بڑی تعداد میں ڈس بین رکھے جانے سے شہریوں کی وہاں تک رسائی آسان تھی بالخصوص شہر کی اہم شاہراہوں اور فوڈ اسٹریٹ پر شہری، دکاندار اور ہوٹل کے مالکان اپنا کچرا وہاں ڈال دیا کرتے تھے، لیکن کچھ عرصے قبل ان پلاسٹک کے ڈس بین کو ہٹا کر مختلف مقامات میں بڑے کنٹینر رکھ دیے گئے، انھوں نے کہا کہ اس وقت شہر میں صرف 25فیصدپلاسٹک کے ڈس بین مختلف علاقوں میں رکھے ہوئے ہیں جبکہ بقیہ 75فیصد ہٹا دیے گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ پلاسٹک ڈس بین نہ ہونے سے اہم شاہراہوں، سڑکوں اور بالخصوص فوڈ اسٹریٹس پر شہری اور دکاندار اوپن ایریاز میں کچرا پھینک دیتے ہیں۔

ذوالفقار شاہ نے کہا کہ شاپنگ مال میں ڈس بین رکھنے کی ذمے داری اس شاپنگ مال انتظامیہ کی ہے البتہ حکومت کو چاہیے کہ شاپنگ مالز انتظامیہ کو پابند کرے کہ وہ اپنے مالز میں ڈس بین رکھیں، حکومت کو چاہیے کہ صفائی کے معاملے میں آگاہی مہم چلائے، واک کا اہتمام کرے جس سے یقینا عوام میں احساس ذمے داری جاگے گا،سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آپریشن طارق علی نظامانی نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ نے رہائشی علاقوں میں بڑے کنٹینرز نصب کرنے کے بعد چھوٹے ڈس بین کی تعداد کچھ کم کردی ہے لیکن کمرشل علاقوں میں ڈس بین کم نہیں کیے گئے،ٹریفک پولیس کی درخواست پر اہم شاہراہوں کی سروس روڈز پر جہاں ٹریفک کے بہاؤ میں یہ ڈس بین خلل ڈال رہے تھے ۔

وہاں کچھ مقامات سے ہٹادیے گئے ہیں، انھوں نے یہ بات مسترد کی کہ فوڈ اسٹریٹ اور کمرشل علاقوں سے ڈس بین کی تعداد کو کم کیا گیا، ان علاقوں میں چھوٹے ڈس بین بدستور رکھے ہوئے ہیں، طار ق نظامانی نے کہا کہ بیشتر رہائشی علاقوں میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے عملے نے گھر گھر جاکر کچرا جمع کرنا شروع کردیا ، صفائی کا عملہ کچرا بڑے کنٹینر میں ڈمپ کرتا ہے جہاں سے گاڑیاں اٹھاکر لے جاتی ہیں اور لینڈ فل سائیٹ پر ڈمپ کرتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں