سندھ کا Wacog بل کیخلاف مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے صوبوں کواعتماد میں لیے بغیر راتوں رات بل منظورکرالیا، امتیازشیخ

بل درآمداتیLNGکی قیمت کو مسابقتی بنانے کیلیے دونوں ایوانوں سے منظور کرایا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

ایل این جی کی قیمت کے تعین پر وفاقی حکومت کو دھچکے کا سامنا ہوگا کیوں کہ حکومت سندھ نے گیس کی اوسط قیمت کے بل ( Wacog ) کے خلاف فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ہے جب کہ اس بل کو ایک نجی پارٹی نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے درآمداتی ایل این جی کی قیمت کو مسابقتی بنانے کے لیے مقامی اور درآمدشدہ گیس کی قیمتوں کے ادغام سے مناسب قیمت وضع کرنے کے لیے weighted average cost of gas ( Wacog ) بل منظور کیا تھا۔ فی الوقت کمرشل، صنعتی اور پہاور سیکٹر کے صارفین پر Wacog لاگو نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سردیوں میں ایل این جی کو گھریلو صارفین کی جانب منتقل کردیا تھا جس کی وجہ سے گیس سیکٹر میں گردش قرض نمایاں طور پر بڑھ گیا۔


ایل این جی کی منتقلی کے بعد کوئی قانونی فریم ورک موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل بل وصول نہ کرسکی چنانچہ اس نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ادائیگی نہیں کی۔ مقامی صارفین پر ایس این جی پی ایل کے ایک کھرب روپے واجب الادا ہیں۔ اس کے نتیجے میں ایس این جی پی ایل پی ایس او کا سب سے بڑا ناہندہ بن گیا جس پر268 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

سندھ کے وزیرتوانائی امتیازاحمد شیخ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبوں بشمول سندھ، اعتماد میں لیے بغیر راتوں رات Wacog بل منظورکروالیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس مقدمے میں فریق بنیں گے اور آئندہ سماعت پر Wacog بل کی مخالفت کریں گے۔

 
Load Next Story