عالمی اسنوکر کا نیا حکمران
چھوٹی عمر میں ہی احسن رمضان پاکستان کی پہچان
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے شعر کا ایک مصرعہ ہے''ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی'' اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی کبھی کمی نہیں رہی،دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح کھیلوں میں بھی بہترین ٹیلنٹ سامنے آتا رہا ہے، ان نوجوانوں نے عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
کرکٹ، ہاکی اور اسکواش کی طرح اسنوکر میں بھی کئی پاکستانیوں نے کم وسائل کے باوجود لگن، محنت اور جذبے کی بدولت کئی کارنامے انجام دیے، ایسی ہی ایک عمدہ مثال حال ہی میں عالمی اسنوکر چیمپئن بننے والے 17 سالہ محمد احسن رمضان کی ہے،2005 میں لاہور کے علاقے اچھرہ میں پیدا ہونے والے نوجوان نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا، ان کو محنت لگن اور جذبے کی بہترین مثال قرار دیا جاسکتا یے۔
والدین کی شفقت سے محروم احسن رمضان نے ٹرافی کو اپنے بڑی بہن سے منسوب کیا، والدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ٹرافی ان کی قبروں پر لے جا کر رکھی، قطر کے شہر دوحا میں ہونے والی آئی بی ایس ایف عالمی اسنوکر چیمپیئن شپ میں ٹائٹل اپنے نام کرکے واپس وطن لوٹنے پر احسن رمضان سے کراچی کلب میں ایک نشست رہی جس میں ان کی شخصیت اور زندگی کے حوالے سے مختلف پہلو سامنے آئے۔
احسن رمضان کے والد محمد یوسف مرحوم کو اسنوکر کا بہت شوق تھا،وہ اپنے گھر کی چھت پر ایک چھوٹی سی ٹیبل پر شوق پورا کیا کرتے تھے،والد کو کھیلتا دیکھ کر 7 برس کی عمر میں اسنوکر کھیلنے کا شوق ہوا، والد منع کرتے تھے لیکن جب جذبہ دیکھا تو اجازت دے دی،شوق دیوانگی بن گیا اور اسنوکر میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا،واپڈا ٹاؤن کی مقامی اسنوکر اکیڈمی میں کوچ شاہین کی زیر نگرانی تربیت پانے والے احسن رمضان نے محض 12 برس کی عمر میں 2017 سے قومی ٹورنامنٹس میں شرکت کرنا بھی شروع کر دی۔
پہلے ہی سال قومی انڈر17 چیمپئن شپ کا کوارٹر فائنل کھیلا، اگلے سال قومی انڈر 18 ایونٹ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی،2019 میں قومی انڈر18 اور قومی انڈر 21 اسنوکر چیمپئن شپ کے سیمی فائنل کھیلے،2020 میں قومی انڈر 17 ٹائٹل جیتنے کے بعد پاکستان جونیئر انڈر18ٹائٹل بھی اپنے نام کر لیا،2021 میں قومی انڈر 17 ٹائٹل بھی جیتنے میں کامیاب رہے لیکن اگلے سال فائنل میں ہار گئے،2021 میں عالمی جونیئر چیمپئن شپ کا کوارٹر فائنل کھیلے،ایونٹ میں 127 کا ریکارڈ سینچری بریک بھی کھیلا، ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 46 ویں قومی اسنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں تجربہ کار کھلاڑی محمد سجاد سے مقابلہ کیا اور رنرز اپ رہے۔
اسی بنیاد پر انھوں نے قطر کے شہر دوحا میں ہونے والی عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں شرکت کا حق حاصل کیا، لیگ مرحلے میں شاندار پرفارمنس کے بعد سیمی فائنل میں 2مرتبہ کے عالمی اور دفاعی چیمپئن ہم وطن محمد آصف کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں پر ان کا مقابلہ ایرانی کیوئسٹ عامر سرکوش سے ہوا،عامر سرکوش سے ہوا جو پاکستان کے محمد سجاد کو ہرا کر اس مرحلے تک پہنچے تھے، احسن رمضان نے حیرت انگیز طور پر 7 گھنٹے تک جاری رہنے والے جان توڑ مقابلے میں 5-6 سے فتح کے ساتھ عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
احسن رمضان کا کہنا ہے کہ بھرپور اعتماد کی وجہ سے حریف کھلاڑیوں کیخلاف کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، مسلسل آگے بڑھتے رہنا چاہتا ہوں، مستقبل میں پروفیشنل پلیئر بننے کی خواہش ہے، یاد رہے کہ احسن رمضان کو رواں سال جولائی میں امریکہ میں ہونے والے عالمی گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کا حق مل گیا ہے، احسن رمضان دیگر قومی کھلاڑیوں محمد آصف اور محمد سجاد کے ہمراہ وطن واپس پہنچے تو کراچی ائیرپورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
پاکستان بلئیرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر جاوید کریم اور دیگر نے خیرمقدم کیا، بعدازاں کراچی کلب کی جانب سے تقریب پذیرائی منعقد کی گئی، صدر عاصم غنی، سیکریٹری اور پاکستان بلئیرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر جاوید کریم نے احسن رمضان کی کارکردگی کو قابل تحسین قرار دیا۔
قومی ایسوسی ایشن،کراچی کلب، عارف حبیب اور عقیل کریم ڈھیڈھی کی جانب ایک، ایک لاکھ روپے انعام دیا گیا، ڈی اے کریک کلب میں گورنر سندھ عمران اسمعیل نے ڈھائی لاکھ روپے کا چیک پیش کیا، ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر عاصم نے احسن رمضان کے تمام تعلیمی اور تربیتی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا، جاوید کریم نے کا شکوہ تھا کہ عالمی اعزاز ملنے پر صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت ارباب اختیار کی جانب سے 2بول تک ادا نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب لاہور آمد پر بھی احسن رمضان کا شاندار استقبال کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ میں تقریب کا انعقاد ہوا، پنجاب حکومت کی جانب سے وعدوں کی شنید تو ہے، تاہم ضرور اس امر کی ہے کہ احسن رمضان کی سرکاری سطح پر سرپرستی کی جائے، اگر بہتر تربیت کے ساتھ مناسب سہولیات میسر آجائیں تو احس رمضان کی صورت میں طویل عرصہ تک عالمی اسنوکر میں حکمرانی کر سکتا ہے۔
کرکٹ، ہاکی اور اسکواش کی طرح اسنوکر میں بھی کئی پاکستانیوں نے کم وسائل کے باوجود لگن، محنت اور جذبے کی بدولت کئی کارنامے انجام دیے، ایسی ہی ایک عمدہ مثال حال ہی میں عالمی اسنوکر چیمپئن بننے والے 17 سالہ محمد احسن رمضان کی ہے،2005 میں لاہور کے علاقے اچھرہ میں پیدا ہونے والے نوجوان نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا، ان کو محنت لگن اور جذبے کی بہترین مثال قرار دیا جاسکتا یے۔
والدین کی شفقت سے محروم احسن رمضان نے ٹرافی کو اپنے بڑی بہن سے منسوب کیا، والدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ٹرافی ان کی قبروں پر لے جا کر رکھی، قطر کے شہر دوحا میں ہونے والی آئی بی ایس ایف عالمی اسنوکر چیمپیئن شپ میں ٹائٹل اپنے نام کرکے واپس وطن لوٹنے پر احسن رمضان سے کراچی کلب میں ایک نشست رہی جس میں ان کی شخصیت اور زندگی کے حوالے سے مختلف پہلو سامنے آئے۔
احسن رمضان کے والد محمد یوسف مرحوم کو اسنوکر کا بہت شوق تھا،وہ اپنے گھر کی چھت پر ایک چھوٹی سی ٹیبل پر شوق پورا کیا کرتے تھے،والد کو کھیلتا دیکھ کر 7 برس کی عمر میں اسنوکر کھیلنے کا شوق ہوا، والد منع کرتے تھے لیکن جب جذبہ دیکھا تو اجازت دے دی،شوق دیوانگی بن گیا اور اسنوکر میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا،واپڈا ٹاؤن کی مقامی اسنوکر اکیڈمی میں کوچ شاہین کی زیر نگرانی تربیت پانے والے احسن رمضان نے محض 12 برس کی عمر میں 2017 سے قومی ٹورنامنٹس میں شرکت کرنا بھی شروع کر دی۔
پہلے ہی سال قومی انڈر17 چیمپئن شپ کا کوارٹر فائنل کھیلا، اگلے سال قومی انڈر 18 ایونٹ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی،2019 میں قومی انڈر18 اور قومی انڈر 21 اسنوکر چیمپئن شپ کے سیمی فائنل کھیلے،2020 میں قومی انڈر 17 ٹائٹل جیتنے کے بعد پاکستان جونیئر انڈر18ٹائٹل بھی اپنے نام کر لیا،2021 میں قومی انڈر 17 ٹائٹل بھی جیتنے میں کامیاب رہے لیکن اگلے سال فائنل میں ہار گئے،2021 میں عالمی جونیئر چیمپئن شپ کا کوارٹر فائنل کھیلے،ایونٹ میں 127 کا ریکارڈ سینچری بریک بھی کھیلا، ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 46 ویں قومی اسنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں تجربہ کار کھلاڑی محمد سجاد سے مقابلہ کیا اور رنرز اپ رہے۔
اسی بنیاد پر انھوں نے قطر کے شہر دوحا میں ہونے والی عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں شرکت کا حق حاصل کیا، لیگ مرحلے میں شاندار پرفارمنس کے بعد سیمی فائنل میں 2مرتبہ کے عالمی اور دفاعی چیمپئن ہم وطن محمد آصف کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں پر ان کا مقابلہ ایرانی کیوئسٹ عامر سرکوش سے ہوا،عامر سرکوش سے ہوا جو پاکستان کے محمد سجاد کو ہرا کر اس مرحلے تک پہنچے تھے، احسن رمضان نے حیرت انگیز طور پر 7 گھنٹے تک جاری رہنے والے جان توڑ مقابلے میں 5-6 سے فتح کے ساتھ عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
احسن رمضان کا کہنا ہے کہ بھرپور اعتماد کی وجہ سے حریف کھلاڑیوں کیخلاف کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، مسلسل آگے بڑھتے رہنا چاہتا ہوں، مستقبل میں پروفیشنل پلیئر بننے کی خواہش ہے، یاد رہے کہ احسن رمضان کو رواں سال جولائی میں امریکہ میں ہونے والے عالمی گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کا حق مل گیا ہے، احسن رمضان دیگر قومی کھلاڑیوں محمد آصف اور محمد سجاد کے ہمراہ وطن واپس پہنچے تو کراچی ائیرپورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
پاکستان بلئیرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر جاوید کریم اور دیگر نے خیرمقدم کیا، بعدازاں کراچی کلب کی جانب سے تقریب پذیرائی منعقد کی گئی، صدر عاصم غنی، سیکریٹری اور پاکستان بلئیرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر جاوید کریم نے احسن رمضان کی کارکردگی کو قابل تحسین قرار دیا۔
قومی ایسوسی ایشن،کراچی کلب، عارف حبیب اور عقیل کریم ڈھیڈھی کی جانب ایک، ایک لاکھ روپے انعام دیا گیا، ڈی اے کریک کلب میں گورنر سندھ عمران اسمعیل نے ڈھائی لاکھ روپے کا چیک پیش کیا، ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر عاصم نے احسن رمضان کے تمام تعلیمی اور تربیتی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا، جاوید کریم نے کا شکوہ تھا کہ عالمی اعزاز ملنے پر صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت ارباب اختیار کی جانب سے 2بول تک ادا نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب لاہور آمد پر بھی احسن رمضان کا شاندار استقبال کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ میں تقریب کا انعقاد ہوا، پنجاب حکومت کی جانب سے وعدوں کی شنید تو ہے، تاہم ضرور اس امر کی ہے کہ احسن رمضان کی سرکاری سطح پر سرپرستی کی جائے، اگر بہتر تربیت کے ساتھ مناسب سہولیات میسر آجائیں تو احس رمضان کی صورت میں طویل عرصہ تک عالمی اسنوکر میں حکمرانی کر سکتا ہے۔