عازمین حج کیلئے بحری سروس شروع کرنے کا فیصلہ کرایہ 30 ہزار روپے تک ہوگا
یورپ سے تیزرفتارجہاز لائیں گے،عازمین6روز میں سعودی عرب پہنچیں گے، وفاقی وزیر
حکومت نے مہنگائی کے پیش نظرغریب لوگوں کوسستے حج کی سہولتیں فراہم کرنے کا منصوبہ بنایاہے جس کے تحت وزارت پورٹس اینڈشپنگ تیزترین بحری جہازحاصل کررہی ہے جوعازمین حج کو 25 سے 30 ہزار روپے کرایے میں سعودی عرب پہنچائینگے۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعداس منصوبے کا آغاز آئندہ حج سیزن میں ہو گا۔وفاقی وزیر پورٹس اینڈشپنگ کامران مائیکل نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگومیں بتایا کہ پاکستان میں حج پر تقریباً ساڑھے3لاکھ روپے کے اخراجات آرہے ہیں جس کی وجہ سے غریب آدمی کیلیے حج کا فریضہ انجام دینا بڑامشکل کام ہے،اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے سستے حج کامنصوبہ بنایاہے،اس سلسلے میں یورپ سے تیزرفتاربحری جہاز لیے جارہے ہیں جن کے ذریعے6روزکے اندر حاجیوں کوسعودی عرب پہنچایا جائے گا اور ان کوکھانے پینے کی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ بزنس کمیونٹی کوساتھ ملا کر جہاز میں تجارتی سامان بھی ساتھ لے جایاجائے گا۔کسٹم اورامیگریشن کے معاملات پر بات چیت چل رہی ہے اور وزیراعظم نوازشریف کی منظوری سے آئندہ سال حج پرپاکستانیوں کویہ سہولت فراہم کردی جائے گی،اگلے مرحلے میں بلوچستان سے ایران جانیوالے زائرین کی مشکلات کومدنظر رکھتے ہوئے زائرین کو سمندر کے راستے جہازوں کے ذریعے ایران سے پہنچایاجائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ رواں ماہ کے دوران پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن نے پی ایس او کے ساتھ ٹریڈکرکے56ملین ڈالر کا فائدہ مالی فائدہ حاصل کیاجبکہ مجموعی طور پرگزشتہ6ماہ میں ادارے کو1.9 ارب ڈالر کافائدہ ہواہے اور اس وقت اوپن مارکیٹ میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کاشیئر61روپے سے بڑھ کر83روپے کاہوگیا ہے،مستقبل قریب میں ہماراادارہ پاکستان کے معاشی وسائل بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا، اس سلسلے میں میری سری لنکا کے سفیر سے بات ہوئی تھی جس کے بعد انھوں نے آمادگی کا اظہارکیاہے کہ سری لنکااس خطے میں جتنی بھی تجارت کرتاہے وہ ہمارے آئل ٹینکرز اور بحری جہازوں سے کرے گا، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ سے ہرصورت میں بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے، وزارت کے1300 ملازمین جوگھربیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں کے سدباب اور اصلاح کرنے کیلیے بائیومیٹرک مشینیں نصب کرادی ہیں تاکہ جو ملازم مشین پر انگوٹھے سے حاضری لگائیں گے انھیں ہی تنخواہ ملے۔
ہمارے اقتدار سنبھالتے ہی پورٹس سے کنٹینر چوری کااسکینڈل بھی سامنے آیا، اس معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیشن قائم کردیاہے، اب کنٹینروں کی چوری روکنے کیلیے ہم تمام بندرگاہوں پر آئی ٹی ڈیٹابیس سسٹم متعارف کرائیں گے،جب بھی بندرگاہ پر کوئی کنٹینر اترے گا اس پر ایک ٹریکنگ چپ نصب کردی جائے گی، اس کی وجہ سے پورٹ پر موجود لاکھوں کنٹینر ڈیٹا بیس آفس میں ہر وقت ہماری نظر میں ہوں گے،اس طرح کوئی ایک کنٹینر بھی کسٹم ڈیوٹی ادا کیے بغیر پورٹ سے باہر نہیں جاسکے گا،پورٹ قاسم پر بھی ہم نے انڈسٹریل زون قائم کردیاہے جہاں حکومت تقریباً 3 ہزار انڈسٹریز قائم کرنے کاارادہ رکھتی ہے ، ہم پورٹ قاسم پر550 میگاواٹ پاور کا کول پلانٹ نصب کریں گے ، ہم جلد پورٹ قاسم پر بجلی کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائیں گے ۔
کامران مائیکل نے کہاکہ پاکستان کی شپ بریکنگ انڈسٹری جو پہلے دنیامیں صف اول میں ہوا کرتی تھی اب زوال پذیرہے، اس انڈسٹری کو اپنے پائوں پردوبارہ کھڑا کیا جائیگا، جب میں نے چارج لیا تو پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پاس صرف3آئل ٹینکر اور7شپ تھے، اب ہم نے2نئے آئل ٹینکرخرید لیے ہیں، اس طرح اب ہمارے پاس5 آئل ٹینکرہوگئے ہیں جبکہ ہم اس سال مزید15 آئل ٹینکرلینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف کے ویژن کے مطابق گوادر پورٹ کو بھی حکومت پاکستان مزید فعال بنارہی ہے ،اس سلسلے میں چین سے ایک تحریری معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں جس کے تحت گوادر پورٹ کے فنکشنل رائٹس چائنہ کے پاس ہوں گے اور حق ملکیت پاکستان ہی کا ہمیشہ برقرار رہے گا۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعداس منصوبے کا آغاز آئندہ حج سیزن میں ہو گا۔وفاقی وزیر پورٹس اینڈشپنگ کامران مائیکل نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگومیں بتایا کہ پاکستان میں حج پر تقریباً ساڑھے3لاکھ روپے کے اخراجات آرہے ہیں جس کی وجہ سے غریب آدمی کیلیے حج کا فریضہ انجام دینا بڑامشکل کام ہے،اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے سستے حج کامنصوبہ بنایاہے،اس سلسلے میں یورپ سے تیزرفتاربحری جہاز لیے جارہے ہیں جن کے ذریعے6روزکے اندر حاجیوں کوسعودی عرب پہنچایا جائے گا اور ان کوکھانے پینے کی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ بزنس کمیونٹی کوساتھ ملا کر جہاز میں تجارتی سامان بھی ساتھ لے جایاجائے گا۔کسٹم اورامیگریشن کے معاملات پر بات چیت چل رہی ہے اور وزیراعظم نوازشریف کی منظوری سے آئندہ سال حج پرپاکستانیوں کویہ سہولت فراہم کردی جائے گی،اگلے مرحلے میں بلوچستان سے ایران جانیوالے زائرین کی مشکلات کومدنظر رکھتے ہوئے زائرین کو سمندر کے راستے جہازوں کے ذریعے ایران سے پہنچایاجائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ رواں ماہ کے دوران پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن نے پی ایس او کے ساتھ ٹریڈکرکے56ملین ڈالر کا فائدہ مالی فائدہ حاصل کیاجبکہ مجموعی طور پرگزشتہ6ماہ میں ادارے کو1.9 ارب ڈالر کافائدہ ہواہے اور اس وقت اوپن مارکیٹ میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کاشیئر61روپے سے بڑھ کر83روپے کاہوگیا ہے،مستقبل قریب میں ہماراادارہ پاکستان کے معاشی وسائل بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا، اس سلسلے میں میری سری لنکا کے سفیر سے بات ہوئی تھی جس کے بعد انھوں نے آمادگی کا اظہارکیاہے کہ سری لنکااس خطے میں جتنی بھی تجارت کرتاہے وہ ہمارے آئل ٹینکرز اور بحری جہازوں سے کرے گا، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ سے ہرصورت میں بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے، وزارت کے1300 ملازمین جوگھربیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں کے سدباب اور اصلاح کرنے کیلیے بائیومیٹرک مشینیں نصب کرادی ہیں تاکہ جو ملازم مشین پر انگوٹھے سے حاضری لگائیں گے انھیں ہی تنخواہ ملے۔
ہمارے اقتدار سنبھالتے ہی پورٹس سے کنٹینر چوری کااسکینڈل بھی سامنے آیا، اس معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیشن قائم کردیاہے، اب کنٹینروں کی چوری روکنے کیلیے ہم تمام بندرگاہوں پر آئی ٹی ڈیٹابیس سسٹم متعارف کرائیں گے،جب بھی بندرگاہ پر کوئی کنٹینر اترے گا اس پر ایک ٹریکنگ چپ نصب کردی جائے گی، اس کی وجہ سے پورٹ پر موجود لاکھوں کنٹینر ڈیٹا بیس آفس میں ہر وقت ہماری نظر میں ہوں گے،اس طرح کوئی ایک کنٹینر بھی کسٹم ڈیوٹی ادا کیے بغیر پورٹ سے باہر نہیں جاسکے گا،پورٹ قاسم پر بھی ہم نے انڈسٹریل زون قائم کردیاہے جہاں حکومت تقریباً 3 ہزار انڈسٹریز قائم کرنے کاارادہ رکھتی ہے ، ہم پورٹ قاسم پر550 میگاواٹ پاور کا کول پلانٹ نصب کریں گے ، ہم جلد پورٹ قاسم پر بجلی کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائیں گے ۔
کامران مائیکل نے کہاکہ پاکستان کی شپ بریکنگ انڈسٹری جو پہلے دنیامیں صف اول میں ہوا کرتی تھی اب زوال پذیرہے، اس انڈسٹری کو اپنے پائوں پردوبارہ کھڑا کیا جائیگا، جب میں نے چارج لیا تو پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پاس صرف3آئل ٹینکر اور7شپ تھے، اب ہم نے2نئے آئل ٹینکرخرید لیے ہیں، اس طرح اب ہمارے پاس5 آئل ٹینکرہوگئے ہیں جبکہ ہم اس سال مزید15 آئل ٹینکرلینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف کے ویژن کے مطابق گوادر پورٹ کو بھی حکومت پاکستان مزید فعال بنارہی ہے ،اس سلسلے میں چین سے ایک تحریری معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں جس کے تحت گوادر پورٹ کے فنکشنل رائٹس چائنہ کے پاس ہوں گے اور حق ملکیت پاکستان ہی کا ہمیشہ برقرار رہے گا۔