راولپنڈی نوجوان کے بے رحمانہ قتل میں جعلی پیر ساتھیوں سمیت گرفتار
جعلی پیر نے نوجوان کی لاش کے ٹکڑوں کو جلا کر دریا میں بہا دیا تھا
راولپنڈی پولیس نے ایک بڑی کارروائی کے دوران نوجوان کو اغوا کے بعد قتل کرنے اور پھر لاش کے ٹکڑوں کو جلا کر دریا میں بہانے میں ملوث جعلی پیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نومبر 2021 میں واجد نامی شخص کو اغوا کے بعد بیدری سے قتل کردیا گیا تھا۔ سفاک قاتلوں نے نوجوان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے تھے اور واردات کے بعد سے مفرور تھے۔
نوجوان کے اغوا اور قتل کیس میں جعلی پیر ارسلان اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا تھا۔ مفرور ملزمان کو اشتہاری بھی قرار دیا گیا تھا۔ ایس ایچ او کوٹلی ستیاں اور اے ایس آئی بلال نے انتھک محنت کے بعد ملزمان کو ٹریس کر کے سفاک ملزمان گرفتار کیا۔
مرکزی ملزم جعلی پیر ارسلان نے اعترافی بیان میں بتایا کہ جواں سال لڑکے واجد کو اغوا کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا اور نعش کے ٹکڑے کئے اور پھر لاش کے ٹکڑوں کو جلا کر دریا میں بہا دیا تھا۔
گرفتار ہونے والے ارسلان اور ساجد مقدمے کے مرکزی ملزمان ہیں جبکہ ایک شریک مجرم باسط پہلے ہی گرفتار ہو چکا ہے۔ ملزمان قتل کی واردات کے بعد پہاڑوں میں روپوش ہو گئے تھے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن سید غضنفر علی شاہ نے کیس کو حل کرنے پر متعلقہ افسران کو شاباش دی اور تعریفی اسناد کے ساتھ نقد انعام بھی دینے کا اعلان کیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا مزید کہنا تھا کہ سفاک قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نومبر 2021 میں واجد نامی شخص کو اغوا کے بعد بیدری سے قتل کردیا گیا تھا۔ سفاک قاتلوں نے نوجوان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے تھے اور واردات کے بعد سے مفرور تھے۔
نوجوان کے اغوا اور قتل کیس میں جعلی پیر ارسلان اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا تھا۔ مفرور ملزمان کو اشتہاری بھی قرار دیا گیا تھا۔ ایس ایچ او کوٹلی ستیاں اور اے ایس آئی بلال نے انتھک محنت کے بعد ملزمان کو ٹریس کر کے سفاک ملزمان گرفتار کیا۔
مرکزی ملزم جعلی پیر ارسلان نے اعترافی بیان میں بتایا کہ جواں سال لڑکے واجد کو اغوا کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا اور نعش کے ٹکڑے کئے اور پھر لاش کے ٹکڑوں کو جلا کر دریا میں بہا دیا تھا۔
گرفتار ہونے والے ارسلان اور ساجد مقدمے کے مرکزی ملزمان ہیں جبکہ ایک شریک مجرم باسط پہلے ہی گرفتار ہو چکا ہے۔ ملزمان قتل کی واردات کے بعد پہاڑوں میں روپوش ہو گئے تھے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن سید غضنفر علی شاہ نے کیس کو حل کرنے پر متعلقہ افسران کو شاباش دی اور تعریفی اسناد کے ساتھ نقد انعام بھی دینے کا اعلان کیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا مزید کہنا تھا کہ سفاک قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔