پاکستان میں 53 سال بعد کالے ہرنوں کی قدرتی ماحول میں واپسی
کالے ہرنوں کوقدرتی ماحول میں آزاد کئے جانے کے بعد ان کی مانیٹرنگ باقاعدگی سے کی جارہی ہے، پنجاب وائلڈلائف حکام
فورٹ عباس بہاول نگرمیں چھوڑے گئے 17 کالے ہرنوں کی آبادی بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔
پاکستان میں پہلی بار نایاب نسل کے کالے ہرنوں کوقدرتی ماحول میں چھوڑنے کے کامیاب نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے اور53 سال بعد ان ہرنوں کی آبادی میں اضافہ دیکھاگیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس میں اکتوبر2020 میں 17 کالے ہرن قدرتی ماحول میں چھوڑے گئے تھے جن کی تعداد اب تیزی سے بڑھ رہی ہے، 25 کالے ہرنوں کاایک اور گروپ لال سوہانرانیشنل پارک سے پری ریلیزسنٹرخیرپورٹامیوالی میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان جانوروں کو قدرتی ماحول سے مانوس ہونے کے بعد قدرتی ماحول میں چھوڑدیا جائیگا
پنجاب وائلڈلائف نے پاکستان آرمی کی معاونت سے سال دوہزارانیس میں کالے ہرنوں کو قدرتی ماحول میں چھوڑنے کے منصوبے پرکام شروع کیا تھا۔ بہاولنگرکاچولستان کالے ہرن کا قدرتی مسکن ماناجاتا ہے جہاں 1967 میں یہ ہرن معدوم ہوگئے تھے۔ ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسربہاولنگر،زاہدعلی نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا'' فورٹ عباس سے قلعہ دراوڑاورخیرپورٹامیوالی کاعلاقہ کالے ہرن کے قدرتی مساکن ہیں لیکن بدقسمتی سے 1967 میں کالاہرن یہاں سے معدوم ہوگیاتھا۔اس وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان کی مصنوعی ماحول میں افزائش کروائی جائے اورپھرانہیں قدرتی ماحول میں چھوڑاجائے گا۔ اس مقصدکے لئے لال سوہانرانیشنل پارک میں کالے ہرن چھوڑے گئے جہاں ان کی افزائش ہوناشروع ہوئی تھی۔
زاہدعلی نے بتایا ہمارااصل مقصد کالے ہرن کوواپس اس کے قدرتی ماحول میں لاناتھا۔اس مقصد کے لے پاک فوج کی معاونت سے پری ریلیزپین بنائے گئے ۔ خیرپورٹامیوالی میں پہلی بار نومبر2019 میں کالے ہرنوں کا ایک گروپ منتقل کیا گیا۔اس پری ریلیزپین میں قدرتی گھاس کاشت کی گئی تھی اورپانی کے لئے تالاب بنائے گئے۔ یہاں ان کالے ہرنوں کوچارہ نہیں ڈالاجاتا بلکہ یہ خود سے اس پری ریلیزپین میں کاشت کی گئی گھاس کھاتے اورپانی پیتے تھے۔ یہاں ان کوایک سال تک قدرتی ماحول میں رہنے اورخودکوزندہ رکھنے کی ٹریننگ دی گئی۔ اس کے بعد ستمبر 2020 میں انہیں خیرپورٹامیوالی سے فورٹ عباس میں بنائے گئے ایک دوسرے پری ریلیزپین میں منتقل کیا گیا تاکہ یہ یہاں کے قدرتی ماحول سے بھی مانوس ہوسکیں۔چندماہ یہاں رکھنے کے بعد پہلی بار17 کالے ہرنوں کو قدرتی ماحول میں آزادکردیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ قدرتی ماحول میں چھوڑنے سے قبل ہم نے اس ایریا میں مختلف مقامات پرپانی کے تالاب بنائے ہیں، وہاں مختلف اقسام کی قدرتی گھاس کی کاشت کی گئی ہے۔ ان جانوروں کی مانیٹرنگ کانظام ہے اس کے علاوہ کئی ایک مقامات پرچیک پوسٹیں اورناکہ پوائنٹ ہیں تاکہ ان جانوروں کاکوئی شکارنہ کرسکے۔اس مقصد کے لئے پاکستان آرمی اورپاکستان رینجرزپنجاب بھی معاونت کررہی ہے۔ زاہدعلی کے مطابق ڈیڑھ سال کے عرصہ میں یہاں چھوڑے گئے کالے ہرنوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، یہ جانوراب تین مختلف گروپوں میں الگ الگ رہتے ہیں اورتقریبا 30 سے 40 کلومیٹرکے ایریامیں آزادنہ گھومتے پھرتے ہیں۔ ابھی تک کسی ایک جانورکی موت ہوئی ہے اورنہ ہی کوئی شکارہواہے۔
پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق کالے ہرنوں کوقدرتی ماحول میں آزاد کئے جانے کے بعد ان کی مانیٹرنگ باقاعدگی سے کی جارہی ہے اس علاقے میں ان کی خوراک اورپانی کاخاص خیال رکھا جارہا ہے کیونکہ ماضی میں پانی کی قلت ہی ان کی معدومی کاسبب بنی تھی۔ کالے ہرن پانی کی تلاش میں انسانی آبادیوں کارخ کرتے اورپھرشکارہوجاتے تھے۔
حکام کے مطابق لال سوہانرانیشنل پارک سے 25 کالے ہرنوں کا ایک اورگروپ خیرپورٹامیوالی پری ریلیزپین میں منتقل کیا گیا ہے یہاں پہلے گروپ کی طرح ان کوبھی قدرتی ماحول سے مانوس کیاجائیگااورایک سال بعد انہیں چولستان میں آزادکردیاجائیگا۔ زاہدعلی کہتے ہیں کالے ہرن کی قدرتی ماحول میں بحالی پنجاب وائلڈلائف اورپاکستان آرمی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔