مچھروں کو مفلوج کرنے والی جالی سے ملیریا میں نمایاں کمی

دو سالہ تحقیق کے بعد کلورفیناپائر ایل ایل آئی این مچھر دانی میں پھنسے مچھر اڑنے سے قاصر رہتے ہیں

تصویر میں کلورفیناپائر ایل ایل این جالی نمایاں ہے جو مچھروں کو بے بس اور مفلوج کرکے ملیریا اور دیگر امراض کو روک سکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف اوٹاوہ

ISLAMABAD:
ایک طویل تحقیق کے بعد کئی اداروں نے مل کر ایسی مچھردانی کی جالی بنائی ہے جس میں آنے والے مچھر بے بس ہوجاتے ہیں اور اڑنے کے قابل نہیں رہتے۔ یوں مچھر کاٹنے سے باز رہتا ہے اور ملیریا کے واقعات میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔ دوسالہ آزمائش کے بعد ماہرین نے اسے بہت امید افزا قرار دیا ہے۔

ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق روایتی مچھردانیوں میں دوا لگی ہوتی ہے جو مچھروں کے اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے جبکہ نئی جالی میں مچھر پھنس کر بے بس ہوجاتے ہیں اور وہیں پھنس کر مرجاتے ہیں۔

تنزانیہ میں دو برس تک اس مچھردانی کی آزمائش کی گئی ہے۔ مطالعے میں کل 39000 گھرانوں میں اسے لگایا گیا اور 6 ماہ سے 14 برس تک کے 4500 بچوں کا مطالعہ کیا گیا۔ مچھر دانی میں دو طرح کی مچھر مار ادویہ یعنی کلورفیناپائر اور پائرتھروئڈ لگائی گئی تھیں۔ دونوں ادویہ لانگ لاسٹنگ انسیکٹی سائڈل نیٹ (ایل ایل آئی این)نامی مچھر دانی میں لگائی گئی تھی۔



اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے اور روایتی طریقوں کے مقابلے میں ملیریا کے واقعات میں 44 فیصد کمی ہوئی جبکہ ملیریا پھیلانے والے مچھروں کو جکڑنے میں 85 فیصد کامیابی ملی۔ اس تحقیق میں لندن اسکول ہر ہائجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل ریسرچ، کلیمنجارو میڈیکل یونیورسٹی کالج تنزانیہ اور کینیڈا کی جامعہ اوٹاوہ کا اشتراک شامل تھا۔


ملیریا اور مچھروں کے امراض سے اموات میں افریقہ سب سے بڑا ملک ہے۔ لیکن یہاں مچھردانی کو ہی ان سے بچاؤ کا کامیاب ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود بھی سالانہ 6 لاکھ سے زائد بچے ملیریا کا لقمہ بن کر مرجاتے ہیں۔

لیکن یاد رہے کہ وہاں کے مچھر پائرتھروئڈ دوا کو بھانپ کر اس سے مزاحمت پیدا کرچکے ہیں جسے مچھردانیوں پر لگایا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔ اب انہوں نے اس کے ساتھ کلورفیناپائر استعمال کی۔ اس دوا کو مچھر دانی پر لگایا جاتا ہے اور مچھر اس سے سے مس ہوتے ہی اپنے پروں کی قوت کھودیتا ہے اور وہ اپنے شکار تک پہنچ ہی نہیں سکتا ہے اور بھوکا پیاسا مرجاتا ہے۔

دوسالہ تحقیق میں 72 ایسے گاؤں منتخب کئے گئے جہاں ملیریا کی وبا ہولناک ہوچکی تھی کیونکہ مچھر روایتی ادویہ سے مزاحمت پیدا کرچکے تھے۔ بارشوں کے موسم کے بعد دو سے تین اقسام کی مچھردانیاں آزمائی گئیں جن میں نئی دوا والی مچھر دانی بھی شامل تھی۔

اب جن بچوں کے بستروں پر کلورفیناپائر ایل ایل آئی این والی مچھردانیوں پر رکھا گیا تو ان میں ملیریا کے واقعات 37 فیصد کم دیکھے گئے۔ پہلے 12 ماہ میں روایتی پائرتھروئڈ ادویہ والی مچھردانی سے ملیریا کے مرض میں 27 فیصد کمی ہوئی لیکن مچھروں نے خود کو بدلا اور دوا کی تاثیر بھی کم ہوگئی اور مچھردانی میں سوراخ بھی بننے لگے۔ جب ان دونوں ادویہ یعنی کلورفیناپائر اور پائرتھروئڈ کو استعمال کیا گیا تو بہترین نتائج سامنے آئے کیونکہ مچھر پرواز کے قابل نہ رہے تھے اور خون چوسنے والے مادائیں بھی نسل آگے نہ بڑھاسکیں۔

دوسری جنب کلورفیناپائر ایل ایل این کی تیاری بہت کم خرچ ہے اور انسانی استعمال کے لیے یکسر مفید بھی ہے۔
Load Next Story