اسٹیل مل کرپشن ریفرنس کا 10 سال بعد فیصلہ چیئرمین سمیت 10 ملزمان بری
ملزمان پر کرپشن کی مد میں ایک ارب 21 کروڑ سے زائد کی کرپشن کا الزام تھا
لاہور:
احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز میں مارکیٹ ریٹ سے کم دام میں مال فروخت کرنے سے متعلق ریفرنس کا 10 سال بعد فیصلہ سنادیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ سمیت 13 ملزمان کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب پراسکیوشن ملزمان کیخلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ملزمان پر کرپشن کی مد میں ایک ارب 21 کروڑ سے زائد کی کرپشن کا الزام تھا۔ سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب اب تک 6 ریفرنس میں بری ہوچکے ہیں۔دیگر ملزمان میں سابق ڈائریکٹر کمرشل ممبر اسٹیل مل ثمین اصغر، ڈیلر سکندر علی جتوئی، بدر الدین اکبر، محمود علی و دیگر شامل ہیں۔
نیب کے مطابق ملزمان کیخلاف 2012 میں ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اسٹیل ملز میں کرپشن کی انکوائری ایف آئی اے سے نیب کو منتقل کی گئی تھی۔
ملزمان کے وکیل شاہنواز ڈاہری نے بتایا کہ ملزمان کیخلاف ایف آئی اے کے بعد انکوائری نیب کے پاس آئی۔ گزشتہ 10 سال سے نیب نے عدالت میں ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔ نیب کی وجہ سے ملزمان عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے۔
احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز میں مارکیٹ ریٹ سے کم دام میں مال فروخت کرنے سے متعلق ریفرنس کا 10 سال بعد فیصلہ سنادیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ سمیت 13 ملزمان کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب پراسکیوشن ملزمان کیخلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ملزمان پر کرپشن کی مد میں ایک ارب 21 کروڑ سے زائد کی کرپشن کا الزام تھا۔ سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب اب تک 6 ریفرنس میں بری ہوچکے ہیں۔دیگر ملزمان میں سابق ڈائریکٹر کمرشل ممبر اسٹیل مل ثمین اصغر، ڈیلر سکندر علی جتوئی، بدر الدین اکبر، محمود علی و دیگر شامل ہیں۔
نیب کے مطابق ملزمان کیخلاف 2012 میں ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اسٹیل ملز میں کرپشن کی انکوائری ایف آئی اے سے نیب کو منتقل کی گئی تھی۔
ملزمان کے وکیل شاہنواز ڈاہری نے بتایا کہ ملزمان کیخلاف ایف آئی اے کے بعد انکوائری نیب کے پاس آئی۔ گزشتہ 10 سال سے نیب نے عدالت میں ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔ نیب کی وجہ سے ملزمان عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے۔