
ایم کیوایم پاکستان اور اپوزیشن کے درمیان تحریری معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کو دو حصوں یعنی وفاقی اور صوبائی سطح پر بنایا گیا ہے۔
اس ضمن میں ایک معاہدہ طے کیا گیا ہے جس کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے توثیق کرکے خالد مقبول صدیقی کو ہر فیصلے کا اختیار دے دیا۔ ایم کیوایم رہنما نسرین جلیل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس معاہدے کو ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن نے طے کیا ہے اس کی توثیق کردی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی معاہدے کی توثیق کردی۔ ایم کیوایم نے باضابطہ طور پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
رات ڈھائی بجے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے۔
متحدہ اپوزیشن اور ایم کیوایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے، جس کے بعد ہم انشاء اللہ کل میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) March 29, 2022
مبارک ہو پاکستان https://t.co/60GpbqFmAA
عین بلاول بھٹو زرداری کی ٹویٹ کے بعد ، ایم کیوایم رہنما فیصل سبزواری نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی ہے۔ جس میں انہوں نے آج شام چار بجے پریس کانفرنس میں اس کے باضابطہ اعلان کا ذکر کیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے
— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) March 29, 2022
پیپلز پارٹی کی سی ای سی، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد اس کی تفصیلات سے کل شام۴ بجے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
@MQMPKOfficial @PPP_Org @pmln_org
ایم کیو ایم پاکستان اور اپوزیشن کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے لیے حزبِ اختلاف کے تمام اہم سربراہ موجود تھے، اپوزیشن کی جانب سے آصف علی زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے دستخط کئے۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کو حتمی نتیجے پر پہنچانے کے لیے اپوزیشن کا ایک بڑا وفد پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا، جس میں خواجہ آصف، سعد رفیق، نوید قمر، شیری رحمان، اختر مینگل، مولانا غفور حیدری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، مرتضی وہاب، سعید غنی سمیت دیگر شامل تھے۔
اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری بطور ضامن معاہدے پر دستخط کئے اور بلاول بھٹو زراداری بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ملکی مفاد میں فیصلہ کرے گی، فروغ نسیم
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو اپوزیشن نے یقین دلایا ہے کہ ان کے تین اہم مطالبات جھوٹے مقدمات کی واپسی، لاپتا افراد کی بازیابی اور بند دفاتر کھولنے پر جلد مرحلہ وار عمل در آمد شروع کردیا جائے گا جبکہ سندھ کے شہری علاقوں میں بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹیٹرز کی تقرری فوری کی جائے گی جبکہ سندھ لوکل گورنمٹ آرڈیننس میں قانونی طور پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے حکومتی وفد نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ملاقات ہوئی جس میں علی زیدی اور گورنر سندھ بھی شامل تھے، یہ ملاقات صرف 10 منٹ جاری رہی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔