آئی بی اے کراچی میں غیر اخلاقی رقص کے معاملے پر دو طلبہ معطل

انتظامیہ میں سے کسی کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا گیا، تحقیقات کرنے والی کمیٹی بھی متنازعہ ہوگئی


Safdar Rizvi March 30, 2022
تحقیقات کرنے والی کمیٹی بھی متنازعہ ہوگئی۔ فائل : فوٹو

آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کی انتظامیہ نے رقص کی محفل کے معاملہ کو تسلیم کرتے ہوئے دو طلبہ کو معطل کر دیا ہے اور وہاں رقص کی محفلوں پر فی الحال پابندی عائد کر دی ہے جبکہ جمعہ کو بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بلا لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے جاری آئی بی اے کے کمیونیکیشن ٹیم کی ایک انٹرنل ای میل میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی ہدایت پر جو معاملہ پریس اور سوشل میڈیا میں رپورٹ ہوا اس پر اسٹوڈینٹ کنڈیکیٹ کمیٹی کی جانب سے ملوث ایک طالب علم کو ایک سال کے لیے معطل کیا گیا ہے اور دوسرے طالب علم کے کیمپس اور ہاسٹل میں داخلے پر پابندی لگائی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ طلبہ آئی بی اے کے کوڈ آف کنڈیکٹ پر مکمل عملدرآمد کریں جبکہ آئی بی اے کی حدود میں سوشل اور میوزیکل ایونٹ پر مکمل پابندی ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، ایک جانب آئی بی اے کی فیکلٹی نے معاملے کی انکوائری کرنے والی اسٹوڈینٹ کنڈیکٹ کمیٹی پر بعض بنیادی نوعیت کے اعتراضات کر دیے ہیں جبکہ دوسری جانب آئی بی اے المنائی کی جانب سے اس واقعہ پر تشویش ظاہر کرنے کے بعد المنائی یو اے ای چیپٹر نے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سے ملاقات کرکے انھیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی بی اے کراچی میں ہم جنس پرستوں کی محفل رقص

مزید براں یہ کہ آئی بی اے کے بعض طلبہ نے بھی رقص کی محفل سمیت ادارے کے ماحول سے متعلق کیمپس کے اندر احتجاج کیا ہے اور ای میل کے ذریعے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

دوسری جانب بتایا جا رہا ہے کہ معاملے کی انکوائری کرنے والی جس کمیٹی کی ساخت پر فیکلٹی نے اعتراضات کیے ہیں اس کمیٹی نے آئی بی اے کی منیجمنٹ میں سے کسی بھی شخص یا افسر کو اس معاملے کا ذمے دار نہیں ٹھہرایا کیونکہ اب یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیمپس میں تو کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا اور سی سی ٹی وی کیمروں نے کسی ایسی ناشائستہ محفل کو کیپچر ہی نہیں کیا تاہم اب بھی منیجمنٹ اس بات پر پریشان ہے کہ رقص کی جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے اس میں آئی بی اے کورٹ یارڈ واضح نظر آرہا ہے لہٰذا اس سے کس طرح نظر بھائی جائے۔

آئی بی اے کی المنائی یو اے ای چیپٹر کے صدر دانش قاضی نے ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ڈاکٹر اکبر زیدی سے ملاقات کے دوران انھوں نے بھی یہی بتانے کی کوشش کی کہ یہ ویڈیو درست نہیں بلکہ ایڈیٹ شدہ ہے جس پر جب ان سے استفسار کیا گیا کہ ویڈیو میں تو واضح طور پر آئی بی اے کا احاطہ نظر آرہا ہے اس سے انکار کیسے ممکن ہے جس پر ای ڈی کی جانب سے کوئی واضح دلیل سامنے نہیں آئی۔

دانش قاضی نے مزید بتایا کہ ہم سے ڈاکٹر اکبر زیدی نے وعدہ کیا ہے کہ انھیں کچھ وقت دیا جائے وہ آئی بی میں تبدیلیوں کے ساتھ اس کے حالات بہتر کریں گے جس پر المنائی کا موقف ہے کہ ہم آئی بی اے کی بہتری اور ترقی کے لیے انتظامیہ کو مکمل وقت دینے کو تیار ہیں تاہم تبدیلی اور بہتری نظر بھی آئے۔

مزید پڑھیں: آئی بی اے کراچی یونیورسٹی میں قابل اعتراض رقص کی محفل پر طلبہ تنظیموں کا احتجاج

علاوہ ازیں آئی بی اے میں رقص کی محفل کے معاملے پر انکوائری کرنے والی کمیٹی کے دو اراکین پر اعتراضات کر دیے گئے ہیں جس سے یہ کمیٹی متنازعہ ہوگئی ہے، اس حوالے سے کچھ اساتذہ نے منیجمنٹ کو باقاعدہ ای میلز بھی بھیج دی ہیں جس میں غیر جانبدار تحقیقات کے لیے ایک متوازن کمیٹی بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔

ایکسپریس کو معلوم ہوا ہے کہ فنانس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک استاد نے آئی بی اے کے ای ڈی ڈاکٹر اکبر زیدی کو کی گئی ای میل میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ہم اساتذہ آئی بی اے میں پیش آنے والے اس واقعہ پر شدید پریشان ہیں اور گزشتہ تین ماہ سے اس قسم کے معاملات پر آپ سے بات کر رہے تھے۔

ای میل میں کہا گیا ہے کہ اسٹوڈینٹ کنڈیکیٹ کمیٹی میں سے کچھ اراکین لامحدود آزادی کے حامی ہیں جبکہ دو اراکین نئے ہیں یہ کمیٹی آئی بی اے فیکلٹی کی نمائندگی نہیں کرتی، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کمیٹی کو طلبہ کی جانب سے بعض نامناسب افعال کی شکایت ملی تاہم اس نے معاملے پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

ای میل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حالیہ واقعہ کے پس پردہ ''فیمینسٹ کلب'' کو کمیٹی ہی کی ایک رکن لیڈ کر رہی ہیں جبکہ سوشل سائنسز کلب کو اسی کمیٹی کے ایک رکن لیڈ کرتے ہیں، یہ دو اراکین اس کے آرگنائزر بھی ہیں تو یہ کیسے معاملے کی تحقیق کریں گے ہمیں اس کمیٹی پر قطعی اعتبار نہیں ہے لہذا اس کمیٹی کو ختم کیا جائے، فیکلٹی اراکین کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ سینیئر اراکین پر مشتمل نئی کمیٹی بنائی جائے اور معاملے کی تحقیقات اس کے سپرد کی جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں