ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان

اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس، ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان معاہدے پر دستخط

ہم نے اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے، تبدیلی کے اس سفر میں اب ہم ساتھ ہیں، خالد مقبول صدیقی ۔ فوٹو : پی پی آئی

ایم کیو ایم نے باضابطہ طور پر حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن سے اتحاد کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں بلاول بھٹو،شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج تاریخی موقع پر جمع ہوئے ہیں، قومی قیادت امتحان سے گزر رہی ہے، یہ مبارکبادوں سے زیادہ امتحان کا دن ہے، ایسے میں ہم نے نئی امیدیں لیکر اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خالد مقبول نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں اور ایسے دور کا آغاز ہو جہاں سیاسی اختلاف ، ذاتی دشمنی نہ سمجھی جائے، تبدیلی کے اس سفر میں اب متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں، امید ہے آنے والی تبدیلی ملک کے لیے اچھی ثابت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اسمبلی میں ہماری 26 نشستیں تھیں جن کو 7 کردیا گیا، اس کے باوجود نہ ہماری 7 نشستوں کے بغیر حکومت بن سکتی ہے اور نہ ہی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے معاہدے کی توثیق کردی

شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کیے، پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ماضی کو ایک طرف رکھ کر نئے سفر کا آغاز کیا، ملکی تاریخ میں آج اہم دن ہے، اپوزیشن کا متحدہ قومی جرگہ آج بیٹھا ہے، ایم کیو ایم کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ استعفی دے دیں، ان سے امید تو نہیں لیکن وہ نئی ریت کا آغاز کرسکتے ہیں۔

عمران خان وزیراعظم نہیں رہے

بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت بھی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہو اور ہم نے انہیں سندھ میں مل کر کام کرنے کی پیشکش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی، ملک اور ساری سیاسی جماعتوں کیخلاف سازش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔

شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے

بلاول نے کہا کہ کل ہی قومی اسمبلی کا اجلاس ہے جس مین تحریک عدم اعتماد پر کل ہی ووٹنگ کرائی جائے اور معاملے کو حل کرکے آگے بڑھا جائے، یہ انتخابی اصلاحات پر کام کرنے اور معاشی بحران سے نکلنے کا آغاز ہوگا، شہباز شریف جلد وزیراعظم منتخب ہوں گے، ہم نے غیرجمہوری طریقے سے منتخب حکومت کے جمہوری طریقے سے خاتمے کا بندوبست کیا ہے۔


4سال پہلے شروع ہونے والے ڈرامے کا آج ڈراپ سین ہوگیا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 4سال پہلے شروع ہونے والے ڈرامے کا آج ڈراپ سین ہوگیا، جن دوستوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ان کے پاس اب بھی وقت ہے ، انہیں چاہیے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل گیا ہے اور پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا، اس کے پاس چاٹنے کےلیے ایک بوند بھی نہیں بچی، اخلاقیات بچی ہیں تو آج ہی استعفیٰ دے دو، ہماری تعداد 175 ہے جب کہ ضرورت 172 کی ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی سازش عمران خان کے خلاف نہیں ہوئی بلکہ عالمی سازش اس وقت ہوئی تھی جب عمران خان کو برسراقتدار لایا جارہا تھا، کوئی سازش نہیں ہورہی یہ سب ڈرامہ ہے، آپ کی کوئی حیثیت نہیں کہ آپ کے خلاف سازش ہو اور امریکا تمہیں دھمکیاں دے، تم ہو کیا چیز۔

لاپتہ افراد کا مسئلہ

پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول اور اختر مینگل نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو بھی اٹھایا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ لاپتہ کرنے والے کسی مہذب و اسلامی معاشرہ کا حصہ نہیں ہوتے، لاپتہ کرنے کی لعنت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے۔

عمران خان نیا چورن لاؤ

اختر مینگل نے کہا کہ بین الاقوامی سازشوں کا چورن بہت پراناہے، یہ اب بکنے والا نہیں بلکہ کوئی نیا چورن لاؤ، بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، ہمیں نہ نیا نہ پرانا پاکستان چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف پاکستان چاہیے جس میں جینے کا حق ہو، ہر صوبے کے پاس اس کے وسائل کا اختیار ہو، لوگوں کے ساتھ انسان کے طور پر برتاؤ کیا جائے، میرے بچے لاپتہ نہ ہوں، والدین رو رو کر نابینا نہ ہوجائیں، ایسے پاکستان کا کیا فائدہ جہاں والدین اپنے بچے دیکھ نہ سکیں۔

دشمن آج دوست بن گئے

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے کہا کہ کسی زمانہ کے دشمن آج دوست بن گئے، نہ نیا، نہ پرانا بلکہ عوامی پاکستان ہونا چاہیے، کل رات جو معاہدہ ہوا وہ ایم کیو ایم کا حق تھا، پیپلزپارٹی نے معاہدہ کرکے تسلیم کیا کہ ہم سب ایک ہیں۔
Load Next Story