موبائل فون کے استعمال سے دماغ میں رسولی نہیں ہوتی تحقیق

موبائل فون کے استعمال اور دماغی رسولی میں تعلق کے حوالے سے اب تک کی تحقیقات بے نتیجہ رہی ہیں


ویب ڈیسک April 03, 2022
موبائل فون کے استعمال اور دماغی رسولی میں تعلق کے حوالے سے اب تک کی تحقیقات بے نتیجہ رہی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

برطانیہ میں 20 سال سے جاری ایک وسیع تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغ میں رسولی (ٹیومر) بننے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔

بتاتے چلیں کہ انٹرنیٹ پر بالعموم اور سوشل میڈیا پر بالخصوص پچھلے کئی سال سے ایسی ''معلومات'' گردش میں ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے دماغ میں رسولی بن سکتی ہے اور دماغ کا کینسر بھی ہوسکتا ہے۔

ان معلومات کی صداقت جاننے کےلیے اب تک مختلف تحقیقات ہوچکی ہیں جن کے نتائج بہت مبہم ہیں۔

اس بارے میں امریکی حکومت کے ''نیشنل ٹاکسی کولوجی پروگرام'' (NTP) کی ایک تحقیق سے موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں سے جانوروں میں کینسر کی کچھ شہادتیں ضرور سامنے آئی تھیں لیکن تکنیکی بنیادوں پر وہ تحقیق بہت کمزور اور متنازع رہی۔

اب اسی تسلسل میں انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے ایک مشترکہ تحقیق کی ہے جس میں 7 لاکھ 76 ہزار سے زیادہ برطانوی خواتین میں موبائل فون کے استعمال اور دماغی رسولیوں سے متعلق 20 سالہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا ہے۔

تجزیئے کی غرض سے موبائل فون کے دو پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔ پہلا: پورے ہفتے میں کم از کم 20 منٹ تک موبائل پر بات چیت؛ اور دوسرا: کم از کم دس سال تک موبائل فون کا استعمال۔

تفصیلی اور محتاط تجزیئے کے بعد بھی دماغی رسولیوں اور موبائل فون سے نکلنے والی برقی مقناطیسی شعاعوں (الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن) کے درمیان کوئی تعلق سامنے نہیں آسکا۔

نوٹ: یہ تحقیق اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی مکمل تفصیلات ''جرنل آف دی نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں