عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ عمران خان آج ہی مستعفی ہوجائیں بلاول
عمران خان کوئی آئینی بحران پیدا نہ کریں اور شہباز شریف کو نئے وزیراعظم کا ووٹ لینے دیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
HYDERABAD:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ عمران خان آج ہی مستعفی ہوجائیں اور شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو میرا واضح پیغام ہے کہ ان کے لیے کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے، ان کے لیے نہ کوئی این آر او ہے، نہ ایمنسٹی اور نہ کوئی بیک ڈور ایگزٹ۔
بلاول نے کہا کہ عمران خان آپ ایک وقت میں اس ملک کے قومی کھلاڑی تھے، عوام کو اپنی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کا پیغام بھیجیں، آپ اپنی اننگ کھیل چکے اور ایک شفاف عمل کے ذریعے شکست بھی کھاچکے، عمران خان عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ آپ آج ہی مستعفی ہوجائیں اور قائد حزب اختلاف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ آپ کو اس کے برعکس مشورے دے رہے ہیں وہ آپ کے لیے یا ملک کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے سوچ رہے ہیں، آپ کو تجویز دی گئی ہے کہ ملکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے سو پہنچے، آپ عدم اعتماد کے جمہوری ہتھیار کو بیرونی سازش قرار دیں۔
یہ پڑھی : نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالیں، غیر سیاسی اکائیوں کو متنازع بنائیں، فوج کو ورغلائیں، عمران خان آپ کو ایسے جتنے مشورے دئیے گئے ہیں وہ نہ صرف آپ کے مفاد کے خلاف ہیں بلکہ ملک، قوم، آئین اور جمہوریت کے مفاد میں بھی نہیں ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس وقت ایسی کوئی صورت حال نہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے، عمران خان کا قومی سلامتی کے اداروں کو متنازع کرنا ایک انتہائی خوف ناک عمل ہے، خط کے حوالے سے تین دن بعد جو سوال پوچھنا چاہیں، ہم سے دریافت کرلیں، ہماری معلومات کے مطابق عمران خان کے ایک وزیر نے یہ خط خود ایک سفارت کار سے لکھوا کر خود کو بھجوایا اور پھر وزیراعظم کو دیا۔
یہ بھی پڑھیں : اپوزیشن کا وزیراعظم کو فیس سیونگ دینے سے انکار، مصالحت کی امیدیں دم توڑ گئیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان خط کو جلسے میں لہرا کر اداروں کو دباؤ میں ڈالنے اور ایک آئینی عمل کو متنازع، سبوتاژ اور اس سے انحراف کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عمران خان خط سے متعلق آپ کا عمل قوم کے مفاد میں نہیں، یہ کوئی کرکٹ نہیں ہورہی، عمران خان خط سے متعلق آپ بچگانہ حرکتیں بند کریں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ عمران خان آج ہی مستعفی ہوجائیں اور شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو میرا واضح پیغام ہے کہ ان کے لیے کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے، ان کے لیے نہ کوئی این آر او ہے، نہ ایمنسٹی اور نہ کوئی بیک ڈور ایگزٹ۔
بلاول نے کہا کہ عمران خان آپ ایک وقت میں اس ملک کے قومی کھلاڑی تھے، عوام کو اپنی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کا پیغام بھیجیں، آپ اپنی اننگ کھیل چکے اور ایک شفاف عمل کے ذریعے شکست بھی کھاچکے، عمران خان عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ آپ آج ہی مستعفی ہوجائیں اور قائد حزب اختلاف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر عمران خان یہ نہیں کرسکتے تو آئیں اداروں اور جمہوریت کے احترام کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں، عمران خان آئیں اور اپنی عددی قوت کا مظاہرہ کریں، ہم بھی اپنی عددی قوت کا مظاہرہ کرتے ہیں، مزید کوئی آئینی بحران پیدا نہ کریں اس میں آپ کی عزت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ آپ کو اس کے برعکس مشورے دے رہے ہیں وہ آپ کے لیے یا ملک کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے سوچ رہے ہیں، آپ کو تجویز دی گئی ہے کہ ملکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے سو پہنچے، آپ عدم اعتماد کے جمہوری ہتھیار کو بیرونی سازش قرار دیں۔
یہ پڑھی : نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالیں، غیر سیاسی اکائیوں کو متنازع بنائیں، فوج کو ورغلائیں، عمران خان آپ کو ایسے جتنے مشورے دئیے گئے ہیں وہ نہ صرف آپ کے مفاد کے خلاف ہیں بلکہ ملک، قوم، آئین اور جمہوریت کے مفاد میں بھی نہیں ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس وقت ایسی کوئی صورت حال نہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے، عمران خان کا قومی سلامتی کے اداروں کو متنازع کرنا ایک انتہائی خوف ناک عمل ہے، خط کے حوالے سے تین دن بعد جو سوال پوچھنا چاہیں، ہم سے دریافت کرلیں، ہماری معلومات کے مطابق عمران خان کے ایک وزیر نے یہ خط خود ایک سفارت کار سے لکھوا کر خود کو بھجوایا اور پھر وزیراعظم کو دیا۔
یہ بھی پڑھیں : اپوزیشن کا وزیراعظم کو فیس سیونگ دینے سے انکار، مصالحت کی امیدیں دم توڑ گئیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان خط کو جلسے میں لہرا کر اداروں کو دباؤ میں ڈالنے اور ایک آئینی عمل کو متنازع، سبوتاژ اور اس سے انحراف کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عمران خان خط سے متعلق آپ کا عمل قوم کے مفاد میں نہیں، یہ کوئی کرکٹ نہیں ہورہی، عمران خان خط سے متعلق آپ بچگانہ حرکتیں بند کریں۔