گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ اور بھائی زبیر بلوچ ایک اور کیس میں بری

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی


کورٹ رپورٹر March 31, 2022
ملزمان پر تاجر عبدالصمد کو اغواء کرنے کا الزام تھا۔ فوٹو فائل

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے اغواء برائے تاوان اور قتل کے مقدمے میں عدم ثبوت کی بنا پر گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ اور اسکے بھائی زبیر بلوچ کو بری کر دیا۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ اور اس کے بھائی کے خلاف اغواء برائے تاوان اور قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔

استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام، عدالت نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ اور اسکے بھائی زبیر بلوچ عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔

وکیل صفائی عابد زمان نے موقف اپنایا تھا کہ ملزمان پر لگائے گئے الزامات غلط اور جھوٹے ہیں، ملزمان کا اغواء اور قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمان پر تاجر عبدالصمد کو اغواء کرنے کا الزام تھا، ملزمان نے مغوی کے اہلخانہ سے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا اور 70 ہزار روپے وصول کرکے مغوی کو قتل کر دیا تھا۔

عزیر بلوچ و دیگر کے خلاف 2009 میں چاکیواڑہ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں