روزے میں تازہ دم کیسے رہیں

ماہ صیام میں صحت کے حوالے سے کچھ مفید مشورے

ماہ صیام میں صحت کے حوالے سے کچھ مفید مشورے۔ فوٹو : فائل

رمضان المبارک میں خشوع و خضوع سے عبادت کرنا ، تلاوت قرآن کریم کا دورانیہ بڑھانا، زیادہ وقت عبادات و نوافل میں گزارنا ، تہجد و اذکار کی پابندی، قیام اللیل یہ ہر مسلمان کی اولین خواہش ہوتی ہے لیکن اس کا دارومدار اچھی صحت اور بہتر مزاج پر ہے۔

بصورت دیگر رمضان المبارک کے چند روزے رکھنے کے بعد ہی عموماً لوگ تھکن کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ غصہ جلدی آنے لگتا ہے۔ روزہ رکھنے کے باوجود وزن بڑھنے لگتا ہے۔ کم زوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ بہتر غذا ، ورزش اور مناسب نیند کی جائے۔

٭ بہترین غذا : ہمارے جسم کی مثال ایک گاڑی کی ہے۔ اس گاڑی کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے بہترین غذائی اجزا درکار ہیں۔ ایسی غذا جو معیاری ہو اور مناسب مقدار میں ہو تاکہ جسم انسانی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکے۔

بہترین غذا میں کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، چکنائی، وٹامن اور منرلز شامل ہوتے ہیں، لیکن ان تمام اجزاء کو سحر و افطار و طعام میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ روزے میں بھی توانائی برقرار رہے۔

٭ پانی پینا : پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے۔ اپنے جسمانی وزن کے لحاظ سے پانی پینا بہت ضروری ہے تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ اس کے علاوہ ماحول اور جسمانی سرگرمی بھی پانی کی ضرورت پر اثرانداز ہوتے ہیں مثلاً ایر کنڈیشن کمروں میں رہنے والے افراد کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین کو دن بھر میں آٹھ سے بارہ گلاس پانی پینا چاہیے، جب کہ مردوں کو اور بزرگوں کو پانی زیادہ پینا چاہیے۔

اکثر بزرگ باتھ روم جانے کے خیال سے پانی زیادہ نہیں پیتے۔ اگر دودھ پی رہے ہیں تو یہ بھی پانی کی جگہ شامل ہوسکتا ہے۔ اگر پیاس نہیں لگ رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بدن کو پانی کی ضرورت نہیں ہے۔

جسم میں پانی کی کمی سے صحت کو لاحق کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں مثلاً تھکن، کم زوری، توجہ مرکوز نہ کر پانا، بلڈ پریشر کم ہونا، ہیٹ اسٹروک، وغیرہ

لہٰذا پانی کی مناسب مقدار لینا بے حد ضروری ہے۔ پانی اگر زیادہ نہ پیا جائے تو سوپ وغیرہ پی سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے، جن میں پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ مثلاً کھیرا، تربوز، ٹماٹر، خربوزہ وغیرہ

عموماً لوگ سحری میں تین چار گلاس پانی پیتے ہیں تاکہ پانی کی کمی پوری ہوسکے جب کہ اس طرح بدن کو پانی کی مناسب مقدار حاصل نہیں ہوتی۔ اس لیے روزہ افطار کے بعد سحری تک تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔

اور سحری کے وقت تہجد سے سحری کے دوران تک کے دورانیے میں تھوڑا تھوڑا کرکے پانی پی لیں۔ پانی کی جگہ جوسز، لیموں کی سکنجین ، لسی وغیرہ بھی پی سکتے ہیں۔ خصوصاً گرمیوں کا موسم ہے اس لحاظ سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔

اس کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ افطار میں تازہ پھلوں کا رس جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ جسم کو توانائی بخشتا ہے بلکہ تازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے، جب کہ شکر سے بنے یا مصنوعی مٹھاس سے بنے مشروبات تازگی کا احساس نہیں پیدا کرتے، بلکہ ایسے مشروبات کا زیادہ استعمال طبیعت میں بھاری پن پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ سادہ پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں اور افطار و سحر میں صحت بخش مشروبات کا استعمال کریں۔

مثلاً سحری کے وقت چائے کے بجائے دہی کی چھاچھ پینا یا دودھ اور دہی سے بنی لسی پینا بے حد مفید ہے۔ گرمیوں میں اس سے دن بھر روزے میں پیاس کی شدت کا احساس نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ مشروبات میں افطار کے وقت مختلف پھلوں کا دودھ کے ساتھ ملاکر شیک بنا لیا جائے یہ یہ بہت صحت بخش ہے اور روزے میں اگر کم زور محسوس ہورہی ہو تو یہ فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔

مزاج کو بھی خوش گوار بناتا ہے، جب کہ پانی کی کمی انسان کو چڑچڑا' کردیتی ہے۔ اکثر روزے دار غصے میں جلدی آجاتے ہیں۔ ٹریفک جام ہو یا خلاف مزاج کوئی بات ہوجائے۔ اس پر ان کا خاصا شدید ردعمل سامنے آتا ہے۔

اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ مزاج کی اس برہمی کو روزے کا سوچ کر قابو پائیں۔ غصہ یا چڑچڑا پن شخصیت کا منفی تاثر چھوڑتا ہے۔ لہٰذا اپنی شخصیت کی بہتری کے لئے اپنے مزاج میں تبدیلی لائیں۔ اس کے لیے غذا میں ردوبدل، صحت بخش مشروبات کا استعمال بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے مزاج کی بہتری کے لیے بھی محنت کرنا ضروری ہے۔

٭ سحر و افطار میں کیا کھائیں : رمضان المبارک میں اکثر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کھائیں کیا نہ کھائیں تاکہ عبادت بہتر انداز میں کرسکیں۔ تو اس کا حل یہ ہے کہ سب کھاسکتے ہیں لیکن کھانے کی مقدار اور پکانے کا طریقہ اہمیت کا حامل ہے۔ آٹے کی روٹی، گندم کا دلیہ، سبزیاں خصوصاً سبز رنگ کی سبزیاں، تازہ پھل، جو کا دلیہ، میٹھے پکوان اور مشروبات سب کھا پی سکتے ہیں۔

درحقیقت کھانے میں غذائی اجزا کو مدنظر رکھنا اہم ہے۔مثلاً کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستے دار غذا جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ روزے میں ہونے والی تھکاوٹ یا تراویح میں ہونے والی تھکن کے لئے بہتر نشاستے دار غذا کا استعمال کرنا مفید ہے تاکہ پوری یکسوئی سے بنا تھکے عبادت کرسکیں۔ قرآن کے پیغام کو سمجھ سکیں اور روزے کی حقیقی روح کو جان سکیں۔

اپنی سحروافطار کی غذا میں بھوسی والے آٹے کی روٹی شامل کریں۔ یہ بغیر چھنے آٹے کی روٹی زود ہضم ہوتی ہے اور افطار میں شربت کی جگہ تازہ پھل کا جوس استعمال کریں کیونکہ شربت ایک دم شوگر ہائی کرتا ہے۔ شربت توانائی تو مہیا کرتا ہے لیکن یہ توانائی دیرپا نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ پروٹین کا استعمال بہت اہم ہے۔ قوت مدافعت اور خون کے خلیات کے لیے بھی اہم ہے۔ پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ گوشت ہے۔


اس کے علاوہ چنے، پھلیاں، انڈے، مرغی، مچھلی اور دال وغیرہ میں پایا ہے۔ پلیٹ کا پاؤ حصہ پروٹین پر مشتمل ہونا چاہیے۔ اپنے کھانے میں اس اہم غذائی جزو کو سالن، کباب، سوپ غرض مختلف قسم کے کھانوں کے ذائقے سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔سحر و افطار کے کھانے میں چکنائی کی مناسب مقدار ضرور شامل کریں۔ یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ لہٰذا مقدار پر نظر رکھیں۔ اور مفید و صحت بخش چکنائی، وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور غذا جسم کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے بصورت دیگر کم زوری محسوس ہوتی ہے۔

اکثر وزن کی زیادتی کا شکار افراد چکنائی کا اپنی غذا میں بالکل استعمال نہیں کرتے، جو کہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔ غذا میں چکنائی کی مناسب مقدار ضرور شامل کریں۔ مثال کے طور پر اگر آدھا کلو گوشت کا سالن بنارہی ہیں تو دو کھانے کے چمچے پکانے کا تیل استعمال کریں۔ اس طرح اس میں تیل شامل ہوگا البتہ سالن پر تیل کی تہہ نہیں ہوگی۔ اسی طرح سموسوں پکوڑوں کو تلنے کے بعد کاغذ پر نکال لیں۔ اضافی تیل کاغذ جذب کرلے گا۔ مختلف اقسام کی خوراک اپنے سحروافطار میں شامل کریں، لیکن مقدار کم رکھیں لیکن مختلف غذائیں کھائیں۔

گرمیوں کا موسم ہے لہٰذا پسینہ زیادہ آتا ہے تو جسم میں سوڈیم کی کمی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے کھانے کے ساتھ چٹنیاں، سوسز وغیرہ جن میں نمک اور شکر کی مناسب مقدار شامل ہو وہ استعمال کریں۔ البتہ سوڈیم کے زیادہ استعمال سے پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔ لہٰذا مناسب مقدار میں سنت رسولؐ کے مطابق کھانا کھائیں یعنی پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائیں۔ اپنے کھانے کو سحروافطار اور رات کے کھانے کے درمیان تقسیم کریں۔

یعنی اپنے جسمانی وزن اور قد کے لحاظ سے یومیہ جتنی کیلوریز یعنی حرارے درکار ہیں۔ ان کیلوریز کو سحروافطار اور کھانے کے درمیان تقسیم کردیں۔ اس طرح مقررہ مقدار میں کھانا کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔ اکثر لوگ افطار کے بعد سوجاتے ہیں۔ اس سے بھی نڈھال ہوجاتے ہیں۔

افطار و سحر کے بعد بھاری پن۔ محسوس ہونے کی ایک وجہ ایک ساتھ زیادہ پانی پینا بھی ہے۔ مناسب وقفوں سے کم مقدار میں پانی پیئیں۔ رمضان المبارک میں عموماً دفتری اوقات کار بھی کم ہوجاتے ہیں لہٰذا اگر سرگرمی عام دنوں جیسی ہے تو اتنا ہی کھائیں۔ کھانا بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ تراویح و عبادت کی وجہ سے سرگرمی بڑھتی ہے تو اکثر افراد دن بھر کام نہیں کرتے جو کہ مناسب نہیں ہے۔

اس کے علاوہ مرغن اور تلے ہوئے انواع و اقسام کے کھانے بھی وزن کی زیادتی کا سبب بنتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ مزید سست ہوجاتے ہیں اور ساتھ آرام کی زیادتی ان کو نڈھال کردیتی ہے اور تھکن کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

٭ سحری میں کیا کھائیں : سحری ضرور کھائیں۔ سحری کھانا سنت رسول ہے۔ اس میں غذائی اجزا کو مدنظر رکھ کر کھائیں۔ ایسے کھانوں کو سحری میں شامل کریں، جن کو کھاکر جلد بھوک کا احساس نہ ہو۔ اسی طرح سحری میں دہی کا استعمال کرنے سے دن بھر پیاس کی شدت کا احساس نہیں ہوتا۔ روٹی سے سالن کے بجائے دہی کھالیں۔ دہی میں چینی یا حسب ذائقہ چٹنی یا سبزی وغیرہ ملا کر بھی کھا سکتے ہیں۔

سحری میں غذائی اجزاء کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن غذا کھانی چاہیے مثلاً سبزی اور انڈا ملا کر آملیٹ بنالیں۔ بریڈ یا چپاتی کے ساتھ کھائیں۔ ساتھ دودھ اور چائے لے لیں یا اسی طرح سحری میں کوئی پھل بھی لے سکتے ہیں یا پھلوں کا جوس یا سیریل میں پھل ملالیں یا پین کیک یا دودھ جلیبی یا کھیر بھی کھا سکتے ہیں۔

٭ افطار میں کیا کھائیں : کھجور کھائیں۔ بہت زیادہ پانی نہ پیئیں۔ بھاری پن محسوس ہوگا۔ تھوڑا تھوڑا کرکے پانی یا کوئی اور مشروب لیں۔ پھر سوپ یا دہی بڑے یا چاٹ یا چھولے سب بہترین ہیں۔ افطار میں روزانہ کوئی بھی ایک چیز کھائیں۔ خواتین کوشش کریں کہ افطار دسترخوان پر انواع و اقسام کے پکوان سجانے کے بجائے روزانہ ایک ڈش یا پکوان افطار میں بنالیں۔ اس طرح پوری فیملی پورا رمضان بہتر انداز میں عبادت بھی کرسکے گی اور وزن کی زیادتی کا بھی شکار نہیں ہوں گے بلکہ طبیعت میں بھاری پن نہ ہونے کے سبب تھکن کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔

سموسے پکوڑے ضرور کھائیں مگر ان کو توازن سے کھائیں۔ ہفتے میں تین دن پکوڑے کھاسکتے ہیں، مگر ایک یا دو کھائیں۔ افطاری کرتے ہی نماز کے لیے اٹھ جائیں۔ اس طرح زیادہ کھانے سے بچ جائیں گے اور طبیعت میں بھاری پن بھی نہیں ہوتا۔ دسترخوان پر بیٹھے رہنے سے مزید کھالیتے ہیں۔ لہٰذا فوراً نماز کی ادائی کے لیے کھڑے ہونے سے آپ اس سے بچ جاتے ہیں۔

٭ کھانے میں کیا کھائیں : مغرب کے بعد رات کا کھانا کھانا بہتر ہے۔ البتہ کھانے کو سادہ رکھیں مثلاً آدھی پلیٹ سبزی کا سالن یا سلاد اور مرغی آلو کا سالن اور چپاتی یا چائنیز رائس یا نوڈلز یا چاؤمن یا شاشلک اور رائس یا کلب سینڈوچ اور فرائز (فرائز کو بیک کرلیں یا ایئر فرائی کرلیں) یا پراٹھا رول بنالیں اس میں پراٹھے کی جگہ چپاتی پکالیں۔ اور گوشت کی پکی ہوئی بوٹیوں کے ساتھ سلاد بھی شامل کرلیں۔یا پزا بنالیں اس میں مرغی کے ساتھ سبزی بھی شامل کردیں۔ اپنی فیملی کی پسند کے مطابق بنائیں۔ اس میں پزا کی روٹی کی جگہ گھر کی چپاتی بنالیں۔

تھوڑا سا موٹی روٹی پراٹھے کی طرح بیل لیں غرض مینیو اپنے اہل خانہ کی پسند کے مطابق بنائیں۔

٭ ورزش : ورزش مزاج کو بہتر بناتی ہے۔ ذہنی تناؤ کو کم۔ کرتی ہے اور کسی معاملے میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو تیز کرتی ہے۔ افطار سے ایک گھنٹہ قبل کوئی بھی ورزش کریں۔ مثلاً جاگنگ، رسی کودنا یا کوئی بھی ورزش کریں۔ اس کے علاوہ خواتین اگر گھر کے یا باورچی خانے میں بیٹھ کر کام کرتی ہیں تو کھڑے ہوکر کریں۔ فون پر بات کریں تو چہل قدمی کرتے ہوئے کریں۔ اگر عام دنوں میں ورزش کے عادی نہ ہوں تو ورزش کے دورانیے کو آہستہ آہستہ بڑھائیں۔ گھر کے کام کاج اور کھانا پکانے کو ثواب کی نیت سے کریں تو کبھی کوئی کام بوجھ محسوس نہیں ہوگا۔ سانس لینے کی ورزشیں اور یوگا بھی اس ضمن میں بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔

٭ وزن کیسے کم کریں؟ : رمضان المبارک میں روزے رکھنے کے باوجود اکثریت وزن کی زیادتی کا شکار ہوجاتی ہے، جب کہ غذا اور معمولات میں تھوڑی تبدیلی سے وزن کم کیا جاسکتا ہے یا رمضان سے پہلے جو وزن تھا وہی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے سب سے اہم اپنے سحر و افطار میں صحت بخش کھانوں کا انتخاب ہے۔ سحری میں کھجلہ پھینی کے بجائے جو کا دلیہ زیادہ صحت بخش ہے۔

تیز مرچ مسالے کے سالن کے بجائے کم مرچوں والے اور کم تیل میں پکے سالن کا انتخاب کریں یا بنا تیل کے اسٹیم کیے ہوئے چکن یا سبزیوں وغیرہ کا انتخاب بہت مفید ہے۔ افطاری میں کھجور سے روزہ افطار کریں۔ پھر شربت کی جگہ دہی کی پانی والی چھاچھ یا پھلوں کے رس کا استعمال کریں۔ تلے ہوئے پکوان کے بجائے پھلوں کی چاٹ یا بنا تیل کے بنی ہوئی چنا چاٹ یا دہی پھلکی وغیرہ کا استعمال کرنا بہتر ہے۔ اگر پکوڑے سموسے کھانے کا دل چاہے تو ہلکا سا چند قطرے تیل برش کرکے اوون میں بیک کرلیں یا ایئر فرایئر میں بنالیں۔

رات کے کھانے میں کم تیل میں بنا کھانا کھائیں۔ ہاتھ کی ہتھیلی کی سائز کی روٹی یا براؤن بریڈ لے لیں۔ چاول کھانا چاہیں تو روٹی نہیں کھائیں۔ آدھے سے ایک کپ پکے ہوئے چاول کھالیں۔ ورزش کربا وزن کم کرنے میں بیحد معاون ثابت ہوتا ہے۔ افطار سے قبل ورزش کرنا اکثر افراد کے لیے بہترین رہتا ہے۔ اگر آپ ورزش کے عادی نہیں ہیں تو چہل قدمی سے آغاز کریں۔ چند منٹ کی چہل قدمی کو آہستہ آہستہ دورانیہ بڑھاتے جائیں پھر ورزش کا آغاز کریں۔ ہلکی پھلکی ورزش سے ابتدا کریں پھر مشکل ورزش کی طرف آئیں۔ اس کو اپنا معمول بنالیں۔ صرف رمضان ہی نہیں رمضان کے بعد بھی غذائی احتیاط ، مناسب مقدار اور ورزش آپ کے بڑھتے وزن کو روک دے گی اور عید کی دعوتوں میں آپ سب سے زیادہ خوب صورت اور اسمارٹ نظر آئیں گی۔

غرض مندجہ بالا نکات پر عمل کرکے روزے میں تازہ دم رہیں اور عبادت کیلئے زیادہ وقت صرف کرسکتے ہیں۔ البتہ وہ تمام افراد جو بزرگ ہیں یا کسی بھی بیماری کا شکار ہیں۔ مثلاً بلند فشار خون ، ذیابیطس، عارضہ قلب وغیرہ وہ اپنے معالج کے مشورے سے غذا کا انتخاب کریں اور ورزش کے متعلق بھی معالج سے مشورہ کرنا اہم ہے ۔
Load Next Story