شمالی وزیرستان میں مکمل آپریشن پر مشاورت جاری ہے سرتاج عزیز
امریکا نے وزیراعظم کی درخواست پر ڈرون حملے 2 ماہ سے روک دیے ہیں، سرتاج عزیز
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ دہشت گرد حملوں سے مذاکرات کا عمل رکا ضرور ہے مگر مذاکرات کے آپشن کو ختم نہیں کیا گیا، شمالی وزیرستان میں مکمل آپریشن پر مشاورت ہو رہی ہے اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ مکمل فوجی آپریشن کیا جائے یا پھر فضائی حملے کئے جائیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہوا اس پر سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر آج کو کابینہ کے اجلاس میں غور کیا جائے گا، پاکستان افغان عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ افغانستان کے حل کا خواہاں ہے۔ یہاں پیر کو ''ایس ڈی پی آئی'' اور ''فریڈرک ایبرٹ سٹفٹنگ'' کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران مشیر برائے امور خارجہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے مگر دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے مذاکرات کا عمل سبوتاژ ہوا۔ افغان حکومت اپنی سرزمین پر ایف سی کے 23 اہلکاروں کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ہم نے یہ معاملہ کرزئی حکومت سے اٹھایا ہے جس پر افغان حکومت نے پاکستان سے مزید معلومات مانگی ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشرف کی درخواست پر اوباما انتظامیہ نے دو ماہ سے ڈرون حملے روک دیئے ہیں۔ اس سے قبل سیمینار سے خطاب کے دوران سرتاج عزیز نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں اقتصادی ترقی کے لئے علاقائی ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔
تیز رفتار ترقی کے بغیر پاکستان سے غربت کے خاتمے اور سکیورٹی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کو بھارت، چین اور بنگلہ دیش کے ماڈلز سے سیکھنا ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی نمائندہ جان کیوبز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ افغانستان کے حل کا خواہاں ہے۔ پر امن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔ اے پی پی کے مطابق سرتاج عزیز نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی اور ان کی اپنے وطن میں پائیدار بحالی میں مدد دی جائے۔ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں تجارت، لائن آف کنٹرول سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی ہے اور 2 ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر کوئی واقعہ نہ ہونے پر تسلی کا اظہار کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع نہیں ہوئے مگر بعض مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہوا اس پر سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر آج کو کابینہ کے اجلاس میں غور کیا جائے گا، پاکستان افغان عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ افغانستان کے حل کا خواہاں ہے۔ یہاں پیر کو ''ایس ڈی پی آئی'' اور ''فریڈرک ایبرٹ سٹفٹنگ'' کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران مشیر برائے امور خارجہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے مگر دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے مذاکرات کا عمل سبوتاژ ہوا۔ افغان حکومت اپنی سرزمین پر ایف سی کے 23 اہلکاروں کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ہم نے یہ معاملہ کرزئی حکومت سے اٹھایا ہے جس پر افغان حکومت نے پاکستان سے مزید معلومات مانگی ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشرف کی درخواست پر اوباما انتظامیہ نے دو ماہ سے ڈرون حملے روک دیئے ہیں۔ اس سے قبل سیمینار سے خطاب کے دوران سرتاج عزیز نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں اقتصادی ترقی کے لئے علاقائی ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔
تیز رفتار ترقی کے بغیر پاکستان سے غربت کے خاتمے اور سکیورٹی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کو بھارت، چین اور بنگلہ دیش کے ماڈلز سے سیکھنا ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی نمائندہ جان کیوبز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ افغانستان کے حل کا خواہاں ہے۔ پر امن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔ اے پی پی کے مطابق سرتاج عزیز نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی اور ان کی اپنے وطن میں پائیدار بحالی میں مدد دی جائے۔ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں تجارت، لائن آف کنٹرول سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی ہے اور 2 ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر کوئی واقعہ نہ ہونے پر تسلی کا اظہار کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع نہیں ہوئے مگر بعض مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔