بچے ہوئے کھانے کی کھاد بنانے والا ماحول دوست کوڑے دان

رینکل نامی ڈبے نما آلہ صرف 24 گھنٹے میں کسی بو کے بغیر فالتو خوراک کو کھاد میں بدلتا ہے

رینکل نامی کوڑے دان حقیقیت میں قدرتی کھاد بنانے والا کمپوزٹر ہے۔ فوٹو: بشکریہ انڈی گوگو

ISLAMABAD:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھانا ضائع ہونے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اب رینکل نامی کوڑے دان میں بچی ہوئی غذا رکھ کر صرف 24 گھنٹے میں اس سے کھاد بنائی جاسکتی ہے۔

رینکل نامی اس خودکار کوڑے دان میں کئی طرح کے خامرے اور خرد نامئے (مائیکروب) موجود ہیں جن سے سبزیوں، پھلوں کے چھلکوں، گلے سڑے پھلوں اور دیگر اشیا کو 'ہضم' کرکے اس سے بہترین قدرتی کھاد تیار کی جاسکتی ہے۔ اس عمل میں کوئی بدبو اور حشرات وغیرہ پیدا نہیں ہوتے۔

اسے کچن ٹو گارڈن فرٹیلائزر کمپوزٹر کہا جاسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مصنوعی فرٹیلائزر کے دور میں نامیاتی اور ماحول دوست کھال یا کمپوزٹ کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر میں نامیاتی کھاد بنانے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔




رینکل کو سان فرانسسکو کی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے جس کے لیے پورے سسٹم میں انتہائی بہترین خردنامیوں کا انتخاب کیا ہے۔ اب اس میں انڈیلا جانے والا کوڑا کرکٹ خواہ کتنا ہی تیزابیت یا نمک سے بھرپور کیوں نہ ہو، اس سے بہترین نامیاتی کھاد بنتی ہے جو آپ کے باغیجے کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اہم اجزا سے بھرپور یہ کھاد پائیں باغ کے لیے کسی ٹانک سے کم نہیں ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی پیکجنگ بھی ماحول دوست ہے اور استعمال شدہ پلاسٹک مکمل طور پر ماحول دوست اور باپوپلاسٹک کے زمرے میں آتا ہے۔

ایک وقت میں ڈیڑھ پونڈ نامیاتی کچرا رینکل میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد اگلے ہی لمحے کھاد بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس میں کوئی بو پیدا نہیں ہوتی اور یہ عمل خاموشی سے جاری رہتا ہے۔ اس کے خردنامئے بڑی تیزی سے اپنی تعداد ازخود انداز میں بڑھاتے رہتے ہیں۔

کمپنی کے مطابق کچی یا پکی ہوئی سبزیوں، پھلوں، پنیر، گوشت، مچھلی، نوڈلز، سیریئل، سلائس اور روٹی کے ٹکڑوں، انڈوں، پیزا، اور دیگر اشیا کو اس میں رکھ کر کھاد میں بدلا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی آپ یہ کھانے اندر رکھتے ہیں بیکٹیریا اور خردنامئے اپنا کام کرتے رہتے ہیں اور اس دوران اندر ایک گرائنڈر اسے گھماتا اور ہلاتا رہتا ہے۔ یوں ایک دن میں ہی قدرتی کھاد تیار ہوجاتی ہے۔
Load Next Story