یوکرینی صدر روس کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کیلیے سرگرم
روس سے واگزار کرائے گئے شہر سے اجتماعی قبر ملی جس میں 450 لاشیں تھیں
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے شہریوں کی اجتماعی قبر ملنے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے روس کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لیے ایجنسی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قصبے بُوچہ پر روسی فوج نے قبضہ کر رکھا تھا۔ یوکرینی فوج نے چند روز قبل ہی اس علاقے کا قبضہ واگزار کرایا جہاں شہریوں کے قتل عام کے ہولناک شواہد ملے۔
بُوچہ کی گلیوں میں جا بہ بجا لاشیں پڑی ہوئی تھیں جب کہ ایک چرچ کے میدان سے اجتماعی قبر بھی ملی جس میں 450 افراد کو دفن گیا تھا۔ لاشیں ملنے پر پورے یوکرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
یوکرین کے صدر نے روسی فوج پر نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے روس کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لیے ایک ایجنسی تشکیل دیدی ہے۔ صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بُوچہ کا دورہ بھی کیا۔
یہ خبر پڑھیں : یوکرین میں اجتماعی قبرسے410 لاشیں برآمد
اس موقع پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے جرمنی کی سابقہ چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے سابق صدر نکولا سارکوزی کی روس کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا کیوں کہ امریکی دباؤ کے باوجود جرمنی اور فرانس نے 2008 میں یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی پیشکش نہیں کرنے دی تھی۔
جرمنی اور فرانس نے اُس وقت خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لیے یوکرین کی تیاری مکمل نہیں اور روس بھی شدید ردعمل دے سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قصبے بُوچہ پر روسی فوج نے قبضہ کر رکھا تھا۔ یوکرینی فوج نے چند روز قبل ہی اس علاقے کا قبضہ واگزار کرایا جہاں شہریوں کے قتل عام کے ہولناک شواہد ملے۔
بُوچہ کی گلیوں میں جا بہ بجا لاشیں پڑی ہوئی تھیں جب کہ ایک چرچ کے میدان سے اجتماعی قبر بھی ملی جس میں 450 افراد کو دفن گیا تھا۔ لاشیں ملنے پر پورے یوکرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
یوکرین کے صدر نے روسی فوج پر نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے روس کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لیے ایک ایجنسی تشکیل دیدی ہے۔ صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بُوچہ کا دورہ بھی کیا۔
یہ خبر پڑھیں : یوکرین میں اجتماعی قبرسے410 لاشیں برآمد
اس موقع پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے جرمنی کی سابقہ چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے سابق صدر نکولا سارکوزی کی روس کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا کیوں کہ امریکی دباؤ کے باوجود جرمنی اور فرانس نے 2008 میں یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی پیشکش نہیں کرنے دی تھی۔
جرمنی اور فرانس نے اُس وقت خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لیے یوکرین کی تیاری مکمل نہیں اور روس بھی شدید ردعمل دے سکتا ہے۔