مالاکنڈ لاپتہ افراد عملدرآمد کیس سپریم کورٹ کا 7 افراد 4 مارچ کو پیش کرنے کا حکم

ہم سب کو یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ

ہم سب کو یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے مالاکنڈ لاپتہ افراد عملدرآمد کیس میں 5 آزادانہ زندگی گزارنے والے اور 2 زیر حراست افراد کو 4 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

مالاکنڈ لاپتہ افراد عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے 35 لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 7 افراد کو پہلے عدالت کے روبرو پیش کیا جاچکا ہے، عدالت حکم دے گی تو باقی 28 میں سے 7 مزید افراد کو بھی پیش کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2 لاپتہ افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ایک سعودی عرب میں ہے، 400 کے قریب پاکستانی افغانستان کی جیلوں میں قید ہیں، امکان ہے کہ 11 لاپتہ افراد افغان جیلوں میں ہوسکتے ہیں۔


جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم سب کو یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، قانون اور آئین مشکل حالات کے لئے ہی ہوتے ہیں، مشکل حالات سے نبردآزما ہونے کے لئے آئین راستہ فراہم کرتاہے، آئین کا آرٹیکل 9 بڑا واضح ہے اور لوگوں کو لاپتہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ 11 افراد افغان جیلو ں میں ہوسکتے ہیں ان کے کوائف ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ معلومات لینا مشکل نہیں ہے، ریاست کو اپنے شہریوں کی فکر اور احساس ہوناچاہئے، ریاست کے پاس تو بہت سے آپشن ہوں گے ہمارے پاس صرف سبز کتاب ہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو پیشی کے موقع پر سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 4 مارچ تک ملتوی کردی۔
Load Next Story